پولیس وین سے فرار کا کیس:86 پی ٹی آئی کارکنان کاجوڈیشل ریمانڈ منظور

اسلام آباد میں ملزمان کی جوڈیشل ریمانڈ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد میں پولیس وین سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے 86 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس کا پارٹی پر چھاپہ، مختصر لباس میں ملبوس 124 ملزمان گرفتار، ایسی چیزیں برآمد کہ ہنگامہ برپا ہوگیا
پولیس کی جانب سے مقدمات کی پیشی
پولیس نے ملزمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کے روبرو پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاس اینجلس میں تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں جاری، ہزاروں سکیورٹی گارڈز تعینات
ملزمان کی تعداد اور پیش منظر
ملزمان میں دو ایم پی ایز، 34 پولیس اہلکار اور 42 ریسکیو اہلکار شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: وہ بلا کا ملنسار، خوش اخلاق اور تابعدار انسان تھا، نہ اس کی گھٹی میں تھی ہی نہیں، کسی کے گھر کوئی غمی خوشی کی تقریب ہوتی تو میزبانی میں سب سے آگے ہوتا۔
وکیل کا مؤقف
دوران سماعت وکیل انصر کیانی نے مؤقف اپنایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں مقدمہ نمبر 906 اور 909 میں ضمانتیں آپ نے دی تھیں۔ اس دن ضمانتیں دیتے وقت دو ہزار روبکاریں دستخط کی گئیں۔ ضمانتوں کے بعد مقدمہ نمبر 465 میں شناخت پریڈ کے لئے لائے تو عدالت نے انہیں ڈسچارج کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی صدر کو ڈیل کیلئے مشورہ دے دیا
پولیس کی اضافی کارروائی
وکیل کے مطابق عدالت کی جانب سے ڈسچارج ہونے پر پولیس نے کہا کہ جیل لے کر جائیں گے اور وہاں سے انہیں چھوڑیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: زچگی کے بعد ملازمت پیشہ خواتین کو 3 ماہ تک تنخواہ کے قانون پر عمل شروع
ٹھرائٹنگ کی اپوزیشن
وکیل انصر کیانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کچہری میں بھی بخشی خانہ میں ملزمان کو بند کیا گیا ہے اور اے ٹی سی عدالت میں پیش نہیں کر رہے۔ ملزمان کو گاڑی میں بند رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طلباء کی ’’پاکستان زندہ باد‘‘ ریلی، اب بھارت ہمارا ہر جواب یاد رکھے گا: وزیر تعلیم
پولیس کے الزامات
چار دیگر لوگ گرفتار ہوئے جو کچھ ملزمان کے رشتہ دار تھے۔ پولیس نے ڈرامہ رچایا اور کہا گاڑی میں سازش کی گئی ہے۔ پولیس کے پاس کوئی ثبوت گواہ نہیں کہ ان ملزمان نے گاڑی میں سازش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قصور؛ کمیٹی کی رقم لینے آئی خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی، مرکزی ملزم گرفتار۔
ریمانڈ کی وکالت
وکیل نے کہا کہ پہلے انہی ملزمان کا دیگر دو مقدمات میں گیارہ دن کا ریمانڈ ہوا اور آپ نے پھر اس مقدمہ میں دو روزہ ریمانڈ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی عدالت کی جانب سے حسن نواز کی کمپنی کو دیوالیہ قرار دینے پر ترجمان نواز شریف خاندان کا رد عمل
عدالت کا استفسار
دوران سماعت عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مزید تفتیش کرنی ہے۔ جج نے استفسار کیا کہ دو روزہ جسمانی ریمانڈ دیا اب کیوں دوں؟
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر نیاز اللہ نیازی نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عمران ریاض کے نام درخواست لکھ دی، وصولی سے انکار
جج کے ریمارکس
جج نے ریمارکس دیے کہ تیس دن کا ریمانڈ مانگ رہے ہیں، میں تین سو دن کا نہ دے دوں؟
تفتیشی آفیسر کا بیان
تفتیشی آفیسر الطاف حسین نے کہا کہ چار دیگر لوگ گرفتار ہوئے، چھتیس ابھی رہتے ہیں، عدالت نے 86 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔