اسلام آباد میں کلاشنکوف کے ساتھ بینک کیش وین لوٹنے والا ملزم ‘سفید جوگرز’ کی وجہ سے کیسے گرفتار ہوا؟
نوشہرہ کے میر حیدر خٹک کے لیے وہ ایک عام دن تھا۔ معمول کے مطابق وہ ہوٹل سے نکلے کہ گودام سے سامان لے کر آئیں گے۔
تاہم اس دن جیسے ہی وہ اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن میں واقع اس ہوٹل سے باہر نکلے جہاں وہ ملازمت کرتے تھے، ایک اندھی گولی نے ان کی جان لے لی۔
یہ گولی ہوٹل کے قریب ہی واقع بینک کے باہر کھڑی کیش وین لوٹنے والے پراسرار ملزم کی کلاشنکوف سے نکلی تھی، جس نے ایک سے زیادہ وارداتوں کے بعد اسلام آباد میں امن و امان کی صورت حال کے ساتھ ساتھ پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن فور میں سرکاری بینک کے باہر کیش وین لوٹنے کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں میر حیدر سمیت دو افراد جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ تین افراد ابھی بھی زخمی ہیں جو کہ پمز ہسپتال میں علاج جاری ہے۔ میر حیدر خٹک جس ریسٹورنٹ میں بطور ویٹر کام کرتے تھے، اس کے مالک عبدالمجید کا کہنا ہے کہ مقتول پانچ بہنوں کے اکلوتے بھائی تھے اور آخری پانچ سال سے ان کے پاس کام کر رہے تھے۔
اسلام آباد میں یہ وارداتیں جس طرح انجام پائیں، وہ ایک فلمی سین کی مانند معلوم ہو رہی تھیں، جن میں ہیلمٹ پہنے اور بازوؤں پر کلاشنکوف لٹکائے ملزمان دن کی روشنی میں موٹر سائیکل پر آتے اور اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے بینکوں کے باہر کھڑی کیش وین سے رقم لوٹ کر فرار ہو جاتے۔
تاہم پیر کی سہ پہر اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے گذشتہ ہفتے بینک ڈکیتی اور کیش وین لوٹنے والے ملزم کو نہ صرف گرفتار کر لیا ہے بلکہ اس کے قبضے سے لوٹی گئی رقم اور وارداتوں میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد کر لیا ہے۔
یہ ملزم کون تھا اور اس کی ڈرامائی گرفتاری کیسے ہوئی؟ Uses in Urdu نے اس حوالے سے اسلام آباد پولیس اور ان وارداتوں کے بعد تشکیل پانے والی خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے رکن سے بھی بات کی جس کے دوران حیران کن تفصیلات سامنے آئیں۔
یاد رہے کہ ملزم نے گذشتہ ہفتے دو روز کے دوران مختلف بینکوں کے باہر کیش وین کو لوٹنے کی کوشش کی، جن میں سے وہ دو وارداتوں میں کامیاب رہا اور دو میں ناکام ہوا۔ ملزم نے 28 اکتوبر کو سیکٹر جی 15 میں بینک ڈکیتی کی تھی اور کیش وین پر فائرنگ کی، اس کے علاوہ 29 اکتوبر کو سیکٹر جی نائن اور جی 14 میں واقع بینکوں کو لوٹا تھا۔
ملزم ’سفید جوگرز‘ کی وجہ سے پکڑا گیا
پیر کو ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) اسلام آباد نے پولیس حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ ہفتے کے دوران بینک ڈکیتی کرنے والے ملزم کو پولیس نے پنجاب کے شہر سرگودھا سے گرفتار کر لیا ہے۔
اس مقدمے کی تفتیشی ٹیم کے سربراہ رخسار مہدی نے ملزم کی گرفتاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے گرفتار کیا۔
’جیو فینسنگ اور لوکیشن پر جو موبائل فون آپریٹ ہو رہے تھے، ان کو سامنے رکھتے ہوئے ملزم کا سراغ لگایا گیا ہے۔‘
تاہم اسلام آباد پولیس کی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم، جو خصوصی طور پر اس ملزم کی گرفتاری کے لیے تشکیل دی گئی تھی، کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر Uses in Urdu سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم اپنے سفید جوگرز کی وجہ سے پکڑا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ تفتیش کے دوران پولیس کا شبہ تھا کہ ملزم اسلام آباد کے آس پاس موجود کسی کچی بستی میں مقیم ہے۔ اس کے بعد مختلف بستیوں کا جائزہ لیا گیا۔ یوں ہی گولڑہ کی کچی آبادی میں ایسے مکانات کا جائزہ لیا گیا جن کے دروازوں پر تالے پڑے ہوئے تھے۔
ایک ایسے ہی گھر کا تالہ توڑا گیا تو پولیس اہلکاروں نے بالکل ویسے سفید رنگ کے جوگرز دیکھے جیسے سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم نے واردات کے دوران پہن رکھے تھے۔
جے آئی ٹی رکن نے بتایا کہ اسی گھر میں ایک اور کمرے کے دروازے پر بھی تالہ لگا ہوا تھا جو کوشش کے باوجود پولیس اہلکاروں سے نہیں ٹوٹا۔ بعد میں پولیس اہلکاروں نے اس تالے کو توڑ کر واردات میں استعمال ہونے والا موٹر سائیکل بھی برآمد کر لیا۔ ساتھ ہی وہی کلاشنکوف بھی موجود تھی جس کی گولی کا نشانہ میر حیدر خٹک بنا تھا۔
پولیس کے مطابق اس مکان کے مالک کو حراست میں لیا گیا جس نے بتایا کہ یہ مکان اس نے کرایے پر کسی کو دیا تھا۔ پولیس نے کرایہ پر مکان لینے والے کو پکڑا تو پتہ چلا کہ یہ مکان آٹھ ہزار روپے ماہانہ پر کسی اور کو کرائے پر دے دیا گیا تھا جو سرگودھا کا رہائشی ہے۔ وہی شخص ملزم تھا۔
پیر کو ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) اسلام آباد نے پولیس حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ ہفتے کے دوران بینک ڈکیتی کرنے والے ملزم کو پولیس نے پنجاب کے شہر سرگودھا سے گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے دوران یہ معلوم ہوا ہے کہ سرگودھا میں بھی اس کے خلاف چوری کے مقدمات درج ہیں۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) اسلام آباد کے مطابق ملزم کی عمر 24 سال ہے اور وہ اسلام آباد میں گذشتہ چار پانچ سال سے مقیم تھا۔ پولیس حکام کے مطابق وہ میٹرک پاس ہے۔ پولیس حکام کے مطابق ملزم کے تین بھائی ہیں جن میں ایک امام مسجد ہے۔
ملزم کے بارے میں پولیس حکام کا یہ بھی دعوی ہے کہ اس کی وابستگی ایک مذہبی سیاسی جماعت سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا کراچی ایئرپورٹ کے قریب چینی باشندوں پر حملے کی سخت مذمت
فلموں سے متاثر ہو کر وارداتیں
اس مقدمے کی تفتیشی ٹیم کے سربراہ رخسار مہدی نے Uses in Urdu سے بات کرتے ہوئی تصدیق کی کہ ملزم اسلام آباد کے علاقے گولڑہ میں رہائش پذیر تھا اور وہ بطور الیکٹریشن کا کام بھی کرتا تھا۔
ڈی آئی جی اسلام آباد کے مطابق ملزم کو اسلام آباد کی تمام گلیوں اور راستوں کا علم تھا اور اس نے فلموں سے متاثر ہو کر وارداتیں کیں۔
عینی شاہدین کے مطابق ملزم بینکوں کی کیش وین لوٹنے کی وارداتیں صبح نو بجے سے دس بجے کے دوران کرتا تھا اور یہ وہ وقت ہوتا ہے جب کیش وین مختلف بینکوں سے کیش لینے یا دینے کے لیے جاتی ہیں۔
Curl error: OpenSSL SSL_connect: SSL_ERROR_SYSCALL in connection to talkai.info:443
اسلام آباد پولیس کے مطابق ملزم کچھ عرصہ سے اسلام آباد میں رہائش پذیر تھا جہاں وہ مختلف علاقوں میں واقع بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کی ریکی کرتا تھا۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم بائیکیا کے طور پر اپنی موٹر سائیکل کا استعمال کرتا تھا اور اسی پس منظر میں مختلف سیکٹرز کی ریکی کرتا تھا۔
مقامی پولیس نے بیان دیا کہ ’ملزم کیش وین لوٹنے کی منصوبہ بندی کرنے سے پہلے علاقے کی ریکی کرتا تھا اور جہاں اسے کم سکیورٹی نظر آتی وہیں واردات کی منصوبہ بندی کرتا تھا۔‘
پولیس حکام نے بتایا کہ ملزم سے ہونے والی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ ان وارداتوں کی منصوبہ بندی اکیلا ہی کرتا تھا اور اس میں کوئی اور شامل نہیں ہوتا تھا، تاہم پولیس نے ان افراد کو بھی شامل تفتیش کر لیا ہے جن کے گھر میں ملزم واردات کرنے کے بعد چھپ جاتا تھا۔
پولیس نے ملزم کے بھائی سے بھی پوچھ گچھ کی ہے جنہوں نے بتایا کہ گھر کی تعمیر جاری تھی لیکن پیسوں کے مسئلے کی وجہ سے ملزم نے یہ وارداتیں کی ہیں۔
پولیس چھاپہ اور پیسے چھپانے کی کوشش
جے آئی ٹی کے ایک رکن کے مطابق پولیس نے ملزم کی گرفتاری سے قبل ایک مقامی سیاسی شخصیت سے مدد حاصل کی۔
انہوں نے بتایا کہ اس دوران ملزم کسی مقام پر چھپا ہوا تھا مگر مقامی سیاسی شخصیت کی مدد سے اس مقام کا سراغ لگایا گیا اور پھر پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا۔
پولیس کے مطابق گرفتاری کے بعد ملزم نے بتایا کہ لوٹا ہوا پیسہ اس کے گھر پر موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سرگودھا میں ملزم کے گھر پر جب چھاپہ مارا گیا تو پہلے تو ملزم کے بھائیوں نے ڈکیتی کے دوران چھینا گیا مال چھپانے کی کوشش کی، مگر پولیس نے ان سے تمام لوٹی ہوئی رقم برآمد کر لی۔
یہ بات واضح ہے کہ مسلسل چار بینک کی کیش وین لوٹنے کے بعد پولیس نے ملزم کی گرفتاری کے لیے کاونٹر ٹیرزم ڈیپارٹمنٹ کی بھی مدد لی۔
رخسار مہدی کا کہنا ہے کہ ملزم پہلے ہی سرگودھا پولیس کی جانب سے چالان شدہ ہے اور تین سال قبل ہی وہ جیل سے رہا ہو کر آیا ہے۔