شک کی بنیاد پر 90 روز تحویل میں رکھنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے, فضل الرحمان.

مولانا فضل الرحمان کا بیان
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ شک کی بنیاد پر کسی کو 90 روز تحویل میں رکھنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخی ایونٹ ”آئی ایف ٹی تھری”میں شرکت کیلیے بھارتی فائٹرز پاکستان پہنچ گئے، پاکستان مکسڈ مارشل آٹس کے صدر بابر راجا نے واہگہ بارڈر پہنچ کر استقبال کیا.
بھارت میں تقریب سے خطاب
برطانیہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، مولانا فضل الرحمان نے نشاندہی کی کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم جمہوریت کی توہین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کو 2010 سے اختیارات ملے ہوئے ہیں لیکن ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اتحاد و یکجہتی ۔۔۔ملک دشمن سازشوں کا توڑ
پاکستان کی ترقی کے لئے اسلامی نظام
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم محفوظ پاکستان کے لئے مضبوط فوج کے قائل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی ترقی اسلامی نظام کے نفاذ اور سودی نظام کے خاتمے کے بغیر ممکن نہیں۔ ملک کی بقا اسلامی نظام میں ہے، اور اس کی بنیاد پر 26ویں آئینی ترمیم میں سودی نظام کے خاتمے کو آئین کا حصہ بنایا گیا ہے، جس کے تحت 2028 تک تمام محکمے سود سے پاک ہوجائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اوکاڑہ کا ریلوے اسٹیشن اور شہر عام نوعیت کے ہیں، تھوڑا سا آگے کسان نام کا چھوٹا اور غیر اہم سا اسٹیشن آتا ہے، جس کے آس پاس پھلوں کے باغات ہیں
انسانی حقوق کے تحفظ کی ضرورت
فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ اور معیشت کی بہتری کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئین سب کا ہے، اس لئے ہم سب کو اس کا احترام کرنا چاہئے۔
تحریک کا عزم
انہوں نے اعلان کیا کہ اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے ملک بھر میں تحریک کو جاری رکھیں گے۔