لگتا ہے تمام چیزوں پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، سندھ ہائی کورٹ کے عارف علوی کا کلینک سیل کرنے کیخلاف درخواست پر ریمارکس
سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ محفوظ
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ ہائیکورٹ نے سابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کا کلینک سیل کرنے کیخلاف درخواست پر وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جس شہری نے شکایت کی ہے وہ تو خالد بن ولید روڈ پر رہائش پذیر ہے۔ لگتا ہے کہ جس طرح تمام چیزوں پر کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اسی طرح یہاں بھی ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چرسی دلہن، سہاگ رات پر دلہن نے منہ دکھائی میں بیئر اور چرس مانگ لی، ہنگامہ برپا ہوگیا
ہائیکورٹ میں سماعت
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائیکورٹ میں سابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کا کلینک سیل کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے ایس بی سی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ ہمیں یہ سمجھایا جائے کہ وہاں کیا غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حلب کی جنگ: کیا ایران کو غزہ اور لبنان کے ساتھ ساتھ شام میں بھی مشکلات کا سامنا ہے؟
ایس بی سی اے کا دفاع
ایس بی سی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ اس مقام پر کمرشل سرگرمیوں کا سلسلہ جاری تھا جسکی وجہ سے ہماری جانب سے کارروائی کی گئی۔ ڈاکٹر صاحب کی جانب سے بلڈنگ کی تعمیرات کے حوالے سے بہت سی تبدیلیاں کی گئیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کس قانون کے تحت اس طرح کی تعمیرات کیخلاف کارروائی کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لوکل گورنمنٹ کو ایکٹ آئندہ ہفتے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی معین قریشی
تعمیراتی تبدیلیوں کی تفصیلات
ایس بی سی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ 1991 میں یہ بلڈنگ بنائی گئی تھی جسکے بعد 2002 میں اس میں تبدیلی بھی کی گئی۔ اس پلاٹ کے اپروول پلان میں بھی کہیں ذکر نہیں کیا گیا کہ اس جگہ پر کلینک بنایا جارہا ہے۔ یہاں رہائشی بلڈنگ کا پلان اپروول لیا گیا اور تعمیرات کی گئی ہیں۔ جب ہمیں اس بلڈنگ کے حوالے سے شکایت ملی تو نوٹس جاری کئے گئے اور قانون پر عمل درآمد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنڈی ٹیسٹ: افریقی ٹیم 404 رنز پر آؤٹ، پاکستان کے خلاف 71 رنز کی برتری
عارف علوی کے وکیل کا مؤقف
عارف علوی کے وکیل انور منصور خان نے موقف میں کہا کہ ہمیں اس حوالے سے کوئی بھی نوٹس نہیں دیا گیا۔ سیل جو کیا گیا ہے وہ غیر قانونی تعمیرات پر کیا گیا ہے اور جو نوٹس کیا گیا ہے وہ مس یوز آف پراپرٹی پر کیا گیا۔ ہمارا کلینک غیر قانونی طور پر سیل کیا ہوا ہے۔ یہ کلینک بہت عرصے سے اس مقام پر قائم ہے۔ اس بلڈنگ کو سماجی بہبود کے کام کے لئے سالوں سے استعمال کیا جارہا تھا۔ یہ بلڈنگ کسی ہوٹل یا ریسٹورنٹ کے لئیے استعمال نہیں ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے واقعات تشویشناک، دنیا نوٹس لے: پاکستان
عدالت کی تشویش
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جس شہری نے شکایت کی ہے وہ تو خالد بن ولید روڈ پر رہائش پذیر ہے۔ لگتا ہے کہ جس طرح تمام چیزوں پر کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اسی طرح یہاں بھی ہو رہا ہے۔
آگے کا اقدام
عدالت نے سابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے کلینک کو سیل کرنے سے متعلق وکلا کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔








