سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے خلاف ایک اور درخواست دائر
پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواست
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف ایک اور درخواست دائر ہو گئی ہے، شہری اکمل خان باری نے درخواست دائر کی۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا میں سکھوں پر حملے: امریکہ میں بھارت پر الزامات کے حقائق
درخواست کا مواد
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمان نے 20 اپریل 2023 کو پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پاس کیا، 2023 کے ایکٹ کے تحت چیف جسٹس کے آمرانہ اختیارات کو تحلیل کردیا گیا تھا۔ 2023 کے ایکٹ کے تحت آئینی درخواستوں پر فیصلے کیخلاف اپیل کا حق دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یک زبان: فلسطینیوں کے ساتھ قومی قیادت کی یکجہتی کا اظہار
آرڈیننس کی تفصیلات
19 ستمبر 2024 کو صدر مملکت کی جانب سے آرڈیننس جاری کیا گیا۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ آرڈیننس کے ذریعے 2023 کے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں کچھ ترامیم کی گئیں۔ آرڈیننس کے ذریعے ترمیم سے چیف جسٹس کے آمرانہ اختیارات بحال کیے گئے ہیں۔
آئینی چیلنج
پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 آئین کے آرٹیکل 2، 4، 9 اور 10 کے خلاف ہے۔ ترمیمی آرڈیننس پارلیمنٹ کے 2023 کے ایکٹ کے مقاصد کو ختم کرنے کیلئے لایا گیا ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کا نوٹیفکیشن غیر آئینی، غیر قانونی قرار دیا جائے۔