شہبازشریف اور اسحاق ڈار نجکاری میں یقین نہیں رکھتے، مفتاح اسماعیل

مفتاح اسماعیل کا بیان
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان میں "ووٹ کو عزت دو" کا نعرہ ہر پارٹی کو لگانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور اسحاق ڈار نجکاری میں یقین نہیں رکھتے اور پی آئی اے کی نجکاری کی بولی میں آئی کمپنی سنجیدہ نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: The Indian Airshow Claims 5 Lives
پاکستان میں گورننس کے مسائل
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق مفتاح اسماعیل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں گورننس کے مسائل ہیں۔ نواز شریف ایک اچھے آدمی ہیں اور تمام سیاستدان یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان آگے بڑھے۔ ان کے مطابق، جب وہ وزیر خزانہ بنے تو اسحاق ڈار بھی وزیر بننا چاہتے تھے۔ اس دوران 70 ارب روپے کا ڈیزل پر ایک ماہ میں نقصان ہو رہا تھا، جبکہ مزید 600 ارب کی سبسڈی موجود تھی۔ آئی ایم ایف والے حیران ہوتے تھے کہ کچھ وقت میں پیٹرول سستا ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے خواجہ آصف کے ساتھ لندن میں پیش آئے واقعے کا نوٹس لے لیا
سیاست میں غیرسیاسی قوتوں کا اثر
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سمجھتے تھے کہ ان کے علاوہ تمام سیاستدان ناجائز ہیں، جس سے غیرسیاسی قوتیں مضبوط ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پنجاب ایک ملک ہوتا تو یہ دنیا کا 11 واں یا 12 واں بڑا ملک ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز کی پہلی نوکری وزیراعلیٰ پنجاب ہے اور کراچی سے ایم کیو ایم کو سیٹیں ملی ہیں حالانکہ وہ کسی جگہ دوسرے نمبر پر بھی نہیں آئیں۔
یہ بھی پڑھیں: والدہ کی خواہش پر دولہا ہیلی کاپٹر میں دلہن گھر لے کر پہنچ گیا
عمران خان کی ممکنہ واپسی
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ آخری بار عمران خان کو زبردستی لایا گیا، جبکہ اس بار بھونڈے طریقے سے الیکشن میں چوری کی گئی۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ انڈونیشیا نے فوج کو سیاست سے کیسے دور کیا، یہ ضروری ہے کہ فوج کی سیاست میں مداخلت نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سالانہ 85 ارب کی ضرورت ہے، جبکہ 60 ارب ہی آتا ہے اور 25 ارب کے قرضے لینے پڑتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز: عوام کو سوچنے کی دعوت – کیا ملک صرف مسلم لیگ (ن) کے دور میں ترقی کرتا ہے؟
پاکستان کی اقتصادی صورتحال
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں ایکسپورٹس کے لیے کوئی ڈالر نہیں آ رہا، جو آتا ہے وہ یہاں سے زیادہ کما کر جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہاں مہنگی بجلی، گیس اور ٹیکس ہیں۔ حالیہ ہلاکتوں کے واقعات کو سرمایہ کاری پر منفی اثرانداز ہونے کا ذمہ دار قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ذہنی بیماری کی ادویات خواتین کی تولیدی صحت پر اثرانداز ہو سکتی ہیں؟
تعلیمی نظام میں بہتری کی ضرورت
سابق وزیر خزانہ نے پی آئی اے کی نجکاری کی بولی میں آئی کمپنی کی سنجیدگی پر سوال اٹھائے، اور کہا کہ شہباز شریف اور اسحاق ڈار نجکاری میں یقین نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ بچے سکولوں سے باہر ہیں، اور بچوں کو پڑھائے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ہر بچے کے والدین کو ووچرز ملنے چاہئیں کہ وہ کہیں بھی اپنے بچوں کو پڑھا سکیں۔
بھارت کے اقدامات کا حوالہ
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے ایسے اقدامات کیے جس سے صورتحال بہتر ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پرانے قوانین ہیں جن کی وجہ سے حکومت کچھ نہیں کر سکتی۔