بیٹی کی وہ تصویر جو باپ کو جیل پہنچا گئی

الیکسی موسکالیف کو حال ہی میں روس کی پینل کالونی سے رہا کر دیا گیا ہے جہاں وہ دو سال کی قید کاٹ رہے تھے۔ ابتدائی طور پر موسکالیف کو ان کی بارہ سالہ بیٹی کے بنائی گئی ایک ڈرائنگ کی وجہ سے حراست میں لیا گیا تھا اور بعد ازاں ان پر سوشل میڈیا پر جنگ مخالف مواد پوسٹ کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔

موسکالیف کی مشکلات کا آغاز 2022 میں اس وقت ہوا جب ان کی بیٹی ماشا کی بنائی گئی ایک ڈرائنگ کے بارے میں ان کے سکول نے پولیس کو اطلاع دی۔

اس ڈرائنگ میں ماشا نے ایک جانب روس کا جھنڈا بنایا تھا جس پر ’نو ٹو وار‘ لکھا ہوا تھا اور دوسری طرف یوکرین کا جھنڈا بنا ہوا تھا جس پر ’یوکرین کی جیت‘ لکھا ہوا تھا۔

ڈرائنگ میں روسی جھنڈے کی جانب سے یوکرین کی طرف میزائل اڑتے ہوئے دکھائے گئے تھے اور درمیان میں ایک خاتون ایک بچی کا ہاتھ تھامے میزائلوں کو روک رہی ہیں۔

اس کے بعد موسکالیف پر سوشل میڈیا پر جنگ مخالف پوسٹ لگانے پر جرمانہ بھی ہوا۔

اسی سال دسمبر میں جب روسی شہر یفریموف میں ان کے فلیٹ کی تلاشی لی گئی تو ضابطہ فوجداری کے تحت ان پر فردِ جرم عائد کر دی گئی کیونکہ ان پر پہلے بھی ایک ایسا جرم ثابت ہو چکا تھا۔

بیٹی کی وہ تصویر جو باپ کو جیل پہنچا گئی

اس کے بعد حکام نے موسکالیف کی بیٹی کو ان سے الگ کر دیا۔ ابتدائی طور پر ماشا کو چلڈرن ہوم بھیجا گیا تاہم بعد میں انھیں ان کی ماں کی تحویل میں دے دیا گیا۔

مارچ 2023 میں موسکالیف کو دو سال کی سزا سنائی گئی تاہم وہ اس وقت عدالت میں موجود نہیں تھے۔ وہ نظر بندی سے فرار ہو کر پڑوسی ملک بیلاروس چلے گئے تھے۔

انسانی حقوق کی تنظیم او وی ڈی انفو کے مطابق سزا ہونے کے اگلے ہی مہینے انھیں بیلاروس سے حراست میں لے کر واپس روس بھجوا دیا گیا۔

گذشتہ سال Uses in Urdu سے بات کرتے ہوئے یفریموف کی ٹاؤن کونسلر اولگا پوڈولسکایا نے بتایا کہ جب انھیں موسکالیف کو ہونے والی سزا کے بارے میں پتا چلا تو وہ دنگ رہ گئیں۔

وہ کہتی ہیں ’اظہارِ رائے پر جیل کی سزا ہونا واقعی خوفناک ہے اور دو سال بہت زیادہ ہیں۔‘

منگل کو آن لائن شیئر کی گئی فوٹیج میں انھیں موسکالیف پینل کالونی سے رہا ہونے کے بعد اپنی بیٹی کو گلے لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ اس ویڈیو میں جیل کی وردی پہنے ہوئے ہیں۔

جیل میں انھیں دو ماہ کے لیے ’پنشمنٹ سیل‘ میں قید کیا گیا تھا۔ اس وقت کو یاد کرتے ہوئے موسکالیف کہتے ہیں، ’جہاں مجھے قید کیا گیا وہ ایک ٹارچر چیمبر تھا۔ وہ صرف دو میٹر لمبا اور ایک میٹر چوڑا تھا۔ آپ کو معلوم ہے کہ یہ سیل کیسا ہوتا کیا ہے؟‘

’شروع میں مجھے وہاں اکیلے رکھا گیا۔ کچھ دنوں بعد ایک اور شخص کو بھی وہاں ڈال دیا گیا۔ اتنی چھوٹی سی جگہ میں ہم دو لوگ رہتے تھے۔‘

بیٹی کی وہ تصویر جو باپ کو جیل پہنچا گئی

موسکالیف بتاتے ہیں کہ جیل کا فرش انتہائی بوسیدہ تھا جس کی وجہ سے کہیں سے بھی چوہے اندر آ جاتے تھے۔ ’نالیوں سمیت ہر جگہ سے چوہے اندر آتے تھے۔ یہ چوہے سائز میں بہت بڑے ہوتے تھے۔‘

روس کی فیڈرل جیل سروس نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس معاملے پر جیل حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔

یہ کیس ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے روس میں انسانی حقوق کے کئی نئے مسائل منظر عام پر آ چکے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں پولیس کی بربریت کے علاوہ آزاد میڈیا اور پوتن حکومت کے ناقدین کی آواز کو دبانے کے لیے نئے قوانین کے استعمال کی کوششوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ روسی حکومت یوکرین جنگ کے بارے میں اپنے نظریات بچوں پر مسلط کرنا چاہتی ہے جس کے لیے سکولوں میں لازمی اسباق متعارف کروائے گئے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جو بچے ایسی کلاسوں میں جانے سے انکار کرتے ہیں انھیں اور ان کے والدین کو دباؤ اور ہراساںی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Categories: روسیوکرین

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...