دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں رئیل ٹائم ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سسٹم ہی موجود نہیں، چونکا دینے والا انکشاف
ایئرکوالٹی مانیٹرنگ کا فقدان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) ادارہ تحفظ ماحولیات کے پاس صوبائی دارالحکومت میں ایئرکوالٹی کی رئیل ٹائم مانیٹرنگ کےلیے سسٹم موجود نہیں۔ ادارے کے پاس صرف تین ایئرکوالٹی مانیٹرز ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میں نے زندگی کی بہت بڑی غلطی کی تھی، ریاضی کبھی پسند نہ تھا اور شماریات کا مضمون رکھ کر رجحانِ طبع کے خلاف فیصلہ کیا تھا
بدترین سموگ کی صورت حال
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور اس وقت بدترین سموگ کی لپیٹ میں ہے۔ ہفتہ اور اتوار کے روز لاہور کا ایئرکوالٹی انڈکس 1800 تک پہنچ گیا۔ تاہم، ادارہ تحفظ ماحولیات ناقابل اعتماد ڈیٹا پر انحصار کرتے ہوئے اقدامات کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کار میلہ 2025: اس ہفتے کے آخر میں گاڑیوں اور تفریح کا تجربہ کریں
موجودہ مانیٹرز کی صورت حال
ادارہ تحفظ ماحولیات صرف تین ایئرکوالٹی مانیٹرز کا ڈیٹا شیئر کر رہا ہے، جن میں یوایس قونصلیٹ، پنجاب یونیورسٹی اور ٹاؤن ہال لاہور میں نصب مانیٹر شامل ہیں۔ ان میں سے دو مانیٹرز نجی ملکیت ہیں جبکہ ٹاؤن ہال میں نصب مانیٹر ادارہ تحفظ ماحولیات کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہری پوری میں افغان خاتون کے ساتھ 5 افغان پناہ گزین نوجوانوں کی اجتماعی زیادتی
پریشانیوں کا سامنا
ادارہ تحفظ ماحولیات کی اے کیوآئی ڈیٹا جمع کرنے والی موبائل وین خراب ہیں۔ مزید یہ کہ ان کے دفتر میں نصب ایئرکوالٹی مانیٹر کا ڈیٹا بھی شیئر نہیں کیا جا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: ایک بٹن دبائیں گے تو بھارت کے ڈیم اُڑ جائیں گے ، ہمارے لیے تو مسئلہ نہیں ہے: ایٹمی سائنسدان ثمر مبارک
ڈائریکٹر جنرل کا بیان
ڈائریکٹر جنرل ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب عمران حامد شیخ نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ادارے کے پاس لاہور میں صرف تین ایئرکوالٹی مانیٹرز ہیں اور مزید پانچ مانیٹرز نصب کرنے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ نجی اداروں کے ایئرکوالٹی مانیٹرز کی اکثریت درست ڈیٹا فراہم نہیں کر رہی۔
نجی مانیٹرز کی جانچ
عمران حامد شیخ نے بتایا کہ ایئرکوالٹی انڈکس کے ڈیٹا فراہم کرنے والی غیر ملکی کمپنیاں ان نجی مانیٹرز کا ڈیٹا اپنی ویب سائٹ پر شیئر کر دیتی ہیں۔ مزید برآں، انہوں نے نجی ایئرکوالٹی مانیٹرز کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی، جو ان مانیٹرز کی کوالٹی اور تنصیب کی جگہوں کو چیک کرے گی۔








