حکومت خودکشی کی طرف بڑھ رہی ہے، نئے چیف جسٹس کو سوشل میڈیا کے ذریعے کیوں بلیک میل کیا جا رہا ہے ۔۔؟ حامد میر نے تہلکہ خیز انکشافات کر دیئے
اسلام آباد کی صورتحال
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت خودکشی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ نئے چیف جسٹس کو سوشل میڈیا کے ذریعے بلیک میل کرنے کی کوشش، خودکشی کے مترادف ہے، کیونکہ جسٹس یحییٰ آفریدی کسی دھونس یا دھمکی میں آنے والے نہیں۔ وہ لوگ جنہوں نے نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کر دی ہے، ان کا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ تعلق کوئی ڈھکا چھپا نہیں۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے تہلکہ خیز انکشافات کیے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
حامد میر کے انکشافات
حامد میر نے "جنگ" میں شائع ہونے والے اپنے بلاگ بعنوان "سبز کتاب" میں لکھا کہ خودکشی حرام ہے اور مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت اس کی طرف بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے اس خطرے کی خبر وفاقی کابینہ کے ایک رکن کے گفتگو میں سنی، جو نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم پر پریشان لگ رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: نیویارک، امریکہ کا لاہور ہے، نیویارک سٹی کے میئر کی بلال بن ثابت سے ملاقات، پاکستان کرپٹو کونسل کی مسلمانوں کو عید کی مبارکباد
سوشل میڈیا مہم اور اس کے اثرات
کابینہ کے رکن کا خیال تھا کہ نئے چیف جسٹس کو سوشل میڈیا کے ذریعے بلیک میل کرنے کی کوشش خودکشی کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ افراد جو اس مہم میں شامل ہیں، پہلے صدارتی ایوارڈ سے نوازے جا چکے ہیں۔ وفاقی وزراء نے بھی اس مہم پر تشویش ظاہر کی ہے، کیونکہ ان افراد کا نواز شریف اور مریم نواز کے ساتھ تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: معذور بچوں کے لیے برسوں پہلے بنائے گئے ادارے کا نام، اپنی تصویر لگانے کے لیے ذہنی طور پر کتنا پست ہونا پڑتا ہے؟
سیاسی قیادت کا ردعمل
حامد میر نے مزید لکھا کہ مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئر رہنما نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے خلاف مہم کو ایک نئے زاویے سے دیکھ رہے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ موجودہ سیاسی دور میں ان کی قیادت نے ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا، جس کی وجہ سے وہ سیاست چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں واٹس ایپ ہیک کرنے کے واقعات میں اضافہ
چیلنجز اور سوالات
26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری اور نئے چیف جسٹس کی تقرری کے باوجود اسلام آباد اور لاہور میں حالات کیوں بگڑ رہے ہیں؟ سوشل میڈیا پر جسٹس یحییٰ آفریدی کے خلاف اعتراضات کا ایک حصہ یہ ہے کہ بعض سینئر ججوں کو کمیٹی میں شامل کیا گیا، جبکہ کچھ نے اس کے خلاف استفعی نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں: 1. اکتیبر احتجاج کے مقدمات؛ عمرایوب کے وارنٹ گرفتاری جاری، عدم حاضری پر ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کا حکم
جیل ریفارم اور مستقبل کی توقعات
جسٹس یحییٰ آفریدی نے جیل ریفارم کے حوالے سے مثبت اقدامات کرنے کی کوشش کی ہے، اور اس پر حکومت کو تشویش ہوسکتی ہے کہ نئے چیف جسٹس کی تقرری کے بعد عدلیہ کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔
آنے والے دنوں کی نشانیاں
بلاگ کے آخر میں حامد میر نے لکھا کہ آنے والے دنوں میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کی شکایات فیصلہ کن رخ اختیار کر سکتی ہیں۔ تحریک انصاف احتجاج کے نئے سلسلے کی تیاری کر رہی ہے، جو سیاسی صورت حال کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔
ان تمام حالات میں، نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی آئین کی سبز کتاب پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے، جس کا اثر حکومت اور اپوزیشن دونوں پر پڑ سکتا ہے۔ موزوں توقعات کے ساتھ، ہمیں آئین کا احترام کرنا چاہئے اور قانون کے دائرے میں رہ کر اپنے حقوق کا استعمال کرنا چاہئے۔








