دوسروں کے کہنے پر کسی بھی چیز کو پسند یا ناپسند مت کیجیے، اپنے بدن کو پسندکرنے، اس کی حفاظت اور نگہداشت کا عزم کیجیے اور اپنے لیے قابل قدرقرار دیجیے

مصنف کی معلومات
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 29
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے تیار ہے، دوسری طرف سے پیش رفت نہیں ہو رہی: عارف علوی
بدن کی خصوصیات اور تبدیلی
ممکن ہے کہ آپ کو اپنے بدن کی کچھ خصوصیات پسند نہ ہوں۔ اگر یہ خصوصیات آپ کے عضوہیں جنہیں تبدیل کیا جا سکتا ہے تو پھر ان کی تبدیلی بھی آپ کا ایک مقصد ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کا معدہ بہت بڑا ہے یا آپ کے بالوں کا رنگ آپ کو پسند نہیں، تو پھر آپ کے بدن کی یہ اشکال ایسی ہیں جنہیں آپ نے اپنی ابتدائی زندگی ہی میں تسلیم کر لیا ہوتا ہے اور پھر آپ موجود لمحے میں ان کے متعلق نیا رویہ اور عادت اپناتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چھٹی سالانہ بین الاقوامی قرأت کانفرنس 17 نومبر کو ہو گی ،مصر، تنزانیہ، سوڈان، شام، تیونس کے قراء حضرات شرکت کریں گے
خود کی قبولیت
مزید برآں بدن کے جو عضو آپ کو پسند نہیں ہیں، مثلاً بہت زیادہ لمبی ٹانگیں یا بہت ہی چھوٹی چھوٹی آنکھیں، انہیں آپ ایک نئے زاویے اور نقطہ نظر سے دیکھ سکتے ہیں۔ کوئی بھی عضو بہت زیادہ بے ڈھنگا یا خوبصورت نہیں ہوتا اور آپ کی لمبی ٹانگیں، آپ کے سر پر بال ہونے یا نہ ہونے سے بدرجہا بہتر ہیں۔ دراصل آپ کے ذہن میں خوبصورتی کا وہ مفہوم ہے جو عمومی معاشرتی روئیے کے باعث عام ہو چکا ہے۔ دوسروں کے کہنے پر کسی بھی چیز کو پسند یا ناپسند مت کیجیے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کا ڈی ایچ کیو ہسپتال پاکپتن کے ایم ایس کیخلاف سخت ایکشن، گرفتار کرنے کا حکم
اجتماعی دباؤ اور خود کی حفاظت
اپنے بدن کو پسندکرنے، اس کی حفاظت، دیکھ بھال اور نگہداشت کرنے کا عزم کیجیے اور اسے اپنے لیے قابل قدر اور پرکشش قرار دیجیے۔ آپ یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آپ کو کونسی چیز پسند ہے اور اپنے وجود اور ذات کو ناپسند کرنے پر مبنی رویہ ماضی کی گم گشتہ عادت بنا لیجیے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملہ، بھارتی یوٹیوبر دھرو راٹھی نے مودی حکومت کے فالس فلیگ آپریشن کو بے نقاب کردیا
اجتماعی پیغامات کی حقیقت
آپ ایک انسان ہیں اور انسانوں سے بیشمار خوشبوئیں پھوٹتی ہیں، انسانوں سے بیشمار آوازیں ابھرتی ہیں اور قسم قسم کے بال پیدا ہوتے ہیں، لیکن معاشرہ اور صنعت، انسانی بدن کے اعضاء کے متعلق مخصوص قسم کے پیغامات بھیجتے ہیں۔ ان کی طرف سے بیان کردہ انسانی خصوصیات پر شرم وندامت محسوس کیجیے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا احتجاج: گنڈا پور کی قیادت میں قافلہ پنجاب میں داخل، جڑواں شہر مکمل سیل
اشتہاری دباؤ
اگر آپ ٹی وی کے سامنے محض ایک گھنٹہ بیٹھتے ہیں تو پھر بھی اس پیغامات کی بھرمار آپ کی سمع خراشی کرتی رہتی ہے۔ روزانہ نشر ہونے والی اشتہاربازی آپ کو یہ بتاتی ہے کہ آپ کا منہ ٹھیک نہیں، آپ کی بغلیں، پاؤں، جلد میں سے بو آتی ہے۔ جو مصنوعات استعمال کریں اور ٹھیک ہو جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران میں نظام حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ
انتہا پسندی کی مثال
میں ایک ایسے 32 سالہ شخص کو جانتا ہوں جسے اپنے بدن کا کوئی بھی عضو پسند نہیں، اور وہ ان میں ہر وقت کیڑے ہی نکلتا رہتا ہے۔ اس شخص نے ایک ایسا رویہ اپنا لیا ہے کہ اس کے ہر عضو اور اس میں خارج ہونے والی ہر بو کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب، ریاض اور مضافات میں ریت کا طوفان، حدنگاہ انتہائی کم
خود کی اہمیت کا احساس
اگر یہ شخص اپنے بدن کے متعلق قطعی ایمانداری پر مبنی رویہ اور طرز عمل اپناتا اور اپنی ذات اور وجود سے نفرت کرنے پر مبنی عادات کو ترک کر دیتا تو وہ اپنے بدن اور اس میں پھوٹنے والے بیشمار خوشبوؤں سے لطف اندوز ہو سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: ماورا حسین نے اداکاری کو خیرباد کہنے کا اشارہ دے دیا
اختتام
یہ شخص اپنے بدن سے پھوٹنے والی بوؤں کے متعلق دوسروں کو بھی بتانے کا خواہشمند نہیں لیکن پھر بھی کم از کم اسے اپنے بدن سے پھوٹنے والی بوؤں کو پسند کرنا چاہیے اور ان سے لطف اندوز ہونا چاہیے۔ اسے اپنے کو بتا دینا چاہیے کہ درحقیقت وہ ان خوشبوؤں/بدبوؤں کو پسند کرتا ہے اور ان کے باعث اسے کوئی شرم محسوس نہیں ہوتی۔ (جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔