میلبرن میں بابر اعظم کی دوبارہ آمد کا انتظار: سمیع چوہدری کا کالم

بابر اعظم قیادت سے مستعفی ہوئے، دوبارہ کپتان بنے، گیری کرسٹن کو کوچ مقرر کیا گیا، بابر اعظم دوبارہ مستعفی ہوئے اور پھر گیری کرسٹن بھی مستعفی ہو گئے۔ جبکہ اس دوران پاکستان نے ایک بھی ون ڈے انٹرنیشنل میچ نہیں کھیلا۔

یہ کھلبلاتی ٹائم لائن پاکستان کرکٹ کے پیچیدہ مسائل کی عکاسی کرتی ہے، وہیں یہ ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کی حیثیت پر بھی روشنی ڈالتی ہے کہ ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ کی دو انتہاؤں کے درمیان یہ فارمیٹ کسی آئی سی سی ایونٹ کا انتظار کرتا رہتا ہے۔

اب جبکہ چیمپیئنز ٹرافی میں دو تین مہینے باقی ہیں، تمام ٹیموں نے اس فارمیٹ کی جانب دوبارہ توجہ دی ہے جو ہر دوسرے سال کسی نہ کسی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ہنگام میں دب جاتا ہے۔

پچھلے درجن بھر میچز میں صرف دو مواقع پر پاکستان فاتح رہا اور یہ دو مواقع وہ تھے جب آئی پی ایل کے ہنگامے میں آسٹریلوی ٹیم، جو کہ سٹار کھلاڑیوں جیسے سمتھ، وارنر، ہیزل ووڈ، کمنز اور سٹارک کی خدمات سے محروم تھی، پاکستان کے دورے پر آئی۔

لیکن محمد رضوان ان اعداد و شمار سے متاثر نہیں ہیں، ان کے خیال میں بہت ساری چیزیں پہلی بار بھی ہو جاتی ہیں اور ان کی نظر میں آسٹریلیا کو صرف اپنے ہوم کراؤڈ کی قدر ہوگی جبکہ ان کی ٹیم یہاں صرف نارمل کرکٹ کھیلے گی اور کسی کو کچھ ثابت کرنے کی کوشش نہیں کرے گی۔

محمد رضوان کا یہ بے خوف رویہ ہی ان سخت حالات میں پاکستان کے لیے امید افزا حالات پیدا کر سکتا ہے۔ اگرچہ آسٹریلوی ٹیم بولنگ میں کمنز اور سٹارک جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں سے فائدہ اٹھا سکتی ہے، مگر ٹاپ آرڈر میں مچل مارش اور ٹریوس ہیڈ کی عدم موجودگی پاکستانی پیسرز کا کام آسان کر سکتی ہے۔

دونوں آسٹریلیائی اوپنرز پر اپنی ہستی ثابت کرنے کا دباؤ ہوگا جبکہ رضوان کو شاہین آفریدی اور نسیم شاہ کے تجربے کے ساتھ ساتھ محمد حسنین کی شاندار پیس کا بھی تعاون حاصل ہوگا، جو کہ انجری سے صحت یابی کے بعد بہترین فارم میں ہیں۔

اگر ایسے ایکٹیو پیسرز کو آسٹریلوی حالات میں دوبارہ فائدہ اٹھانے کا موقع مل جائے تو یہ ایک بڑی خوش قسمتی ہوگی۔

اگرچہ بیٹنگ میں آسٹریلوی اوپنرز کی طرح صائم ایوب اور عبداللہ شفیق پر بھی دباؤ ہوگا اور مچل سٹارک کی تیز سوئنگ کا سامنا کرنا ایک الگ چیلنج ہو گا مگر مڈل آرڈر میں بابر اعظم، محمد رضوان اور کامران غلام کے صورت میں پاکستان کے پاس ایک مضبوط دفاع ہے جو مشکل بولنگ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اگرچہ پچھلے کچھ مہینے بابر اعظم کے لیے بہت اچھے نہیں رہے، مگر وہ جن صلاحیتوں کے حامل ہیں، ان کے لیے اپنی اصل فارم میں لوٹنے کے لیے یہ بڑا موقع ہے کہ وہ بلے بازی کے لیے مشکل حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی قوم کو خوشی فراہم کریں۔

پچھلے چند مہینوں کے ہنگامے کو اگر ایک جانب رکھ دیا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پاکستان کرکٹ کلچر میں بابر اعظم کی بلے بازی کی مہارت کئی دشواریوں کے باوجود بلند ہے اور انہیں ون ڈے کرکٹ میں سینچریوں کے ریکارڈ کے حامل لیجنڈ سعید انور کی برابری کے لیے صرف ایک سینچری درکار ہے۔

میلبرن میں بابر اعظم کی دوبارہ آمد کا انتظار: سمیع چوہدری کا کالم

کرکٹ کی ذہانت یہی بتاتی ہے کہ بلے بازی کی مہارت رکھنے والے کھلاڑی طویل عرصے تک فارم سے دور نہیں رہتے ہیں، بشرطیکہ وہ اپنے ذہنی ارتکاز کو حاصل کر لیں۔

سو، اگر بابر اعظم بھی گئے برس کے آف فیلڈ واقعات کو اپنے ذہن سے ہٹانے میں کامیاب رہے تو بعید نہیں کہ میلبرن کا یہ سٹیج ہی بابر اعظم کی آمدِ ثانی کا اعلان بن جائے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...