پنجاب حکومت نے زیادتی کا شکار ہونے والی خواتین کے کیسز کے حوالے سے بڑا فیصلہ کر لیا
پنجاب حکومت کا مؤثر فیصلہ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب حکومت نے زیادتی کا شکار ہونے والی خواتین کے کیسز کے حوالے سے ایک بڑا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 4 Individuals Drown During Seaside Picnic
مشاورتی اجلاس کا انعقاد
تفصیلات کے مطابق، پنجاب خواتین تحفظ اتھارٹی کے تعاون سے پارلیمانی کمیشن برائے انسانی حقوق نے خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین، خاص طور پر پنجاب خواتین کے خلاف تشدد کے تحفظ کے قانون پر عمل درآمد میں درپیش چیلنجز پر ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا۔ پنجاب خواتین تحفظ اتھارٹی کی چیئرپرسن حنا پرویز بٹ نے افتتاحی کلمات میں پنجاب میں خواتین کے تحفظ کے قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں اتھارٹی کی کاوشوں کی تعریف کی۔ انہوں نے آئین پاکستان اور متعلقہ قوانین میں دیئے گئے حقوق اور تحفظات کی مکمل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر رابطہ کاری کے نظام کی اہمیت پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کی بڑی آئل ریفائنری پارکو 40 دن کے لیے بند کرنے کا فیصلہ
زیرو ٹالرنس پالیسی
حنا پرویز بٹ نے مزید کہا کہ پنجاب کی موجودہ حکومت، مریم نواز کی قیادت میں، خواتین کے خلاف تشدد اور امتیاز کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔ خواتین کے تحفظ کے موجودہ نظام کو مزید بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں پنجاب بھر میں خواتین کے تحفظ کے مراکز کا قیام شامل ہے۔ بہت سے زیادتی کے کیسز میں معاشرتی رویوں کی وجہ سے لوگ رپورٹ کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر متاثرہ خاتون یا بچی کی فیملی مدعی بننے کے لیے تیار نہیں تو ریاست مدعی بنے گی۔ لوگوں کو شعور دینے کی ضرورت ہے کہ گھروں میں خواتین پر تشدد ایک جرم ہے، جبکہ معاشرتی سوچ اب بھی اسے ایک گھریلو مسئلہ سمجھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چارسدہ: جوڈیشل کمپلکس کے باہر 2 گروپوں کے درمیان فائرنگ، 3 افراد جاں بحق، 4 زخمی
نئی سہولیات کا آغاز
ملتان کی طرح لاہور میں بھی وائلنس اگینسٹ وومن سینٹر کا نومبر میں افتتاح کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا؟
پولیس کے نظام میں بہتری
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ہمیں سب سے بڑا مسئلہ یہ درپیش ہے کہ ہم ملزم کو سخت محنت سے گرفتار کرواتے ہیں اور وہ اگلے دن رہا ہو جاتا ہے۔ انہوں نے پولیس سے درخواست کی کہ وہ اپنے سسٹم کو بہتر بنائیں تاکہ ریپ اور تشدد کے ملزمان کیفر کردار تک پہنچ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: قائداعظم ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ کے تیسرے راؤنڈ کا پہلا دن، لاہور وائٹس اور ایبٹ آباد کے باولر ز نے میدان مار لیا
تشویش اور تعاون کی ضرورت
نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کے رکن جناب ندیم اشرف نے مشاورت کے دوران کہا کہ خواتین کے خلاف تشدد ایک سنگین مسئلہ ہے، اور اس کے خاتمے کے لیے متعلقہ محکموں کی جامع، مشترکہ اور مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔ یہ مشاورتی اجلاس ایک مثبت قدم ہے اور امید ہے کہ یہ مؤثر حکمت عملی وضع کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
مؤثر عدالتی نظام کی اہمیت
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب فرہاد علی شاہ نے اس موقع پر مؤثر عدالتی نظام اور معیاری استغاثہ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان کا محکمہ خواتین کے خلاف تشدد کے مقدمات میں تفتیش اور مؤثر فیصلوں کو یقینی بنا رہا ہے۔