اسرائیل اور ایران میں عسکری طاقت کا موازنہ: کون ہے زیادہ مضبوط؟

اسرائیل نے جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب ایران میں عسکری اہداف پر میزائل حملے کیے ہیں، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ نقصان کی حد کیا ہے۔

دوسری جانب ایران نے اپنے فوجی اڈّوں پر حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کا کامیابی سے مقابلہ کیا گیا لیکن کچھ مقامات پر 'محدود نقصان' ہوا۔

ایران کی فضائی دفاعی افواج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے تہران، خوزستان اور ایلام صوبوں میں اس کے اڈوں پر حملے کیے ہیں۔

حملوں کے بعد ایران نے اپنی فضائی حدود بند کر کے تمام پروازیں معطل کر دی ہیں۔

یہ حملے ایران کی جانب سے رواں ماہ کے اوائل میں اسرائیل پر 200 بیلسٹک میزائل داغے جانے کے بعد کیے گئے ہیں۔

اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ جوابی حملہ کرے گا لیکن اس نے یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ کب اور کن مقامات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

اس صورتحال میں دونوں ملک اپنی اپنی جگہ پر بظاہر یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ مضبوط ہیں، تو سوال یہ ہے کہ آخر ان میں سے عسکری اعتبار سے زیادہ طاقتور کون ہے؟

ایران اور اسرائیل کی عسکری قوت کا تقابلی جائزہ

ایران اور اسرائیل کی عسکری قوت کا تقابلی جائزہ

ایران اور اسرائیل کے درمیان تقریباً 2152 کلومیٹر کا زمینی فاصلہ ہے اور ایران نے وہاں تک اپنے میزائل پہنچا کر یہ تو ثابت کر دیا ہے کہ جس میزائل پروگرام پر وہ کافی عرصے سے کام کر رہا ہے، اس میں کافی ترقی ہوئی ہے۔

ایران کے میزائل پروگرام کو مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا اور متنوع سمجھا جاتا ہے۔ سنہ 2022 میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے جنرل کینتھ میکنزی نے کہا تھا کہ ایران کے پاس '3000 سے زیادہ' بیلسٹک میزائل ہیں۔

دوسری جانب اس بات کی کوئی حتمی تصدیق نہیں کہ اسرائیل کے پاس کتنے میزائل ہیں، لیکن یہ بات واضح ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اگر کسی ملک کے پاس جدید ترین میزائلوں کا ذخیرہ ہے تو وہ اسرائیل ہے۔

میزائلوں کا یہ ذخیرہ اس نے گذشتہ چھ دہائیوں میں امریکہ سمیت دیگر دوست ممالک کے ساتھ اپنے اشتراک یا اپنے طور پر ملک ہی میں تیار کیے ہیں۔ سی ایس آئی ایس میزائل ڈیفنس پراجیکٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کئی ملکوں کو میزائل برآمد بھی کرتا ہے۔

اسرائیل کے مشہور میزائلوں میں ڈیلائلا، جبریئل، ہارپون، چریکو 1، جریکو 2، جریکو 3، لورا اور پوپیئی شامل ہیں۔

لیکن اسرائیل کے دفاع کی ریڑھ کی ہڈی اس کا آئرن ڈوم سسٹم ہے جو کہ کسی بھی قسم کے میزائل یا ڈرون حملے کو بروقت روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ غزہ سے حماس اور لبنان سے حزب اللہ کے راکٹوں کو متواتر فضا میں ہی تباہ کر کے وہ آج تک اپنا لوہا منواتا رہا ہے۔

اسرائیلی میزائیل ڈیفنس انجینیئر اوزی روبن نے Uses in Urdu کو بتایا کہ آئرن ڈوم کی طرح کا دنیا میں کوئی اور دفاعی نظام نہیں اور یہ بہت کارآمد شارٹ رینج میزائل ڈیفنس سسٹم ہے۔

دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایران، اسرائیل سے بہت زیادہ بڑا ملک ہے اور اس کی آبادی اسرائیل سے دس گنا زیادہ ہے۔

لیکن اس فرق سے یہ اندازہ لگانا قطعی درست نہیں ہو گا کہ ایران فوجی حساب سے اسرائیل سے زیادہ طاقتور ملک ہے۔ اسرائیل ایران سے کہیں زیادہ رقم اپنے دفاعی بجٹ کی مد میں خرچ کرتا ہے اور اس کی سب سے بڑی طاقت بھی یہی ہے۔

اگر ایران کا دفاعی بجٹ 10 ارب ڈالر کے قریب ہے تو اس کے مقابلے میں اسرائیل کا بجٹ 24 ارب ڈالر سے ذرا زیادہ ہے۔

جہاں ایران کی آبادی اسرائیل سے کہیں زیادہ ہے اسی طرح اس کے حاضر سروس فوجی بھی اسرائیل کے مقابلے میں تقریباً چھ گنا زیادہ ہیں۔ ایران کے فعال فوجیوں کی تعداد چھ لاکھ دس ہزار جبکہ اسرائیل کے ایسے فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ ستر ہزار ہے۔

اسرائیل کے پاس جس چیز کی برتری ہے وہ اس کی ایڈوانس ٹیکنالوجی اور بہترین جدید طیاروں سے لیس فضائیہ ہے۔ اس کے پاس 241 لڑاکا طیارے اور 48 تیزی سے حملہ کرنے والے ہیلی کاپٹر ہیں جبکہ ایران کے پاس جنگی طیاروں کی تعداد 186 ہے اور اس کے بیڑے میں صرف 13 جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔

دونوں ممالک نے ابھی تک اپنی بحری افواج کی زیادہ صلاحیتوں کا مظاہرہ تو نہیں کیا لیکن اگرچہ وہ جدید بنیادوں پر نہ بھی ہو، پھر بھی ایران کی بحری فوج کے پاس 101 جہاز جبکہ اسرائیل کے پاس 67 ہیں۔

ایران نے عراق کے ساتھ جنگ کے بعد سے اپنے میزائل سسٹم اور ڈرونز پر زیادہ کام کیا اور شارٹ اور لانگ رینج میزائل اور ڈرونز بنائے جو مبینہ طور پر اس نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنے حریفوں کو بھی مہیا کیے ہیں۔

حوثی باغیوں کی طرف سے سعودی عرب پر داغے میزائلوں کے تجزیے سے بھی یہ معلوم ہوا تھا کہ وہ ایرانی ساخت کے تھے۔

ایران کے میزائلوں میں شہاب ون میزائل ہے جس کی رینج تین سو کلومیٹر ہے جبکہ اسی کا دوسرا ورژن شہاب ٹو پانچ سو کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے۔ شہاب سیریز کا تیسرا میزائل شہاب تھری دو ہزار کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس کے علاوہ ایرانی میزائلوں میں 700 کلومیٹر تک مار کرنے والا ذوالفقار اور 750 کلومیٹر تک مار کرنے والا قائم 1 بھی شامل ہیں۔

ایران کے میزائلوں میں ایک اہم اضافہ فتح 10 ہائپر سونک میزائل ہیں، جو 300 سے 500 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اگرچہ ایران نے سینکڑوں میزائل اسرائیل پر داغے ہیں، لیکن دوسرے ملک میں جا کر گوریلا آپریشن کرنے کا زیادہ تجربہ اسرائیل کا ہے اور وہ ہمیشہ ہی اس میں کامیاب ہوا ہے۔ تاہم، جب بات دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ جنگ کی ہوتی ہے تو ایران کے رقبے اور فوج کی زیادہ تعداد کو دیکھتے ہوئے یہ واضح نظر آتا ہے کہ اسرائیل ایسا نہیں کرے گا۔

اس کی برتری فضائی طاقت، میزائل اور ڈرونز میں ہے، اور اگر اس نے ردِعمل ظاہر کیا تو ممکنہ طور پر ان ہی کے ذریعے کرے گا۔ ماضی میں ایران کے ہائی پروفائل فوجی اور سویلین شخصیات بھی اسی طرح کے حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔ اگرچہ اسرائیل نے اکثر اوقات اس کا باقاعدہ اعتراف نہیں کیا، لیکن اس سے انکار بھی نہیں کیا ہے۔

اس جنگ کا ایک اور پہلو سائبر اٹیک بھی ہو سکتا ہے اور اس ضمن میں اسرائیل کافی کمزور نظر آتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایران کا دفاعی نظام اسرائیل کے دفاعی نظام جتنا ترقی یافتہ نہیں ہے، اسی لیے اسرائیل کے نظام پر سائبر حملہ کرنا زیادہ آسان ہے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...