10 سالوں میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں صرف ایک فیصد کمی ہوئی: یونیسکو
یونیسکو کی رپورٹ کا خلاصہ
نیویارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے بتایا ہے کہ گزشتہ 10 سالوں میں سکول نہ جانے والوں کی تعداد میں صرف ایک فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ عالمی وعدوں کے باوجود 25 کروڑ سے زیادہ بچے اور نوعمر افراد سکول کی تعلیم سے محروم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی الیکشن: بل گیٹس کا کملا ہیرس کی مہم کیلئے 50 ملین ڈالر کا عطیہ
تعلیمی اخراجات میں کمی
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یونیسکو کی ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران دنیا بھر میں سکول نہ جانے والے افراد کی تعداد میں صرف ایک فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے کی 'گلوبل ایجوکیشن رپورٹ 2024' میں کہا گیا ہے کہ 2015 سے 2022 کے درمیان عالمی سطح پر سرکاری تعلیمی اخراجات میں جی ڈی پی کے 0.4 فیصد پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الجیریا کی خاتون باکسر ایمان خلیف مرد نکلی ، میڈیکل رپورٹ میں انکشاف
بچوں کا سکول میں اندراج
رپورٹ کے مطابق 5 سال کی عمر میں بچوں کا سکول میں اندراج گزشتہ ایک دہائی کے دوران 75 فیصد پر ہی رکا ہوا ہے، عالمی سطح پر 25 کروڑ 10 لاکھ بچے اور نوجوان سکولوں سے باہر ہیں، جو 2011 کے بعد صرف ایک فیصد کم ہیں، جن میں 12 کروڑ 90 لاکھ لڑکے اور 12 کروڑ 20 لاکھ لڑکیاں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: منشیات سپلائی کرنے والے مجرم کو 9 سال قید کی سزا
سکول جانے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ
سال 2015 سے اب تک 11 کروڑ سے زائد بچے، نوعمر اور نوجوان سکول جا چکے ہیں جبکہ 2015 کے مقابلے میں آج 4 کروڑ سے زائد نوجوان سیکنڈری سکول مکمل کر رہے ہیں۔ مجموعی سرکاری اخراجات میں تعلیم کا حصہ 0.6 فیصد پوائنٹس کم ہوا جو 2011 میں 13.2 فیصد سے کم ہو کر 2022 میں 12.6 فیصد ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کی نیشنل فوڈ اینڈ سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس، سیڈترمیمی بل 2024کی منظوری
تعلیم کے اخراجات اور امداد کی صورتحال
1970 کے بعد سے ایک بچے کی تعلیم کے اخراجات بڑی حد تک یکساں رہے ہیں جبکہ تعلیم کے لئے امداد کا حصہ 2019 میں 9.3 فیصد سے گھٹ کر 2022 میں 7.6 فیصد رہ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے ملاقات کیلئے علی امین گنڈاپور اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے
آب و ہوا کی تبدیلی اور اس کے اثرات
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی بنیادی ڈھانچے اور نصاب کے لئے بنیادی چیلنج ہے۔ عالمی سطح پر ہر 4 میں سے ایک پرائمری سکول کو پینے کے صاف پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت تک رسائی حاصل نہیں ہے، حکومتوں کو سکولوں کو بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور قدرتی آفات سے بچانے کے لئے مزید وسیع سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا غریب افراد دل کی بیماریوں کا زیادہ سامنا کرتے ہیں؟
تعلیمی معیار اور ترقی
رپورٹ کے مطابق گرین ایجوکیشن کے مواد کی نگرانی کرنے والے انڈیکیٹر سے پتا چلتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے تعلیم سائنس کے علاوہ ابتدائی گریڈز میں دیگر مضامین میں بھی پڑھانے کی ضرورت ہے۔ ثانوی تعلیم کی تکمیل کی شرح 2015 میں 53 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 59 فیصد ہوگئی ہے، جبکہ دنیا بھر میں 65 کروڑ بچے سیکنڈری سرٹیفکیٹ کے بغیر سکول چھوڑ دیتے ہیں۔
امیر و غریب ممالک کے درمیان فرق
کم از کم ثانوی تعلیم حاصل کرنے والے بالغوں کی شرح میں گزشتہ 10 سالوں میں اوسطاً 5 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے لیکن یہ ترقی ہر جگہ یکساں نہیں ہے اور امیر و غریب ممالک کے مابین اس حوالے سے بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے۔