آئینی ترمیم کو شخصیات کے تنازع میں یرغمال نہ بنایا جائے: مولانا فضل الرحمان
خطاب کا آغاز
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سربراہ جے یو آئی( ف) مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کیلئے بلاول، نواز، شہباز اور ایوان میں موجود تمام لوگوں کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ان کاوشوں میں پاکستان تحریک انصاف بھی میرے ساتھ ساتھ رہی۔
یہ بھی پڑھیں: آج ہم ترمیم کرکے کیک اور باقی سب دھول کھائیں گے، سینیٹر فیصل واوڈا
شخصیات کا جھگڑا
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہاں جھگڑا شخصیات کا ہے، ایک جج سے حکمران پارٹی، دوسرے سے حزب اختلاف گھبرا رہی ہے۔ آئین مستحکم دستاویز ہوتی ہے، سادہ اکثریت سے قانون پاس کرلیتے ہیں، آئینی ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عابد کی حیرت انگیز کہانی: 70 سال کی عمر میں خواہشات سے آزادی
آئینی ترمیم کی اہمیت
" جنگ " کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں نے کہا تھا آئینی ترمیم کو شخصیات کے تنازع میں یرغمال نہ بنایا جائے۔ کوئی قاعدے قانون کے تحت جلسے کرتا ہے تو اسے اجازت ہونی چاہیے۔ پی ٹی آئی شکایت کررہی ہے کہ ان کا لیڈر جیل میں کس حالت میں ہے۔
میثاق جمہوریت کا حوالہ
"جیو نیوز " کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ہمارے مدنظر تھا کہ 2006 میں( ن) لیگ اور پی پی کے درمیان میثاق جمہوریت پر دستخط ہوئے تو اسے پذیرائی ملی، اس میں آئینی عدالت کا تذکرہ تھا۔ میثاق جمہوریت نہ آئین کے متبادل ہے نہ قانون کے متبادل ہے، یہ محض ایک اخلاقی معاہدہ ہے، جمہوری سفر میں مشکل پیش آئے گی تو اس سے رہنمائی حاصل کریں گے۔