برطانوی ارکان پارلیمنٹ کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
برطانوی پارلیمنٹیرینز کا عمران خان کی رہائی کے لیے مطالبہ
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے 20 سے زائد برطانوی پارلیمنٹیرینز نے برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی سے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے لیے حکومت پاکستان سے بات چیت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آپ وہی محسوس کرتے ہی جو آپ سوچتے ہیں، اپنے آپ سے پوچھیے کہ رنجیدہ اورغمگین سمجھنے میں کچھ فائدہ ہے؟ گہری نظر سے خیالات کا جائزہ لیجیے
خط کی تفصیلات
یہ خط لیورپول ریور سائیڈ کے رکن پارلیمنٹ کم جانسن نے عمران خان کے مشیر برائے بین الاقوامی امور زلفی بخاری کی درخواست پر لکھا ہے۔ اس خط پر تمام جماعتوں کے کامنز اور لارڈز کے ارکان کے دستخط بھی موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مسابقتی کمیشن کی انکوائری کیخلاف پولٹری کمپنیوں کا حکم امتناع خارج
برطانوی حکومت کا کردار
ارکان پارلیمنٹ نے اپنے خط میں کہا کہ برطانوی حکومت کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ حکومت پاکستان سے بات کرے اور عمران خان کی رہائی کے لیے کوشش کرے۔ جن ارکان نے خط پر دستخط کیے ہیں ان میں ہاؤس آف لارڈز اور ہاؤس آف کامنز کے ارکان شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے 24 نومبر کو اسلام آباد مارچ کی کال دیدی
خط پر دستخط کرنے والے اہم اراکین
جن اراکین نے خط پر دستخط کیے ہیں ان میں کم ایم پیز جانسن، پاؤلا بارکر، اپسانہ بیگم، لیام برن، روزی ڈفیلڈ، گل فرنس، پاؤلیٹ ہیملٹن، پیٹر لیمب، اینڈی میکڈونلڈ، ابتسام محمد، بیل ریبیرو ایڈی، زارہ سلطانہ، اسٹیو ویدرڈن، نادیہ وٹوم، بیرونس جان بیک ویل، بیرونس کرسٹین بلور جبکہ لارڈز ممبران میں پیٹر ہین، جان ہینڈی اور ٹوڈوانفی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے پارٹی رہنما مشعال یوسف زئی کو آڑے ہاتھوں لے لیا
عمران خان کی قید پر تشویش
مذکورہ بالا ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی مسلسل نظربندی پر شدید تشویش کے ساتھ لکھ رہے ہیں۔ عمران خان کی قید کا مقصد انہیں سیاسی عہدے کے لیے انتخاب لڑنے سے نااہل قرار دینا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جنگلی جانوروں نے اسلام آباد کا رخ کر لیا، ججز کالونی میں بندروں کے ڈیرے
سیاسی استغاثہ کا عمل
انہوں نے مزید کہا کہ شروع سے ہی وہ استغاثہ قانون کی بنیاد پر نہیں تھا اور مبینہ طور پر اسے سیاسی مقصد کے لیے آلہ کار بنایا گیا تھا۔ عمران خان کی مسلسل نظر بندی ملک میں جمہوریت کے لیے ایک سنگین خطرے کی نمائندگی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے بابراعظم کے استعفیٰ پر خاموشی توڑتے ہوئے اپنی بات کہی
فوجی عدالت کے خدشات
ارکان پارلیمنٹ کے مطابق قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ عمران کی قسمت کا فیصلہ ممکنہ طور پر ایک فوجی عدالت کرے گی جو ایک تشویشناک اور مکمل طور پر غیر قانونی عمل ہوگا۔ ہم ہر جگہ انسانی حقوق، جمہوریت اور بین الاقوامی قانون کے لیے کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں پروموشن و پوسٹنگ اضلاع کے تعلیمی نتائج سے مشروط کر دی گئی
عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
ارکان پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا کہ عمران خان کی بحفاظت رہائی کے لیے پاکستانی حکومت سے بات کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اسمبلی:منشیات کے خاتمہ سمیت کئی قراردادیں منظور
زلفی بخاری کا اظہار تشکر
ادھر برطانیہ میں موجود پی ٹی آئی کے رہنما زلفی بخاری نے کہا ہے کہ جن ممبران پارلیمنٹ اور ممبران ہاؤس آف کامنز نے خط پر دستخط کیے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ ابھی 20 پیئرز اور ایم پیز نے اب تک اس کی توثیق کی ہے اور آنے والے دنوں میں بہت زیادہ لوگ ہمارے ساتھ ہوں گے۔
عمران خان کی قید کا خاتمہ
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی غیر قانونی قید ختم ہونی چاہیے۔ میں ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو پاکستان میں قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی حمایت کرتا ہے۔