26 ویں آئینی ترمیم ، پی ٹی آئی نے اچانک یوٹرن کیوں لیا؟
پی ٹی آئی کا یو ٹرن: ایک غیر متوقع موڑ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے متعلق پی ٹی آئی نے اچانک یو ٹرن کیوں لیا؟ عین بل کی منظوری کے دن پی ٹی آئی کی سیاسی قلابازی نے سب کو حیران کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی نے ٹی20 اور ون ڈے کی نئی رینکنگ جاری کردی ، بابر اعظم کاراج برقرار
بائیکاٹ کا جواز
سیاسی کمیٹی نے بائیکاٹ کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ مو لا نا فضل الرحمان کسی صورت بھی حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے، اس لیے یہ ترمیمی بل منظور نہیں ہوگا۔ لیکن جب یہ بات روشن ہوگئی کہ مسودے پر اتفاق ہو چکا ہے، تو پی ٹی آئی نے حسب معمول یو ٹرن لے لیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھٹو نے ٹرین کے ذریعے راولپنڈی سے کراچی تک سفر کیا، ہر سٹیشن پر ہزاروں افراد جمع ہو جاتے اور اعلان تاشقند کی حقیقت جاننے کی کوشش کرتے
مشاورتی ملاقاتوں کی حقیقت
بانی چیئر مین عمران خان سے مشاورت کے لیے ملاقات کا مطالبہ کیوں کیا گیا؟ 26ویں ترمیم کے مسودے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے سید خور شید احمد شاہ کی سربراہی میں قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاسوں میں باقاعدگی سے شرکت کرنے کے باوجود، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں: رائل مراکش فضائیہ کے انسپکٹر میجر جنرل محمد غادی کا نیول ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کا دورہ، سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے ملاقات
سیاسی حلقوں کی رائے
سیاسی حلقے پی ٹی آئی کی اس قلابازی پر دلچسپ تبصرے کر رہے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس مرحلے پر بائیکاٹ کا کوئی جواز نہیں تھا۔ سیاسی کمیٹی کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کو آئین میں تبدیلی کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کالا سانپ اور کالی عدالت۔۔。
حکومت کے ساتھ مشاورت
سوال یہ ہے کہ اگر پی ٹی آئی موجودہ حکومت کو آئین بدلنے کا اختیار نہیں سمجھتی، تو پھر بیرسٹر گوہر، عمرا یوب خان، اور ملک عامر ڈوگر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاسوں میں کیوں شریک ہوتے رہے؟ حکومتی مسودہ کیوں مانگا گیا؟ مولا نا فضل الرحمان کے ساتھ ترمیمی مسودے پر مشاورت کیوں کی گئی؟
مو لا نا فضل الرحمان کا اعلان
سیاسی حلقوں میں یہ بات کہی جا رہی ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت کا یہ خیال تھا کہ مو لا نا فضل الرحمان کسی صورت بھی حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے۔ تاہم، جب انہوں نے بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد اعلان کیا کہ مسودے پر اتفاق ہوگیا ہے، تو پی ٹی آئی نے ایک بار پھر یو ٹرن لیتے ہوئے بائیکاٹ کا اعلان کردیا، جس پر سب کو تعجب ہوا۔