وہ فوجیوں کی وکالت کرنے والے دو گروہوں کے بھی سربراہ رہ چکے ہیں۔ انھوں نے مینیسوٹا میں سینیٹ کی نشست کے لیے الیکشن میں بھی حصہ لیا تھا لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔
مائیک والٹز: مشیر برائے قومی سلامتی
فلوریڈا کے رکن کانگریس مائیک والٹز کو ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت میں قومی سلامتی کے نئے مشیر کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
50 برس کے والٹز ماضی میں امریکی فوج کا حصہ رہے اور کئی بار افغانستان، مشرق وسطی اور افریقہ کا دورہ کر چکے ہیں۔
وہ طویل عرصے سے ٹرمپ کے حامی ہیں۔ ایکس پر اپنے پیغام میں انھوں نے لکھا کہ وہ ٹرمپ کی کابینہ میں خدمات سرانجام دینے پر ’بہت اعزاز‘ محسوس کرتے ہیں۔
انھوں نے مزید لکھا کہ ’ہماری قوم کی اقدار، آزادی اور ہر امریکی کی حفاظت کا دفاع کرنے سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔‘
مسلح افواج کی سب کمیٹی کے سربراہ مائیک والٹز چین کے بارے میں سخت موقف رکھتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ بحرالکاہل میں تنازعات کے لیے امریکہ کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکہ کو یوکرین کے لیے اپنی حمایت برقرار رکھنی چاہیے لیکن حالیہ عرصے میں اس جنگ کے لیے امداد پر وہ امریکی اخراجات کے دوبارہ جائزے کی وکالت بھی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قتل عام کے مجرموں سے اولمپک چیمپئن تک: روس کس طرح خطرناک مجرموں کو رہا کر کے فوجیوں کی کمی کو پورا کر رہا ہے؟
ایلون مسک اور وویک رامسوامی
ٹرمپ کے بڑے حامی اور فنانسر ایلون مسک اور سابق رپبلکن صدارتی امیدوار وویک رامسوامی کو بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومتی کارکردگی کے نئے محکمے کی قیادت کرنے کا کام سونپا ہے۔
ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ دو شاندار امریکی مل کر میری انتظامیہ کے لیے سرکاری بیوروکریسی کو ختم کرنے، اضافی ضابطوں میں کمی، فضول اخراجات میں کمی اور وفاقی ایجنسیوں کی تنظیم نو کرنے کے لیے راہ ہموار کریں گے، جو ’امریکہ بچاؤ‘ تحریک کے لیے ضروری ہے۔‘
ٹرمپ انتظامیہ میں ملنے والی اس ذمہ داری پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے لکھا کہ ’یہ نظام میں شامل افراد کو ہلا کر رکھ دے گا اور ایسے بہت سے لوگ ہیں۔‘
دوسری جانب وویک رامسوامی نے بھی لکھا کہ وہ ’کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔‘
واضح رہے کہ ٹرمپ کے سب سے اہم حامی سمجھے جانے والے اور دنیا کے امیر ترین افراد میں شامل ایلون مسک نے ان کی انتخابی مہم کو 11 کروڑ 90 لاکھ کا فنڈ دیا۔
کرسٹی نوم: محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی سربراہ
اسی طرح ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ وہ جنوبی ڈکوٹا کی گورنر کرسٹی نوم کو محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی سربراہی کے لیے مقرر کریں گے۔
نوم کا نام موسم گرما میں ایک ممکنہ نائب صدر کے امیدوار کے طور پر سامنے آیا تھا۔ وہ طویل عرصے سے ٹرمپ کی اتحادی رہی ہیں اور انھوں نے منتخب صدر کے لیے بھرپور مہم بھی چلائی۔
رواں برس وہ میڈیا کی شہ سرخیوں میں بھی رہی تھیں، جب انھوں نے انکشاف کیا تھا کہ انھوں نے اپنے کتے کو گولی سے مارا کیونکہ یہ ’غیر تربیت یافتہ‘ اور ’خطرناک‘ تھا۔