پولیس وین سے فرار کا کیس:86 پی ٹی آئی کارکنان کاجوڈیشل ریمانڈ منظور

اسلام آباد میں ملزمان کی جوڈیشل ریمانڈ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد میں پولیس وین سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے 86 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف سکالر ذاکر نائیک کوکراچی یونیورسٹی نے اعزازی ڈگری تفویض کردی
پولیس کی جانب سے مقدمات کی پیشی
پولیس نے ملزمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کے روبرو پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے دو درجن سے زائد ایئرپورٹس پر پروازیں معطل کر دیں
ملزمان کی تعداد اور پیش منظر
ملزمان میں دو ایم پی ایز، 34 پولیس اہلکار اور 42 ریسکیو اہلکار شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کے کان میں انفیکشن ہو گیا
وکیل کا مؤقف
دوران سماعت وکیل انصر کیانی نے مؤقف اپنایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں مقدمہ نمبر 906 اور 909 میں ضمانتیں آپ نے دی تھیں۔ اس دن ضمانتیں دیتے وقت دو ہزار روبکاریں دستخط کی گئیں۔ ضمانتوں کے بعد مقدمہ نمبر 465 میں شناخت پریڈ کے لئے لائے تو عدالت نے انہیں ڈسچارج کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کویت میں رامائن اور مہابھارت کے عربی ترجمے چھاپ دیے گئے
پولیس کی اضافی کارروائی
وکیل کے مطابق عدالت کی جانب سے ڈسچارج ہونے پر پولیس نے کہا کہ جیل لے کر جائیں گے اور وہاں سے انہیں چھوڑیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مون سون بارشوں کے دوسرے سپیل کا الرٹ جاری
ٹھرائٹنگ کی اپوزیشن
وکیل انصر کیانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کچہری میں بھی بخشی خانہ میں ملزمان کو بند کیا گیا ہے اور اے ٹی سی عدالت میں پیش نہیں کر رہے۔ ملزمان کو گاڑی میں بند رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے پہلگام معاملے پر عالمی برادری سے 6 سوالات
پولیس کے الزامات
چار دیگر لوگ گرفتار ہوئے جو کچھ ملزمان کے رشتہ دار تھے۔ پولیس نے ڈرامہ رچایا اور کہا گاڑی میں سازش کی گئی ہے۔ پولیس کے پاس کوئی ثبوت گواہ نہیں کہ ان ملزمان نے گاڑی میں سازش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، بھارت میں موجود پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم
ریمانڈ کی وکالت
وکیل نے کہا کہ پہلے انہی ملزمان کا دیگر دو مقدمات میں گیارہ دن کا ریمانڈ ہوا اور آپ نے پھر اس مقدمہ میں دو روزہ ریمانڈ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: نرگس پر اپنے شوہر کے تشدد کا الزام: ‘انسپیکٹر ماجد نے سرکاری پستول سے میرے چہرے پر حملہ کیا’
عدالت کا استفسار
دوران سماعت عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مزید تفتیش کرنی ہے۔ جج نے استفسار کیا کہ دو روزہ جسمانی ریمانڈ دیا اب کیوں دوں؟
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں ڈھیروں سرکاری ملازمین کو گرفتار کر لیا گیا
جج کے ریمارکس
جج نے ریمارکس دیے کہ تیس دن کا ریمانڈ مانگ رہے ہیں، میں تین سو دن کا نہ دے دوں؟
تفتیشی آفیسر کا بیان
تفتیشی آفیسر الطاف حسین نے کہا کہ چار دیگر لوگ گرفتار ہوئے، چھتیس ابھی رہتے ہیں، عدالت نے 86 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔