سینیٹ قائمہ کمیٹی: سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 25 کرنے کی منظوری
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی منظور کردہ تعداد
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 25 کرنے کی منظوری دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ڈرائیونگ لائسنس پر کن ممالک میں گاڑی چلائی جا سکتی ہے؟ نام سامنے آ گئے
اجلاس کی تفصیلات
چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف اجلاس میں اکثریتی رائے سے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 25 کرنے کی منظوری دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم شہباز شریف نے 7 اکتوبر کو فلسطین یکجہتی دن منانے کا اعلان کیا
مخالفت کی آوازیں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کی مخالفت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک کے بانی چین کے امیر ترین آدمی بن گئے، اثاثوں کی مالیت جان کر آپ بھی حٰیران رہ جائیں گے
ججز کی تعداد میں تبدیلی
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے کہا کہ 25 ججز میں ایک چیف جسٹس اور 24 ججز شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان کی درخواست ضمانت سماعت کیلئے مقرر
قانون سازی پر اختلافات
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر حامد خان نے کہا کہ ہمیں اس طرح قانون سازی پر اختلاف ہے، ججز تعیناتی کا ایسا طریقہ کار عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔
سینیٹر حامد خان نے مزید کہا کہ 26ویں ترمیم سے ہم نے عدلیہ کو بہت سخت نقصان پہنچایا ہے، جب کسی ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں تو ججز کی تعداد بڑھائی جاتی ہے کیوں کہ مرضی کے فیصلے نہیں آرہے ہوتے، آپ بتائیں آپ کی حکومت کیا کرنا چاہ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مبارک ثانی کیس: سپریم کورٹ نے 6 فروری اور 24 جولائی کے فیصلے واپس لے لئے
جے یو آئی کی رائے
جے یو آئی سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ تعداد بڑھا کر اپنی مرضی کے ججز کو سپریم کورٹ لایا جا رہا ہے، 25 اکتوبر کے بعد اب ججز بہترین انداز سے کام کر رہے ہیں، تعداد بڑھانے کی ضرورت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: زندگی کا مختصر دورانیہ، لیکن خوشیوں سے بھرا ہونا چاہئے
دیگر سینیٹرز کی تجاویز
سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ ججز کی کم از کم تعداد 21 لازمی کرنی چاہیے۔
محکمہ قانون کا موقف
چیئرمین کمیٹی نے سیکریٹری قانون سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اخبار بتا سکتا ہے کہ مقدمات کی تعداد 60 ہزار ہے تو آپ کیوں نہیں بتا سکتے، آپ کو انفارمیشن کے لیے کتنا وقت چاہیے۔
سیکریٹری قانون نے کہا کہ ہمیں کم سے کم بھی تین ہفتے کا وقت دے دیں۔