ایئر انڈیا کی دبئی سے دہلی جانے والی پرواز سے کارتوس برآمد

ایئر انڈیا کی پرواز سے کارتوس کی برآمدگی
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایئر انڈیا کی دبئی سے نئی دہلی پہنچنے والی پرواز کی ایک سیٹ کی جیب سے کارتوس برآمد ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک اور بھارتی شخص پاکستان کی حمایت میں فیس بک پوسٹ کرنے پر گرفتار
پولیس کی تحقیقات
انڈیا کی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق پولیس جہاز کی سیٹ سے برآمد ہونے والے کارتوس کے معاملے کی چھان بین کر رہی ہے۔
ایک پولیس اہلکار کے مطابق، '27 اکتوبر کو ایئر انڈیا کا عملہ جب جہاز کی معمول کی صفائی ستھرائی کر رہا تھا تو انہیں ایک سیٹ کی جیب سے کارتوس ملا، جو ایکٹیو حالت میں تھا۔ اس معاملے پر اسلحہ ایکٹ کے تحت ایک ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کی درمیان جاری کشیدگی پر ترک صدر کا بیان سامنے آ گیا
ایئر انڈیا کا بیان
ایئر انڈیا کے ترجمان نے بتایا کہ '27 اکتوبر کو دبئی سے نئی دہلی آنے والی پرواز اے آئی 916 کی سیٹ کی جیب سے ایک کارتوس برآمد ہوا، تاہم اس دوران تمام مسافر محفوظ رہے۔'
اس کے بعد ایئر انڈیا کی جانب سے ایئر پورٹ پولیس کو شکایت درج کروائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: فردین خان نے 14 سال بھارتی فلم انڈسٹری سے دور رہنے کی وجہ بتا دی
دھمکیوں کا حالیہ سلسلہ
ایئر انڈیا کی پرواز سے گولی ایک ایسے وقت میں برآمد ہوئی ہے جب کئی ایئر لائنز کو جہاز میں بم کی موجودگی کی جعلی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔
پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے دو ہفتوں میں 510 سے زائد ملکی اور بین الاقوامی پروازوں کو جہاز میں بم ہونے کی دھمکیاں ملی جو بعد میں جعلی ثابت ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: خلیل الرحمان قمر ہنی ٹریپ کیس کا فیصلہ محفوظ، کب سنایا جائے گا؟ تاریخ سامنے آگئی
سیکیورٹی کی نئی ہدایات
رپورٹ کے مطابق بیورو آف سول ایوی ایشن (بی سی اے ایس) کی جانب سے ہوا بازی کی سکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لیے نئے ہدایات نامے جاری کیے گئے ہیں۔
ان ہدایت ناموں میں سیکیورٹی کے نئے پیدا ہونے والے چیلنجز خاص طور پر مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے موصول ہونے والی جعلی بم دھمکیوں کے نئے سلسلے کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
تھریٹ ایسسمنٹ کمیٹی کا قیام
اس قسم کی بم دھمکیوں کی جانچ پڑتال کے لیے 'تھریٹ ایسسمنٹ کمیٹی' کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
یہ کمیٹی اس قسم کی دھمکیوں کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد یہ فیصلہ کرے گی کہ یہ درست ہیں یا جعلی، اور اس پر کیا حکمت عملی اپنانی ہے۔