وہ ملک جہاں علامہ اقبال کی علامتی قبر بنائی گئی

علامہ اقبال کی علامتی قبر
استنبول (ویب ڈیسک) شاعر مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی ایک علامتی قبر ترکیہ کے شہر قونیا میں حضرت جلال الدین رومی کے مزار کے احاطے میں بھی موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عائشہ خان کی آخری رسومات خاموشی سے ادا، کوئی شوبز شخصیت شریک نہ ہوسکی
حقیقی آرام گاہ
شاعرِ مشرق علامہ اقبال کی آخری آرام گاہ پاکستان کے شہر لاہور میں بادشاہی مسجد کے پہلو میں واقع ہے جہاں انہیں 1938 میں سپرد خاک کیا گیا لیکن اس بات کی تاریخی شہادتیں موجود ہیں کہ علامہ اقبال کی خواہش تھی کہ انہیں حضرت مولانا جلال الدین رومی کے قریب دفن کیا جائے جنہیں وہ اپنا روحانی مرشد مانتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی فورسز کے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز، 9دسمبر سے اب تک 43 دہشتگرد جہنم واصل
روحانی وابستگی
علامہ اقبال کی مولانا رومی سے گہری روحانی وابستگی تھی جو ان کی شاعری اور فلسفے میں جھلکتی ہے، علامہ اقبال کی اسی خواہش کے پیش نظر برادر اسلامی ملک ترکی نے اپنے شہر قونیا میں حضرت جلال الدین رومی کے مزار کے پہلو میں ان کی علامتی قبر بنا رکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک بناتے ہوئے ٹرین کی زد میں آکر دو لڑکیاں جاں بحق
پیار و عقیدت
علامہ اقبال نے مولانا رومی کو “پیر رومی” اور خود کو “مرید ہندی” کہا اور ان کی سوچ میں اسی تاثیر کی بدولت “خودی” کا تصور پروان چڑھا۔ قونیا میں موجود مولانا رومی کے مزار کے احاطے میں پاکستانی اور دیگر مسلم ممالک سے آنے والے عقیدت مند علامہ اقبال کی یاد میں فاتحہ خوانی اور دعا کرتے ہیں۔
ترکی کی پہل
جیونیوز کے مطابق علامتی قبر کے خدمت گار نے بتایاکہ 1965 میں ترکیہ حکومت نے علامہ اقبال کی جلال الدین رومی سے محبت کو دیکھتے ہوئے ان کی یاد میں علامتی قبر بنائی۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کے علامتی قبر کے ساتھ دیگر قبروں میں مولانا جلال الدین سے محبت کرنے والی اہم شخصیات دفن ہیں۔