سرفراز خان کی پہلی ٹیسٹ سنچری: انڈین بلے باز جنہوں نے رنز کے انبار لگائے اور کوہلی کا وزن کم کرنے کا مشورہ دریافت کیا۔
جب بنگلور ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں انڈین ٹیم نے ہوم گراؤنڈ پر اپنا سب سے کم سکور بنایا اور پوری ٹیم 46 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی تو پانچ کھلاڑی صفر پر پویلین لوٹے، جن میں وراٹ کوہلی کے ساتھ سرفراز خان بھی شامل تھے۔
پھر دوسری اننگز میں کوہلی اور سرفراز خان نے انڈیا کے فائٹ بیک کی کہانی لکھنی شروع کی۔ کوہلی اگرچہ تیسرے دن کی آخری گیند پر 70 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے، لیکن سرفراز خان نے چوتھے دن 70 رنز سے آگے کھیلنا شروع کیا اور ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی سنچری سکور کی۔
سرفراز خان نے اس میچ میں ڈیڑھ سو رنز بنائے اور بظاہر وہ انڈیا کے نئے ٹیسٹ سٹار بن کر ابھرے ہیں۔
سرفراز خان ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز کا انبار لگانے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ابھی یکم اکتوبر کو ایرانی ٹرافی کے فائنل میں انھوں نے ممبئی کی جانب سے کھیلتے ہوئے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 222 رنز سکور کیے تھے اور ممبئی کو 27 سال بعد چیمپیئن بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
سرفراز خان: جنھوں نے 12 سال کی عمر میں ایک اننگز میں 439 رنز بنائے
سرفراز خان نے رواں سال انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ ٹیم میں جگہ بنائی اور اپنے پہلے ہی میچ کی دونوں اننگز میں نصف سنچریاں سکور کیں۔
دوسرا میچ اچھا نہ رہا اور وہ صرف 14 اور صفر رنز بنا پائے، جبکہ تیسرے میچ کی ایک اننگز میں انھوں نے 56 رنز بنائے۔
اس کے بعد انھیں بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا اور پھر ایرانی ٹرافی میں 222 رنز سکور کرنے کے بعد انھیں نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں جگہ ملی۔
سرفراز خان تین دن میں 27 سال کے ہونے والے ہیں۔ انھیں ان کے والد اور کوچ نوشاد خان نے کرکٹ کی تربیت دی، لیکن وہ صرف 12 سال کی عمر میں اس وقت شہرت کی بلندیوں پر پہنچے جب انھوں نے ہیرس شیلڈ انٹر سکول ٹورنامنٹ میں رضوی سپرنگ فیلڈ کی جانب سے کھیلتے ہوئے ایک اننگز میں 439 رنز بنائے، جس میں 56 چوکے اور 12 چھکے شامل تھے۔
کرکٹ انفو کے مطابق عالمی منظرنامے پر اپنا تعارف کرانے سے قبل سرفراز کو ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے اپنی عمر میں گڑبڑ کرنے کے الزام میں معطل کر دیا، لیکن پھر بورڈ نے ایک ایڈوانس ٹیسٹ کے نتائج کو قبول کیا اور اس طرح ان کا راستہ ہموار ہوا۔
سینیئر صحافی چندر شیکھر لوتھرا کے مطابق 'اپنے والد نوشاد کے ساتھ سرفراز بچپن سے ہی ممبئی کے ہر گراؤنڈ میں میچوں اور پریکٹس کے مواقع تلاش کرنے جاتے تھے۔ یہی نہیں، وہ اپنی عمر سے بڑے بولرز کی پٹائی کرتے تھے۔'
انھوں نے دو سال رنجی ٹرافی کے ایک سیزن میں 900 سے زیادہ رنز سکور کیے۔
سرفراز خان کو جب انڈیا کی انڈر9 ٹیم میں موقع ملا تو انھوں نے 66 گیندوں پر سنچری لگا کر اس کا خیر مقدم کیا۔
جب انھیں سنہ 2014 میں انڈر 19 ورلڈ کپ کھیلنے کا موقع ملا تو انھوں نے چھ میچوں میں 70 سے زیادہ کی اوسط سے 211 رنز بنائے۔ پھر سنہ 2016 میں انھیں انڈر 19 ورلڈ کپ میں دوبارہ کھیلنے کا موقع ملا اور اس بار سرفراز نے چھ میچوں میں 355 رنز بنائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا بحری جنگی جہاز سے مقامی طور پر تیار کیے گئے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ
مشکلات کا سامنا
بہرحال اس دوران انھیں مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ سرفراز خان کو سنہ 2014 میں ممبئی کی رنجی ٹیم میں ڈیبیو کرنے کا موقع ملا لیکن وہ ٹیم میں اپنی جگہ مستحکم نہیں کر پائے۔ وہ مستقل رکن کے طور پر خود کو منوا نہیں پا رہے تھے۔ ان کے والد اور کوچ نوشاد خان نے اس صورتحال کے پیشِ نظر ایک اہم فیصلہ کیا۔
چونکہ ان کا خاندان اتر پردیش کے اعظم گڑھ سے تعلق رکھتا ہے، نوشاد نے محسوس کیا کہ ان کے بیٹے کو اتر پردیش کی طرف سے زیادہ مواقع مل سکتے ہیں۔
یہ سوچتے ہوئے سنہ 20156 میں وہ اتر پردیش میں جا بسے، تاہم یہ فیصلہ سرفراز کے لیے بہت برا ثابت ہوا۔ انھیں دو سیزن کے دوران یو پی کے لیے مسلسل کھیلنے کے مواقع نہیں ملے۔
اس کی ایک وجہ ان کا زخمی ہونا تھا، جس کے باعث انھیں اترپردیش کی ون ڈے ٹیم سے بھی باہر کر دیا گیا۔ تاہم جب انھیں ڈراپ کیا گیا تو انھوں نے سنہ 2016 کے انڈر 19 ورلڈ کپ میں بھرپور فارم دکھائی اور یوں آئی پی ایل میں آر سی بی (رائل چیلنجرز بنگلور) کی جانب سے انھیں 50 لاکھ میں خریدا گیا۔
تاہم وقت کے ساتھ یہ نشیب و فراز سرفراز کے کھیل پر اثر انداز ہونے لگے۔
رائل چیلنجرز بنگلور کے اس وقت کے کپتان وراٹ کوہلی نے سرفراز خان کو وزن کم کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ ان کی ٹیم نے انھیں ان فٹ ہونے کی وجہ سے باہر نکال دیا اور اس دوران ان کی کمر اور گھٹنے میں درد بھی شروع ہوا۔
کنفیوژن کے اس دور میں سرفراز خان نے اپنے لیے دو اہداف بنائے: ایک فٹنس کا حصول اور دوسرا انڈین کرکٹ کے گڑھ ممبئی واپس جانا۔
وہ سمجھ چکے تھے کہ انڈین ٹیم تک ان کی رسائی اسی صورت میں ممکن ہو گی جب وہ ممبئی کی ٹیم کے لیے کھیلیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: شادی کے وقت شاہ رخ خان کا نام بدل کر کونسا ہندو نام رکھا تھا؟ بیوی گوری نے بڑا انکشاف کردیا
بریڈ مین سے مقابلہ
ممبئی کی ٹیم کے لیے کھیلنے کے مقصد سے انھوں نے پری سیزن کو 'کولنگ پیریڈ' کے طور پر گزارا۔ پھر ان کے سامنے چیلنج ممبئی کی ٹیم میں واپسی کا تھا۔
سال 20189 میں انھوں نے ممبئی کے پریمیئر کلب ٹورنامنٹ کانچا لیگ کے اے ڈویژن میں سب سے زیادہ رنز بنائے۔
ممبئی کے دو سرفہرست بلے باز شریس ایئر اور شیوم دوبے کو انڈین ٹیم میں جگہ ملی، جس کی وجہ سے سنہ 2019-20 میں سرفراز کو واپسی کا موقع ملا۔
ایک وقت تھا جب فرسٹ کلاس میں ان کے اوسط کی وجہ سے ان کا بریڈمین سے مقابلہ ہونے لگا، کیوں کہ بریڈمین کے بعد ان کا اوسط سب سے بہتر تھا، لیکن فی الحال ان کا اوسط تقریباً 70 رنز ہے، جو اپنے آپ میں ایک بڑا کارنامہ ہے اور وہ آل ٹائم چوتھے نمبر پر ہیں۔
انھوں نے فرسٹ کلاس میچز میں 15 سنچریاں اور 14 نصف سنچریاں بنا رکھی ہیں اور اپنے چوتھے ٹیسٹ میں انھوں نے پہلی سنچری سکور کی۔ اس سے پہلے، وہ تین نصف سنچریاں بنا چکے ہیں۔ سرفراز خان کا بہترین سکور 301 رنز ناٹ آؤٹ ہے۔
تندولکر کی تعریف
چندر شیکھر لوتھرا کا کہنا ہے کہ سرفراز کی بیٹنگ کی سب سے بڑی خوبی ان کی ٹائمنگ ہے۔ اگرچہ ان کی بیک لفٹ اتنی زیادہ نہیں ہے مگر ٹائمنگ کی بدولت ان کے پاس ہر گیند کو کھیلنے کے لیے کافی وقت ہوتا ہے۔
دو سال قبل اپنے ایک مضمون میں انھوں نے کہا تھا کہ سچن تندولکر اور روہت شرما کی طرح سرفراز خان کو آنے والے دنوں کا ستارہ سمجھا جا رہا ہے۔
ان کی پہلی ٹیسٹ سنچری پر انھیں سوشل میڈیا پر مبارکباد مل رہی ہے۔
مفدل بوہرا نامی ایک صارف نے سنچری بنانے کے بعد ان کے جشن کی ویڈیو کلپ ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا، 'یہ جشن برسوں کی ہمت، عزم، محنت اور صبر کی علامت ہے۔'
جبکہ سچن تندولکر نے لکھا، 'سرفراز خان، آپ نے پہلی ٹیسٹ سنچری اس وقت بنائی جب انڈیا کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔'
کرکٹ کمنٹیٹر روی شاشتری نے کہا، 'ہر کوئی روہت شرما کو سرفراز کو کھلانے کے لیے تنقید کا نشانہ بنا رہا تھا اور آج اس نے تمام ناقدین کو خاموش کر دیا۔ ان کی یہ اننگز زمانے تک یاد رکھی جائے گی۔'