14 اکتوبر کے بعد گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی،چیئرمین ایف بی آر

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کا اعلان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ 14 اکتوبر کے بعد ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے خلاف کارروائی شروع ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے گزشتہ سال چین سے کتنے ارب ڈالرز کے شمسی پینلز درآمد کیے ۔۔؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
ٹیکس جمع کرانے میں مشکلات
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے راشد لنگڑیال نے کہا کہ گاڑی خریدنے اور نارمل بینک اکاؤنٹ رکھنے پر بھی پابندی ہوگی، ہم اسی سال آڈٹ کی صلاحیت بڑھا رہے ہیں۔ ایک بیانیہ بنایا گیا ہے کہ چند فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں، انکم ٹیکس میں بنیادی مسئلہ انڈر فائلنگ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز پنجاب کی تقدیر بدلنے جا رہی ہیں: عظمیٰ بخاری
ٹیکس لائبلٹی اور نان فائلرز کا مسئلہ
چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ 30 لاکھ کے قریب لوگوں کو ٹیکس لائبلٹی ہے، اور 40 لاکھ گھر ایسے ہیں جن میں ایئرکنڈیشنر لگا ہوا ہے۔ نان فائلرز بھی ایک بڑا مسئلہ ہیں، اور یہ بات درست ہے کہ کم لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہفتہ وار رپورٹ؛ سونے کی فی تولہ قیمت میں 12400 روپے کی کمی ریکارڈ
کمپنیوں کی ٹیکس رپورٹنگ کا موازنہ
راشد لنگڑیال نے کہا کہ ہم نے کمپنیوں کے ڈکلیئرڈ سیلز ٹیکس کا موازنہ کیا ہے۔ اسٹیل سیکٹر میں ایک کمپنی کہتی ہے کہ 7 فیصد ٹیکس ہے، جب کہ دوسری کمپنی کہتی ہے کہ 21 فیصد ہے۔ ہمارے ہاں لوگوں میں سچ بولنے کا رجحان بہت کم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے متعلق فیصلہ کل متوقع
غلط ڈیٹا دینا کرمنل آفنس
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سیلز ٹیکس قانون کے تحت غلط ڈیٹا دینا کرمنل آفنس ہے۔ بینک میں ڈکیتی کرنا اور انکم ٹیکس میں غلط ڈیٹا ڈالنا، دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خودکشی کے مختلف واقعات میں لڑکے اور لڑکی لاشیں برآمد
ایمنسٹی دینے کا حق
انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی دینے کا حق کسی کو نہیں ہے۔ ہم نے کچھ کیسز میں پوری پراسیکیوشن نہیں کی، اور فیلڈ میں ہمارے افسران کی تنخواہیں بہت کم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا ؟
کسٹمز اور سمگلنگ کا مسئلہ
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ کسٹم سائڈ پر سمگلنگ کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ کسٹمز کی پورٹس پر کام ہو رہا ہے، جو دسمبر تک فعال ہوجائیں گی۔
ٹیکس ٹرانسفارمیشن کی ضروریات
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس ٹرانسفارمیشن چند ماہ کا کام نہیں ہے، بلکہ اس میں چند سال لگتے ہیں۔ سیلز ٹیکس آن گڈز بھارت میں صوبوں کے پاس، جبکہ پاکستان میں وفاق کے پاس ہے۔