آئین سازی کیلئے مجبور نہ کریں، ورنہ مجھے میرے ناپسندیدہ راستے پر چلنا پڑے گا، بلاول بھٹو
بلاول بھٹو کا عدالتی فیصلوں میں صوبوں کی نمائندگی کا مطالبہ
حیدرآباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ عدالتی فیصلوں میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہو، آئین سازی کیلئے مجھے مجبور نہ کیا جائے، ورنہ مجھے اپنے ناپسندیدہ راستے پر چلنا پڑے گا، مولانا سے آخری بار درخواست کروں گا، خود بھی آئیں پی ٹی آئی کو بھی ساتھ لائیں۔
یہ بھی پڑھیں: سونا 2ہزار روپے فی تولہ مہنگا، قیمت ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
ملاقاتوں کا سلسلہ
حیدرآباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عدالتی فیصلوں میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہو، ہمارا مطالبہ جائز ہے، آپ کو ماننا پڑے گا۔ پاکستان کے عوام ہمارے مطالبے کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نشے میں دھت شخص پٹاخوں کے ڈبے پر بیٹھنے کی شرط میں جان گنوابیٹھا
آئینی بینچ کی تشکیل
بلاول بھٹو نے کہا کہ 2 ماہ سے مولانا فضل الرحمان اور دیگر سے مل رہا ہوں، آج رات اسلام آباد جاؤں گا اور مولانا سے ملاقات کروں گا، وعدہ کرتا ہوں کہ اسلام آباد سے آئینی بینچ بنا کر آؤں گا، آئین سازی کیلئے مجھے مجبور نہ کیا جائے، ورنہ مجھے اپنے ناپسندیدہ راستے پر چلنا پڑے گا، مولانا سے آخری بار درخواست کروں گا، خود بھی آئیں پی ٹی آئی کو بھی ساتھ لائیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: این آئی سی ایچ میں نومولود کا انتقال، لواحقین نے طبی عملے پر حملہ کردیا
قانون سازی کے لئے عملی اقدامات
بلاول نے مزید کہا کہ اب ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے، ن لیگ اور ایکسٹرا ممبرز کے ساتھ مل کر قانون سازی کروں گا، انھوں نے کہا کہ عدالت نہیں بلکہ بینچ ہوگا، میں نے کہا کہ بینچ بنا لیں، نمائندگی برابر رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: شادی ہال پر چھاپہ مارنے والی ایف بی آر کی ٹیم کو ہال کے عملے نے یرغمال بنالیا
بے نظیر بھٹو کا مطالبہ
چیئرمین پی پی نے کہا کہ وفاقی عدالت بنانا بے نظیربھٹو کا مطالبہ تھا، کیونکہ وفاقی عدالت نے عوامی حقوق کا تحفظ کرنا تھا، بے نظیر عدالتوں کو اتنا جانتی تھیں جتنا کوئی نہیں جانتا تھا، اور وہ عدالتوں کی اصلیت بھی جانتی تھیں، میں وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں، میں بی بی شہید کا عہدہ پورا کرنے جا رہا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی شہرت یافتہ فٹبالر لیونل میسی پہلی بار اپنے سینے پر کیمرہ پہن کر فٹبال میچ کھیلیں گے
عوامی مطالبات اور تاریخی پس منظر
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام ہمارے مطالبے کے ساتھ کھڑے ہیں، عوام کا مطالبہ ہے کہ نہ کھپے نہ کھپے، ون یونٹ کا مطالبہ قائداعظم محمدعلی جناح کا بھی تھا۔
قائد اعظم کا موقف
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے گول میز کانفرنس میں خود کہا تھا کہ ایک عدالت میں اتنی طاقت نہیں ہونی چاہئے، ایک عدالت عوام کو کرمنل اور سول کیسز میں انصاف دے، دوسری عدالت آئینی اور وفاقی ایشوز پر انصاف دے، یہ مطالبہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا تھا، یہ مطالبہ جسٹس تراب پٹیل کا تھا، آج تین دہائیوں بعد عدالت مان رہی ہے کہ جسٹس پٹیل درست تھا، قائد عوام بے قصور تھا، جسٹس پٹیل نے استعفیٰ دیا مگر کسی آمر کا راج قبول نہیں کیا۔