غزہ جنگ بندی کیلئے مکمل انخلا کی شرط، حماس کا وفد مذاکرات کیلئے قاہرہ پہنچ گیا
حماس کی جنگ بندی کی شرط
قاہرہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) حماس نے جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی فوج کے غزہ سے مکمل انخلا کی شرط لگادی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر شہبازگل کا موقف: بیرسٹر سیف کی بھارتی وزیر خارجہ کو احتجاج میں شرکت کی دعوت پر رد عمل
قاہرہ میں مذاکرات
عرب میڈیا کے مطابق، غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں اسرائیلی افواج کے غزہ سے مکمل انخلا کے شرائط پر مذاکرات کے لیے حماس کا وفد قاہرہ پہنچ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یش چوپڑا: بالی وڈ کے ‘کنگ آف رومانس’ جو ایک وقت میں پیٹرول بم بناتے تھے
مصر کا سکیورٹی وفد
اس سے قبل جنگ بندی مذاکرات کی بحالی کے سلسلے میں مصر کا سکیورٹی وفد حماس کے رہنما اسامہ حمدان سے ملاقات کے لیے پہنچا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سموگ کی صورتحال، حکومت نے پابندیاں مزید سخت کرنے کا عندیہ دے دیا
حماس کا موقف
لبنانی میڈیا سے بات کرتے ہوئے حماس کے رہنما اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ حماس کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ اسرائیل کو یرغمالی صرف اسی صورت میں واپس ملیں گے جب وہ غزہ پر اپنی جارحیت ختم کرکے فوجوں کا مکمل انخلا کرے۔
یہ بھی پڑھیں: جرمنی کے شہر میں ‘موت کا جال’ کہلانے والے انسانی سمگلنگ کے کاروبار کی گہرائی اور وسعت کتنی ہے؟
امریکی وزیرخارجہ کی ملاقات
دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ آج لبنانی وزیراعظم سے ملاقات کرکے موجودہ جنگی صورتحال پر گفتگو کریں گے۔ اس سے پہلے دوحا میں قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے امید ظاہر کی تھی کہ ثالثوں کی کوششوں سے حماس اور اسرائیل کے درمیان طویل وقفے کے بعد جنگ بندی مذاکرات کا سلسلہ جلد بحال ہو جائے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم کی تصدیق
ادھر اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے بھی مذاکرات میں اپنا وفد بھیجنے کی تصدیق کردی ہے۔ اسرائیلی وفد کی قیادت موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنی کریں گے۔ اسرائیلی وفد دوحا میں سی آئی اے ڈائریکٹر ولیم برنس اور قطری وزیراعظم سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔