قاضی فائز عیسیٰ نے منفرد اعزاز اپنے نام کرلیا
سابق چیف جسٹس کی برطانیہ روانگی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ برطانیہ کی قدیم ترین قانونی درسگاہ مڈل ٹیمپل میں ان کے اعزاز منعقدہ تقریب میں شرکت کیلئے بیرون ملک روانہ ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: ایئر لائنز کے انتظامی مسائل ختم نہ ہوسکے، 4 پروازیں منسوخ اور متعدد تاخیر
مڈل ٹیمپل میں اولین شخصیت
جیونیوز کے مطابق قاضی فائز عیسیٰ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان کی پہلی شخصیت ہیں جنہیں مڈل ٹیمپل میں بطور بینچر منتخب کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب بیت المال کونسل کا پہلا اجلاس ،فلاحی منصوبے “بے روزگاری سے خوشحالی تک” کے قیام کی منظوری
تقریب کی دعوت
سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اس سال مئی میں تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ قاضی فائز عیسیٰ نے اسی عظیم قانونی درسگاہ سے قانون کی تعلیم حاصل کی تھی اور ان کے والد قاضی عیسیٰ بھی مڈل ٹیمپل کے گریجویٹ تھے۔
یہ بھی پڑھیں: 10 سالوں میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں صرف ایک فیصد کمی ہوئی: یونیسکو
تقریب کی تاریخ طے کرنا
قاضی فائز عیسیٰ نے مڈل ٹیمپل کی انتظامیہ کو لکھا تھا کہ وہ 25 اکتوبر کو اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد ہی شرکت کر سکتے ہیں جس پر ان کے اعزاز میں تقریب کی تاریخ 29 اکتوبر مقرر کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 5 خوارج ہلاک، 4 جوان شہید
مڈل ٹیمپل کا تعارف
مڈل ٹیمپل (Middle Temple) لندن کی چار تاریخی اور معتبر قانونی اداروں میں سے ایک ہے جنہیں Inns of Court کہا جاتا ہے۔ ان اداروں میں قانون کے طلبہ کو تربیت دی جاتی ہے اور وکالت میں داخلہ کیلئے لائسنس دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں نوجوان نے حاملہ گرل فرینڈ کو شادی کیلئے دباو ڈالنے پر قتل کر دیا
تاریخی اہمیت
مڈل ٹیمپل کی بنیاد 14ویں صدی میں رکھی گئی تھی، اور یہ صدیوں سے برطانوی قانونی نظام کے مرکز میں ایک اہم مقام رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیرہ غازی خان، سکول وین اور ٹرک میں تصادم، پرنسپل اور 3 خواتین اساتذہ جاں بحق
وکلا کی تربیت
یہ ادارہ وکلا کو بار میں شمولیت کیلئے تربیت اور لائسنس فراہم کرتا ہے۔ اس کے ممبران میں نہ صرف برطانوی بلکہ عالمی سطح پر کئی اہم قانونی شخصیات شامل رہی ہیں۔ مڈل ٹیمپل کے گریجویٹس میں سر تھامس مور، ایڈمنڈ برک اور مہاتما گاندھی جیسی اہم شخصیات شامل ہیں۔
تعلیمی معیار
مڈل ٹیمپل میں تعلیمی نظام انتہائی سخت اور معیار میں اعلیٰ ہوتا ہے۔ یہ اپنے طلبہ کو قانونی مہارتوں کے علاوہ عدالتی معاملات کی عملی تربیت بھی فراہم کرتا ہے جس سے وہ پیشہ وارانہ دنیا میں کامیابی سے قدم رکھ سکیں۔