پرویز مشرف نے وزیراعظم کو برطرف کرنے کا اقدام کیا تو چیف جسٹس نے فُل کورٹ کے ہمراہ کیس کی سماعت کی اور اس تبدیلی کو کامیاب انقلاب تسلیم کر لیا

مصنف کا تعارف
جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد
یہ بھی پڑھیں: پولیس نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی سرحد مکمل بند کردی
قسط: 66
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا نے پاکستان سے ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلئے سکواڈ کا اعلان کردیا
کارگل کی جنگ کا پس منظر
کارگل پر ہونے والی جنگ کے بارے میں بھارتی فلم انڈسٹری نے بیسیوں فلمیں بنائی ہیں، اور پاکستان میں بھی ذرائع ابلاغ نے اسے پاکستان کی شکست اور بھاری جانی و مالی نقصان کے طور پر بیان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چور نے پہلے پوجا پھر چوری کی، دلچسپ ویڈیو سامنے آگئی
وزیراعظم کا کردار
وزیراعظم کی حیثیت سے میاں نواز شریف کو چاہئے تھا کہ وہ اس کی انکوائری کے لئے ایک اعلیٰ سطحی فوجی کمیشن بناتے اور سول حکام کو بھی شامل کرتے۔ مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کارگل کا مسئلہ حل کرنے کے لئے امریکہ جا کر صدر کلنٹن سے درخواست کی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ: امریکہ کے رنگین مزاج ارب پتی سے دوسری بار صدارتی انتخابات میں فتح کا اعلان تک
امریکی صدر سے ملاقات
وزیراعظم نے بظاہر صدر کلنٹن سے ملنے کی کوشش کی، مگر اس اچانک اور غیر طے شدہ ملاقات پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ امریکہ سے واپس آ کر، وزیراعظم نے چیف آف دی آرمی سٹاف کو جائنٹ چیفس کمیٹی کے چیئرمین کا اضافی عہدہ دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: دور سے چٹانوں کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے جیسے بہت سارے ہاتھی دریا میں غسل کر رہے ہیں، گاڑی خالی ہوگئی، میں موقع غنیمت جان کر بوگی میں گھس گیا
وزیراعظم اور آرمی چیف کے تعلقات
اس تمام کے بعد یہ ظاہر تھا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کے مابین تعلقات معمول پر آگئے ہیں، مگر حقیقت میں وہ نارمل نہیں تھے۔ وزیراعظم نے اصرار کر کے چیف آف دی آرمی سٹاف جنرل پرویز مشرف کو ایک سرکاری دورہ پر روانہ کیا، اور ان کے جاتے ہی ایک نیا آرمی چیف تلاش کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں سونے کی قیمت میں اضافہ
آرمی چیف کی برطرفی
اپنے ہی منتخب کردہ آرمی چیف کو غیر ملکی دورہ کے دوران اچانک بغیر کسی انکوائری اور چارج شیٹ برطرف کرنا، آرمی کے دوسرے اعلیٰ حکام کے لئے حیران کن تھا۔ یہ ایک بے قاعدگی تھی، اور وزیراعظم نواز شریف کو اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد محسن نقوی کھل کر بول پڑے، ساری کہانی سنا دی
آئینی اختیارات کا استعمال
وزیراعظم میاں نواز شریف کو اختیار تھا کہ وہ ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیتے اور جنرل پرویز مشرف کو سامنے بٹھا کر الزامات عائد کرتے، مگر باضابطہ اور قانونی طریقہ کار نظر انداز کیا گیا۔ دنیا کا کوئی وزیراعظم اپنے آئینی اختیارات کو اس طرح بے محابا استعمال نہیں کر سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: انگلینڈ نے چیمپئنز ٹرافی کیلئے 15 رکنی سکواڈ کا اعلان کر دیا، اہم کھلاڑی آؤٹ
نتیجہ
اس بے احتیاطی کا نتیجہ میاں نواز شریف کو دہائیوں تک بھگتنا پڑا۔ سات سال وہ جلاوطن رہے اور مزید تین برس وہ اقتدار اور اسمبلی سے دور رہے۔
یہ بھی پڑھیں: صدارتی امیدوار اصغر علی مبارک کی درخواست 20ہزار روپے جرمانے کیساتھ خارج
مقدمہ اعلیٰ عدلیہ میں
جنرل پرویز مشرف اور اُن کے ساتھیوں نے وزیراعظم کو برطرف کرنے کا اقدام کیا تو مقدمہ اعلیٰ عدلیہ کے سامنے پہنچ گیا۔ اُس وقت کے چیف جسٹس نے فُل کورٹ کے ہمراہ کیس کی سماعت کی اور جنرل پرویز مشرف کی قیادت میں آنے والی تبدیلی کو ایک کامیاب انقلاب تسلیم کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں بھی چاقو حملہ، 8 افراد ہلاک
اعلیٰ عدلیہ کا رویہ
اعلیٰ عدلیہ کا یہ رویہ پاکستانی عوام کے لئے نیا نہ تھا۔ سپریم کورٹ کے اس فورم پر مسٹر جسٹس افتخار چودھری بھی شامل تھے جو بعد میں چیف جسٹس ہوئے۔
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔