حدود وقیود کو ”آداب و اطوار“ کے نقاب میں چھپا لیا جاتا ہے،بچوں کے پاس کوئی چارہ نہیں ہوتا کہ ہمیشہ بڑوں کو مطمئن کرنے کی کوششوں میں مصروف رہیں

مصنف اور مترجم
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 25
یہ بھی پڑھیں: سوراب میں بھارت نواز دہشتگردوں کا حملہ ناقابلِ برداشت ہے : وزیر اعلیٰ پنجاب
محبت و چاہت کا اظہار
اگر آپ اپنے لیے محبت و چاہت کا اظہار کرنا چاہیں تو معاشرتی روئیے آپ کو اپنی حدود و قیود میں قید رکھتے ہیں۔ آپ کے والدین، عزیز رشتہ دار، اساتذہ، مذہبی رہنما، اور دوست آپ کو وہ کچھ سکھاتے ہیں جو آپ کی بالغ زندگی کا حصہ بن جاتا ہے۔ بچوں کے پاس اس قسم کا رویہ اختیار کرنے کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہوتا کہ وہ ہمیشہ اپنے سے بڑوں کو خوش اور مطمئن کرنے میں مصروف رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے دفاعی بجٹ میں اضافے کا معاملہ، آئی ایم ایف نے کیا کہا؟ بڑی خبر آ گئی
بچپن سے ملنے والی تعلیمات
بچپن میں آپ کو دیا گیا ایک واضح پیغام یہ تھا: "بڑے ہمیشہ قابل اہمیت ہیں، جبکہ بچوں کی کوئی اہمیت نہیں۔" اس فرض کی بنیاد پر یہ فرض کر لیا جاتا ہے کہ آپ کی ذات، رویہ، اور طرز عمل قابل بھروسا نہیں ہیں۔ اس طرح کے مطیعانہ رویے کو "شائستگی" کا نام دیا جاتا ہے، جبکہ ان حدود وقیود کو "آداب و اطوار" کے نقاب میں چھپا دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپین میں سوشل میڈیا کے ذریعے انتہائی خطرناک جانور بیچنے والا جوڑا گرفتار
کمزوریوں اور عادات کا اثر
یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ آپ کی کمزوریاں اور نقصان دہ عادات بالغ زندگی میں مزید پختہ ہو کر مستقل نوعیت اختیار کر لیتی ہیں۔ محبت و چاہت کے اس شعبے میں سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ آپ دوسروں کے لیے محبت کا اظہار کیسے کریں، جس کا براہ راست تعلق اس بات سے ہے کہ آپ اپنے وجود سے کس قدر اور کیسے محبت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تبدیلی کی آوازیں ۔۔۔ شہراقتدار میں “نئی سیاسی کھچڑی” تیار ۔۔۔ معاملہ نگلا جا رہا ہے نہ ہی اُگلا جا رہا ہے
محبت و چاہت: ایک مجوزہ مفہوم
اس دنیا میں موجود افراد کی تعداد کے برابر محبت و چاہت کے معنی بھی ہیں۔ محبت و چاہت کے اظہار کے لیے آپ کی صلاحیت اس بات کا آئینہ دار ہے کہ آپ اپنے چاہنے والوں کی کوششوں سے کتنی متاثر ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حویلی سے راولپنڈی آنے والی کوسٹر حادثے کا شکار، 2 افراد جاں بحق، 6 شدید زخمی
اپنی ذات سے محبت کا حصول
آپ اس مرحلے تک پہنچ سکتے ہیں کہ دوسرے لوگ آپ کے لیے پیار و محبت کا اظہار کریں، شریعت سے باہر بغیر کسی زبردستی اور اصرار کے۔ جب آپ اپنی ذات سے محبت کرنا شروع کرتے ہیں تو آپ میں اس قدر صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے کہ آپ دوسروں کے لیے محبت پیدا کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کہتے ہیں ساری تکلیفیں برداشت کر لوں گا،بہن نورین نیازی
خود سے محبت کا آغاز
آپ کو اپنی ذات پر اعتماد ہے، تو آپ کو دوسروں کی خوشنودی حاصل کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اپنی ذات سے محبت کرنے کے آغاز کے ساتھ ہی، آپ میں دوسروں کے لیے محبت و چاہت کا اظہار کرنے کی استعداد بڑھتی ہے۔ آپ کی کوشش ان کے لیے ایثار و قربانی کا اظہار کرتے ہوئے پہلے اپنی ذات میں محبت پیدا کرنا ہے۔
خلاصہ
آپ کسی کے لیے محبت کا اظہار اس کے تشکر کی توقع کے بغیر کرتے ہیں، بلکہ آپ اس عظیم خوشی کے حصول کے لیے کرتے ہیں جو کہ محبت بانٹنے سے ہوتی ہے۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔