ٹرمپ ہر کام میں اپنا فائدہ دیکھتے ہیں ،منتخب ہونے کے بعد کن 3 ملکوں کے سربراہوں سے بات کی۔۔۔؟ حسین حقانی کھل کر بول پڑے
ٹرمپ کی انتخابی پالیسی
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) ٹرمپ ہر کام میں اپنا فائدہ دیکھتے ہیں۔ منتخب ہونے کے بعد کن 3 ملکوں کے سربراہوں سے بات کی؟ سابق سفیر برائے امریکہ حسین حقانی کھل کر بول پڑے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا اسمبلی میں گرماگرمی: حکومت اور اپوزیشن ارکان آمنے سامنے
حسین حقانی کا تجزیہ
حسین حقانی نے کہا ہے کہ جو چیز ان کی انتخابی مہم میں ترجیح نہیں رہی، وہ کیسے صدر بننے کے بعد ترجیح بن جائے گی۔ ٹرمپ ہر کام میں اپنا فائدہ دیکھتے ہیں، یا صدر بننے کے بعد وہ امریکہ کا فائدہ بھی دیکھیں گے۔ تحریک انصاف کو اس بات پر قائل کرنا پڑے گا کہ ٹرمپ یا امریکہ کو کیا فائدہ ہوگا کہ وہ عمران خان کی رہائی میں دلچسپی لے۔ ٹرمپ نے منتخب ہونے کے بعد 3 ملکوں کے سربراہوں سے بات کی ہے: ایک مودی، دوسرا سعودی ولی عہد، اور تیسرے اسرائیل کے وزیراعظم۔ ان میں سے کسی نے عمران خان کی سفارش نہیں کی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف شرائط کو پورا کرنے کیلئے پنجاب میں زرعی سپر ٹیکس لگانے کا فیصلہ
میڈیا میں خیالات کا اظہار
انہوں نے ان خیالات کا اظہار نجی ٹی وی کے پروگرام "آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ" میں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: گھڑی کی سوئیاں ہمیشہ دائیں جانب ہی کیوں گھومتی ہیں؟ معمہ حل ہوگیا
2017 کی پالیسی اور تجربے کی اہمیت
حسین حقانی کا کہنا تھا کہ 2017 میں خواجہ آصف وزیر دفاع تھے، انہوں نے الزام لگایا تھا کہ صدر ٹرمپ کی جو پالیسی جنوبی ایشیاء کے بارے میں آئی تھی، وہ میں نے لکھی۔ اس پر بھی میں نے کہا تھا کہ امریکہ کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ عمران خان کو بھی یہی سمجھانا چاہتا ہوں کہ ان کے کان کچے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ صدر بائیڈن جیسا سیاسی طور پر تجربہ کار آدمی کسی کے کان بھرنے سے پالیسی بنائے گا۔ ممکن ہے میری تحریروں سے کسی نے رائے بنائی ہو لیکن میں نہ کبھی لابي اسٹ تھا نہ ہوں۔
امریکہ کا دباؤ اور تعلقات
اگر میں لابی اسٹ ہوتا تو تحریک انصاف سے بہت سے پیسے لے کر انہیں یہ امید دلاتا کہ تمہارا کام ہوجائے گا۔ ٹرمپ جب صدر تھے تو کیا انہوں نے کسی بھی ملک میں کسی معروف شخصیت کو قید سے چھڑانے کی کوشش کی؟ ذاتی تعلقات کی بنیاد پر ہوسکتا ہے کہ وہ کسی کو ایک عاد کال کر دیں یا ٹوئٹ کردیں، لیکن بنیادی سوال یہ ہے کہ اس وقت امریکہ کے پاس پاکستان پر دباؤ ڈالنے کا کون سا ذریعہ موجود ہے۔