اسرائیلی فوج کا فلسطینی شہریوں پر ظلم کا نیا حربہ کیا ہے؟ نئے انکشافات

فلسطین میں جاری اسرائیلی بربریت

یروشلم (ڈیلی پاکستان آن لائن) 7 اکتوبر 2023 سے فلسطین میں جاری اسرائیلی بربریت اب تک ختم نہ ہوئی اور اسرائیلی فوج نے نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی اور ان پر مظالم ڈھانے کے لئے نیا حربہ استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 6 جی ٹیکنالوجی کا کامیاب تجربہ، سپیڈ کتنی ہوگی؟ جانیے

اسرائیلی فوج کی نئی حکمت عملی

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے حالیہ لڑائیوں کے دوران فلسطینی شہریوں کو مجبور کیا کہ وہ غزہ میں ممکنہ طور پر بارودی سرنگوں اور دھماکا خیز مواد سے بھری عمارتوں میں داخل ہوں تاکہ اسرائیلی فوجی نقصان سے محفوظ رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لداخ سیکٹر میں بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی ختم

انسدادی استعمال کا انکشاف

اسرائیلی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) کے ایک فوجی اور 5 فلسطینی سابق قیدیوں نے انکشاف کیا کہ انہیں ’انسانی ڈھال‘ کے طور پر استعمال کیا گیا۔ ایک اسرائیلی فوجی نے بتایا کہ ان کے یونٹ میں 2 فلسطینی قیدیوں کو جان بوجھ کر اس مقصد کے لئے رکھا گیا تھا کہ انہیں خطرناک علاقوں میں بھیجا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ماسکیٹو پروٹوکول

ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل عام طور پر اسرائیلی یونٹوں میں پایا جاتا ہے اور اسے ’ماسکیٹو پروٹوکول‘ (یعنی مچھر پروٹوکول) کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں کو عمارتوں میں داخل ہونے کا حکم دیا گیا تاکہ اگر کوئی بم نصب ہو تو صرف فلسطینی قیدیوں کو نقصان پہنچے اور ان کے اپنے فوجی محفوظ رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا باضابطہ طور پر ’’جوڈیشل کمیشن آف پاکستان‘‘ کا حصہ بننے کا فیصلہ

مشاہدات اور تجربات

فوجی نے بتایا کہ ان کے یونٹ نے پہلے معیاری طریقہ کار اپنایا، مثلاً کتے کو بھیجنا یا بکتر بند بلڈوزر کے ذریعے عمارت میں سوراخ کرنا لیکن اس سال ایک انٹیلی جنس افسر 16 سالہ اور 20 سالہ فلسطینی لڑکوں کو لایا اور انہیں فوجیوں کے آگے بھیجنے کو کہا۔

انٹیلی جنس اہلکار کا دعویٰ تھا کہ ان کا تعلق حماس سے ہے لیکن فوجی کو شک تھا کہ ان افراد کا دہشتگردی کی کسی سرگرمی سے تعلق نہیں۔ 5 سابق فلسطینی قیدیوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیلی فوجیوں نے انہیں خطرناک علاقوں میں داخل ہونے پر مجبور کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس امین الدین خان کو آئینی بنچز کا سربراہ بنانے کا فیصلہ قابل ستائش ہے: سپریم کورٹ بار

قیدیوں کے تجربات

20 سالہ فلسطینی شہری محمد سعد نے بتایا کہ انہیں رفح کے قریب کھانا لینے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا اور 47 دن تک قید رکھا گیا، انہیں فوجی مشنز کے لئے استعمال کیا گیا جہاں انہیں فوجی وردی پہنائی گئی اور ایک کیمرہ دیا گیا، انہیں مختلف اشیا ہٹانے، فرنیچر کو ادھر ادھر کرنے اور ممکنہ سرنگوں کی تلاش کے لئے استعمال کیا گیا۔

ایک اور فلسطینی قیدی محمد شبیر نے بتایا کہ ان کے والد اور بہن کو قتل کرنے کے بعد انہیں اسرائیلی فوجیوں نے گرفتار کیا اور خطرناک عمارتوں میں لے جا کر انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔

بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی

یاد رہے کہ بین الاقوامی قوانین کسی بھی شہری کو فوجی سرگرمی میں زبردستی شامل کرنے کی ممانعت کرتے ہیں اور 2005 میں اسرائیلی سپریم کورٹ نے بھی اس عمل پر پابندی عائد کی تھی۔ غزہ کی موجودہ جنگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے یہ الزامات ایک بار پھر سے بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔

Categories: عرب دنیا

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...