برطانوی ارکان پارلیمنٹ کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ

برطانوی پارلیمنٹیرینز کا عمران خان کی رہائی کے لیے مطالبہ
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے 20 سے زائد برطانوی پارلیمنٹیرینز نے برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی سے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے لیے حکومت پاکستان سے بات چیت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 150 پوائنٹس کی کمی
خط کی تفصیلات
یہ خط لیورپول ریور سائیڈ کے رکن پارلیمنٹ کم جانسن نے عمران خان کے مشیر برائے بین الاقوامی امور زلفی بخاری کی درخواست پر لکھا ہے۔ اس خط پر تمام جماعتوں کے کامنز اور لارڈز کے ارکان کے دستخط بھی موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران امریکا جوہری مذاکرات کا روم میں دوسرا دور، ایرانی وزیر خارجہ نے گفتگو تعمیری قرار دے دی
برطانوی حکومت کا کردار
ارکان پارلیمنٹ نے اپنے خط میں کہا کہ برطانوی حکومت کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ حکومت پاکستان سے بات کرے اور عمران خان کی رہائی کے لیے کوشش کرے۔ جن ارکان نے خط پر دستخط کیے ہیں ان میں ہاؤس آف لارڈز اور ہاؤس آف کامنز کے ارکان شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات نے خوشخبری سنا دی
خط پر دستخط کرنے والے اہم اراکین
جن اراکین نے خط پر دستخط کیے ہیں ان میں کم ایم پیز جانسن، پاؤلا بارکر، اپسانہ بیگم، لیام برن، روزی ڈفیلڈ، گل فرنس، پاؤلیٹ ہیملٹن، پیٹر لیمب، اینڈی میکڈونلڈ، ابتسام محمد، بیل ریبیرو ایڈی، زارہ سلطانہ، اسٹیو ویدرڈن، نادیہ وٹوم، بیرونس جان بیک ویل، بیرونس کرسٹین بلور جبکہ لارڈز ممبران میں پیٹر ہین، جان ہینڈی اور ٹوڈوانفی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کوبرا سانپ کے گوشت کے شوقین، دانتوں کی صفائی نہ کرنے والے، اور عوام کے خوف میں مبتلا آمروں کی دلچسپ کہانیاں
عمران خان کی قید پر تشویش
مذکورہ بالا ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی مسلسل نظربندی پر شدید تشویش کے ساتھ لکھ رہے ہیں۔ عمران خان کی قید کا مقصد انہیں سیاسی عہدے کے لیے انتخاب لڑنے سے نااہل قرار دینا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ نے انڈیا میں 36 سال بعد ٹیسٹ میچ جیت لیا، بینگلور ٹیسٹ آٹھ وکٹوں سے فتح کر لیا
سیاسی استغاثہ کا عمل
انہوں نے مزید کہا کہ شروع سے ہی وہ استغاثہ قانون کی بنیاد پر نہیں تھا اور مبینہ طور پر اسے سیاسی مقصد کے لیے آلہ کار بنایا گیا تھا۔ عمران خان کی مسلسل نظر بندی ملک میں جمہوریت کے لیے ایک سنگین خطرے کی نمائندگی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اربوں ڈالر کی آمدن، ایران کی پاسدارانِ انقلاب نے تیل کی صنعت پر گرفت مضبوط کر لی
فوجی عدالت کے خدشات
ارکان پارلیمنٹ کے مطابق قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ عمران کی قسمت کا فیصلہ ممکنہ طور پر ایک فوجی عدالت کرے گی جو ایک تشویشناک اور مکمل طور پر غیر قانونی عمل ہوگا۔ ہم ہر جگہ انسانی حقوق، جمہوریت اور بین الاقوامی قانون کے لیے کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ ختم نہیں ہوئی، چوکنا رہنا ہوگا
عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
ارکان پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا کہ عمران خان کی بحفاظت رہائی کے لیے پاکستانی حکومت سے بات کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے: رانا ثنا اللہ
زلفی بخاری کا اظہار تشکر
ادھر برطانیہ میں موجود پی ٹی آئی کے رہنما زلفی بخاری نے کہا ہے کہ جن ممبران پارلیمنٹ اور ممبران ہاؤس آف کامنز نے خط پر دستخط کیے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ ابھی 20 پیئرز اور ایم پیز نے اب تک اس کی توثیق کی ہے اور آنے والے دنوں میں بہت زیادہ لوگ ہمارے ساتھ ہوں گے۔
عمران خان کی قید کا خاتمہ
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی غیر قانونی قید ختم ہونی چاہیے۔ میں ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو پاکستان میں قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی حمایت کرتا ہے۔