پاکستان میں دراندازی افغان پالیسی کا حصہ نہیں ہے، افغان ناظم الامور
افغان ناظم الامور کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) افغان ناظم الامور مولوی سردار احمد شکیب نے کہا ہے کہ غیر ریاستی عناصر پاکستان میں دراندازی کرتے ہیں لیکن یہ افغان حکومت کی پالیسی نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات
اسلام آباد میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مولوی سردار احمد شکیب نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان رابطے کے چینلز موجود ہیں۔ تاہم اس وقت کوئی اعلی سطح پر بات چیت نہیں ہو رہی۔
یہ بھی پڑھیں: فخر زمان کیلئے مسائل بڑھ گئے، ایک اور پریشان کن خبر
امن و امان کی صورتحال
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو شاید کچھ شکایات ہیں۔ مگر ہمیں علم نہیں کہ امن و امان کے حوالے سے پاکستان کو کیسے رضامند کریں۔ مولوی سردار احمد شکیب نے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کے استعمال کے الزامات کی تردید کی۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی: صوبے میں گورنر راج پر فی الحال کوئی فیصلہ نہیں
افغان سرزمین کا استعمال
انہوں نے کہا کہ افغانستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیتا۔ تاہم کچھ عناصر دراندازی کرتے ہیں لیکن یہ ہماری پالیسی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی دراندازی کوئی نئی چیز نہیں اور اگر ہم اس پر قابو پانا بھی چاہیں تب بھی یہ ناممکن ہوگا۔ کوئی افغان یہاں آکر دہشت گردی نہیں کرتا اور ہم کسی افغان کو کسی ہمسایہ ملک میں جہاد کی اجازت بھی نہیں دیتے۔ اس حوالے سے باقاعدہ فتوے بھی جاری ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عرب شہری کی ملازمہ کے ساتھ شرمناک حرکت، عدالت نے سخت سزا سنادی
اقتصادی و تجارتی تعلقات
افغان ناظم الامور نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے کام کر رہے ہیں لیکن اقتصادی و تجارتی تعلقات کی راہ میں کچھ چیلنجز اور رکاوٹیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی راہداریوں کے ذریعہ باہمی تجارتی تعلقات جاری ہیں اور سرحدی راہداریوں کی بار بار بندش، گاڑیوں کی غیر ضروری تلاشی اور کسٹمز کے معاملات جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
سفارتی مذاکرات کی اہمیت
سفارتی مذاکرات طویل المدت تجارتی تعلقات کے لیے ضروری ہیں۔