ایکس (ٹوئٹر) کا صارفین کا ڈیٹا تھرڈ پارٹیز کو فراہم کرنے کا فیصلہ

نئی پرائیویسی پالیسی کا اعلان
سان فرانسسکو(ڈیلی پاکستان آن لائن)سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) نے نئی پرائیویسی پالیسی تیار کرلی ہے جس کا اطلاق 15 نومبر 2024 سے ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹر فیصل واوڈا کی 7 سالہ بیٹی شنایا نے سوئمنگ چیمپئن شپ میں کانسی کا تمغہ جیت لیا
صارفین کے لیے خدشات
ایلون مسک کے زیر ملکیت سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی نئی پرائیویسی پالیسی صارفین کی پرائیویسی کے لیے زیادہ اچھی نہیں۔ کمپنی نے اس پرائیویسی پالیسی کو آن لائن بھی جاری کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں شدید طوفان اور بارشوں سے نظامِ زندگی درہم برہم، ریڈ وارننگ جاری
ڈیٹا کی شیئرنگ کی شرائط
اس پالیسی کے تحت سوشل میڈیا کمپنی تھرڈ پارٹیز کے ساتھ صارفین کا ڈیٹا آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے شیئر کرسکے گی۔
یہ پالیسی کسی بھی کمپنی کو فیس کے عوض ایکس کے لائسنس ڈیٹا تک رسائی فراہم کرے گی۔ ایکس کی نئی پالیسی میں 'تھرڈ پارٹی collaborators' نامی ایک نئے سیکشن کا اضافہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہ تکنیکی نہیں بلکہ ذہنی مسئلہ ہے اور ۔۔‘‘ سابق بھارتی کرکٹر اپنے ہی پلیئر ویرات کوہلی پر برس پڑے
تھرڈ پارٹی کے ساتھ معلومات کا اشتراک
اس سیکشن میں لکھا ہے کہ ہم آپ کی تفصیلات تھرڈ پارٹیز کے ساتھ شیئر کرسکتے ہیں، اس کا انحصار صارفین کی سیٹنگز یا ان کے ڈیٹا شیئر کرنے کے فیصلے پر ہوگا۔
کمپنی کے مطابق اگر صارفین اس پالیسی کو قبول کرتے ہیں تو کچھ معاملات میں تھرڈ پارٹیز کی جانب سے ان تفصیلات کو اپنے مقاصد جیسے اے آئی ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی حمایت کیوں کی؟ بھارت نے ترک ایوی ایشن کمپنی کے خلاف بڑا قدم اٹھا لیا
اہم سوالات
اگرچہ کمپنی کی جانب سے پالیسی کو قبول نہ کرنے کے آپشن کا ذکر کیا گیا ہے، مگر یہ واضح نہیں کہ صارفین ایسا کیسے کرسکیں گے۔
فی الحال پرائیویسی پالیسی میں ڈیٹا شیئر سے opting out کا کوئی آپشن نظر نہیں آتا، مگر ہوسکتا ہے کہ نومبر میں یہ آپشن صارفین کو دستیاب ہو۔ دوسرے کمپنیوں کو لائسنس ڈیٹا کی فراہمی سے ایکس کے لیے آمدنی کا نیا دروازہ کھل جائے گا۔
نئے مالیاتی اقدامات
پرائیویسی پالیسی کے ساتھ ساتھ ایکس کی جانب سے ٹرمز آف سروس کو بھی اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے جس کے تحت بڑے پیمانے پر ٹوئٹس اسکریپنگ کرنے والے صارفین پر جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
کمپنی کے مطابق اگر کوئی صارفین ایک دن میں 10 لاکھ سے زائد پوسٹس کو دیکھتا یا ان تک رسائی حاصل کرتا ہے تو اس پر 15 ہزار ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔