سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے کیوں ناراض تھے ۔۔۔؟ حامد میر نے تہلکہ خیز انکشافات کر دیئے
قمر جاوید باجوہ اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی کشیدگی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے کیوں ناراض تھے؟ اس حوالے سے سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ رخ خان کی بیٹی کا فون نمبر کس نے افشا کیا؟ راز معلوم ہو گیا
حمید میر کا بلاگ
حامد میر نے "جنگ" میں شائع ہونے والے اپنے بلاگ بعنوان "جسٹس منیر یا قاضی فائز عیسیٰ؟" میں لکھا کہ کیا آپ کو ندامت نہیں کہ آپ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جیسے جج کی حمایت کرتے رہے، جس کا آج جسٹس محمد منیر کے ساتھ موازنہ کیا جا رہا ہے؟ یہ سوال ایک ایسے دوست نے کیا، جس کو میں نے چند سال قبل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی وجہ سے ناراض کیا تھا۔ میرے یہ دوست سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بہت قریب تھے۔ ایک ملاقات میں باجوہ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو انتہائی متعصب اور بددیانت جج قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: چوہدری شافیع حسین کا سندس فاؤنڈیشن کا دورہ، دستیاب سہولیات کا جائزہ لیا
باجوہ کی ناراضگی کا پس منظر
میں نے قاضی صاحب کا دفاع کیا اور کہا کہ اگر آپ اس جج کے خلاف کسی کارروائی کا سوچ رہے ہیں تو آپ کی سوچ غلط ہے۔ آرمی چیف نے پوچھا کہ کیا آپ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ذاتی طور پر جانتے ہیں؟ میں نے بتایا کہ ان جج صاحب سے میری ملاقات تو دور کی بات کبھی علیک سلیک بھی نہیں ہوئی۔ یہ سن کر باجوہ نے کہا کہ آپ کو بہت جلد پتہ چل جائے گا کہ وہ کس قسم کے انسان ہیں۔
مجھے سمجھ آ چکی تھی کہ فیض آباد دھرنا کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے سے آرمی چیف ناراض ہیں اور قاضی صاحب کے خلاف نااہلی کا ریفرنس تیار کیا جا رہا تھا۔ میں نے 15 اپریل 2019ء کو روزنامہ "جنگ" میں "شہداء سے غداری" کے عنوان سے کالم میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف طاقتور حلقوں کے متوقع کارروائی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: مچھیرے نے شارک کا پیٹ پھاڑ کر ایک خاتون کی لاش دریافت کی
وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات
بلاگ میں حامد میر نے مزید لکھا کہ ایک دن خان صاحب نے مجھے وزیر اعظم ہاؤس بلایا اور کہا کہ وہ کسی جج کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہے۔ جب میں رخصت ہو رہا تھا تو خان صاحب نے سرگوشی کے انداز میں مجھے کہا کہ تم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بتا دو کہ میں ان کے خلاف کوئی سازش نہیں کر رہا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 4 نئے پولیو کیسز کی تصدیق، رواں سال تعداد 55 سے 65 تک بڑھنے کا خدشہ
عدلیہ کے خلاف محاذ آرائی
جب کہ میں نے وزیر اعظم کو بتایا کہ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو جانتا ہوں نہ میرا ان سے رابطہ ہے۔ میری بات سن کر وزیر اعظم کی زبان سے صرف یہ لفظ نکلا "UNBELIEVABLE"۔ اسی شام جنرل باجوہ اور میرے مشترکہ دوست نے مجھ سے شکوہ کیا کہ آپ نے میری گزارش کا لحاظ نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اپنی چھت……اپنا گھر، 15 دن میں مکانوں کی تعمیر شروع، وزیراعلیٰ مریم نواز خود معائنہ کرنے پہنچ گئیں
قاضی فائز عیسیٰ کی پہلی ملاقات
بلاگ کے آخر میں حامد میر نے لکھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ میری پہلی باقاعدہ ملاقات لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے دوران ہوئی۔ میں نے اپنی تقریر میں ان کے خلاف ریفرنس کی مذمت کی تو وہ حاضرین میں بیٹھ کر مجھے سن رہے تھے۔ اس کے بعد قاضی فائز عیسیٰ نے مجھے اپنے انگریزی میں لکھے گئے مقالے کی نقل دی۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری محکموں میں عارضی نوعیت کی تمام اسامیاں ختم
آئینی اور قانونی حیثیت
13 اپریل 2023ء کو میں نے "سقوط آئین" کے خطرے پر کالم میں لکھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سقوط آئین نہیں ہونے دیں گے لیکن افسوس کہ میری رائے بالکل غلط نکلی۔ Chief Justice بننے کے بعد قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کیس میں اپنے فیصلے کی خود ہی خلاف ورزی کی اور وہ خفیہ اداروں کی سیاست میں مداخلت کے سہولت کار بن گئے۔
نتیجہ
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا اور انہوں نے صحافیوں پر بے بنیاد الزامات لگائے۔ ان کا اصل کردار مبارک ثانی کیس میں سامنے آیا جب وہ اپنا فیصلہ بدلنے پر مجبور ہوئے۔