دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں رئیل ٹائم ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سسٹم ہی موجود نہیں، چونکا دینے والا انکشاف

ایئرکوالٹی مانیٹرنگ کا فقدان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) ادارہ تحفظ ماحولیات کے پاس صوبائی دارالحکومت میں ایئرکوالٹی کی رئیل ٹائم مانیٹرنگ کےلیے سسٹم موجود نہیں۔ ادارے کے پاس صرف تین ایئرکوالٹی مانیٹرز ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے شہریوں پر میونسپل ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ، سینئر تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے احسن اقبال کو آڑے ہاتھوں لے لیا
بدترین سموگ کی صورت حال
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور اس وقت بدترین سموگ کی لپیٹ میں ہے۔ ہفتہ اور اتوار کے روز لاہور کا ایئرکوالٹی انڈکس 1800 تک پہنچ گیا۔ تاہم، ادارہ تحفظ ماحولیات ناقابل اعتماد ڈیٹا پر انحصار کرتے ہوئے اقدامات کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ماں کی دعا سے کوئی حادثہ نہ ہوا، ابن العربی کہتے ہیں ”ہمیں پتہ ہی نہیں ہوتا اور ہمارا اللہ ہمیں کس کس مقام پر گرنے سے پہلے ہی تھام لیتا ہے“
موجودہ مانیٹرز کی صورت حال
ادارہ تحفظ ماحولیات صرف تین ایئرکوالٹی مانیٹرز کا ڈیٹا شیئر کر رہا ہے، جن میں یوایس قونصلیٹ، پنجاب یونیورسٹی اور ٹاؤن ہال لاہور میں نصب مانیٹر شامل ہیں۔ ان میں سے دو مانیٹرز نجی ملکیت ہیں جبکہ ٹاؤن ہال میں نصب مانیٹر ادارہ تحفظ ماحولیات کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے ملاقات کے لیے افواج پاکستان کے 4ریٹائرڈ سینئر افسران کی درخواست دائر
پریشانیوں کا سامنا
ادارہ تحفظ ماحولیات کی اے کیوآئی ڈیٹا جمع کرنے والی موبائل وین خراب ہیں۔ مزید یہ کہ ان کے دفتر میں نصب ایئرکوالٹی مانیٹر کا ڈیٹا بھی شیئر نہیں کیا جا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: جج کو آگاہ کر کے چلا آیا۔ سچ یہ بھی تھا کہ اس خاتون کے پاس سے اٹھنے کو دل میرا بھی نہ تھا، راستے میں تین چار اور پولنگ اسٹیشن چیک کیے۔
ڈائریکٹر جنرل کا بیان
ڈائریکٹر جنرل ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب عمران حامد شیخ نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ادارے کے پاس لاہور میں صرف تین ایئرکوالٹی مانیٹرز ہیں اور مزید پانچ مانیٹرز نصب کرنے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ نجی اداروں کے ایئرکوالٹی مانیٹرز کی اکثریت درست ڈیٹا فراہم نہیں کر رہی۔
نجی مانیٹرز کی جانچ
عمران حامد شیخ نے بتایا کہ ایئرکوالٹی انڈکس کے ڈیٹا فراہم کرنے والی غیر ملکی کمپنیاں ان نجی مانیٹرز کا ڈیٹا اپنی ویب سائٹ پر شیئر کر دیتی ہیں۔ مزید برآں، انہوں نے نجی ایئرکوالٹی مانیٹرز کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی، جو ان مانیٹرز کی کوالٹی اور تنصیب کی جگہوں کو چیک کرے گی۔