آرٹیکل 63 اے تشریح سے متعلق نظرثانی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری
سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے تشریح سے متعلق نظرثانی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم سے عدلیہ میں سیاسی مداخلت کا راستہ ہموار ہوا: بیرسٹر سیف
نظرثانی درخواست کی منظوری
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست منظور کی تھی۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے 23 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
یہ بھی پڑھیں: شادی میں ہوائی فائرنگ کرنے والا گرفتار دولہا رشوت دے کر رہا
اکثریتی ججز کا فیصلہ کالعدم قرار
سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے سے متعلق اکثریتی ججز کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ 17 مئی 2022 کا عدالتی فیصلہ آئین کے خلاف ہے، اور اقلیتی ججز کی رائے کو برقرار رکھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیوں ہوا؟ وجہ سامنے آگئی
پارلیمانی اراکین کی پریشانی
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اکثریتی فیصلہ اراکین پارلیمنٹ کیلئے پریشانی کی عکاسی کرتا ہے۔ اکثریتی فیصلے کے مطابق تاریخ میں ایک بار ایک پارلیمنٹیرین نے باضمیر ہوکر انحراف کا راستہ اختیار کیا، ایسی توہین اراکین پارلیمنٹ اور سیاستدانوں کے لیے افسوسناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انتشار کے کارکنوں نے قیدی وینز پر حملہ کیا، وزیر اطلاعات عطا تارڑ
تاریخی پس منظر
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نہیں بھولنا چاہیے کہ آل انڈیا مسلم لیگ کے پرچم تلے سیاستدانوں نے پاکستان حاصل کیا، اور قائداعظم محمد علی جناح نے سختی سے آئین کا راستہ اختیار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: 30 لاکھ زیر التواء مقدمات نمٹانے کی باری آ گئی؟
اکثریتی فیصلے میں غیرقانونی اصلاحات
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اکثریتی فیصلے میں قانون کی بجائے غیرقانونی اصلاحات کی بھرمار ہے۔ اکثریتی فیصلے میں صحت مند 41 بار، غیر صحت مند 5 بار، بدتمیزی 9 بار، برائی 8 بار، کینسر 8 بار، اور خطرہ 4 بار لکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پر ممکنہ اسرائیلی حملے کے حوالے سے لیک ہونے والی امریکی خفیہ دستاویزات میں کیا معلومات فراہم کی گئی ہیں؟
بڑے بینچز کے فیصلوں سے تضاد
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ 63 اے کا اکثریتی فیصلہ سپریم کورٹ کے بڑے بینچز کے فیصلوں سے بھی متصادم ہے۔ اقلیتی ججز کی طرف سے جو نتائج اخذ کیے گئے تھے، انہیں برقرار رکھا جاتا ہے، یہ ہمارے 3 اکتوبر 2024 کے مختصر حکم کی وجوہات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحقیقی کمیٹی کی تشکیل: خیبرپختونخوا کی سرکاری املاک کا استعمال ڈی چوک احتجاج میں
بینچ کی تشکیل پر اعتراضات
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ابتدا میں وکیل علی ظفر کی جانب سے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھایا گیا تھا، جن کا موقف تھا کہ اکثریتی فیصلے کے مصنف جسٹس منیب کا بینچ میں ہونا لازمی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت سے آنے والی ہوا سے لاہور کی فضا انتہائی مضر صحت، ایئرکوالٹی انڈیکس ایک ہزار ہوگیا
نظرثانی درخواست کی تاریخ
فیصلے کے مطابق 63 اے نظرثانی درخواست 23 جون 2022 میں دائر کی گئی تھی، اور جلد بازی میں نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کا اعتراض بے بنیاد ہے۔
صدارتی ریفرنس کا معاملہ
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صدارتی ریفرنس عارف علوی نے سپریم کورٹ بھیجا تھا، جس میں کابینہ سے منظوری یا وزیراعظم کی ایڈوائز کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا۔