شیرافضل مروت نے پارٹی کو عمران خان کی رہائی کیلئے پلان بی کی تجویز دیدی
شیر افضل مروت کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ قیادت اور ورکرز کے درمیان اعتماد کا بحران پیدا ہوا ہے، ہمیں احتجاج کا طریقہ کار تبدیل کرنا چاہئے، ہمیں اب جلسے نہیں دھرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟
حکومت کا مطالبہ
شیر افضل مروت اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر ہم دو تین لاکھ لوگ ڈی چوک لے آتے ہیں تو حکومت بانی کی رہائی کے مطالبے کو سنجیدہ لے گی۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈا پور جس کنٹینر سے اسلام آباد پہنچے، وہ اب کہاں ہے؟ حیران کن انکشاف
احتجاج کی حکمت عملی
انہوں نے کہا کہ احتجاج کیلئے نہ موبیلائزیشن اور نہ سوشل میڈیا پر کوئی موٹی ویشن ہے، ہمارے پاس کوئی پلان بی اور سی نہیں ہوتا، ڈی چوک پر ایک دن مار کھائی اور احتجاج ختم کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات میں کامیابی کے لیے پرعزم پاکستانی نژاد امیدوار: ‘گیس سٹیشن سے امریکی ریاست تک کا سفر’
وزیراعلیٰ کا کردار
ان کا کہنا تھا کہ علی امین ایک صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں، ان کو احتجاج کرنے کی ضرورت کیا ہے، علی امین گنڈاپور اپنے کام سے کام رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری ملازمین کو احتجاج کی اجازت نہیں، نیا حکمنامہ جاری
ماضی کی کارکردگی
شیر افضل مروت نے کہا کہ میں نے 9 مئی سے 11 اپریل تک ڈیلیور کیا ہے، ہم تو جو مقام مقرر ہوتا تھا وہاں پہنچ جاتے تھے، یہ کیا کہ تاریخیں دینا پھر احتجاج مؤخر کردیں۔
فواد چودھری پر تنقید
ان کا کہنا تھا کہ فواد چودھری پی ٹی آئی کی قیادت کے پیچھے لگا ہے، اس کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے، جہلم میں ہمارے ورکرز نے لکھ کر دیا کہ فواد چودھری کو لیا تو پارٹی چھوڑ دیں گے، فواد چودھری فارغ آدمی ہے، اسمبلیوں سے استعفیٰ دلوانے میں یہ سب سے آگے تھا، اب کہتا ہے کہ بانی نے منع کیا ہے کہ تنقید نہ کرو، شاید بانی پی ٹی آئی نے اس سے خواب میں رابطہ کیا ہوگا۔