توشہ خانہ ون کیس؛ نیب نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کردی
اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ون کیس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ون کیس میں نیب نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کردی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کردیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: دھند اور سموگ کے باعث موٹرویز کن کن مقامات سے بند ہیں؟ تفصیلات جانیے
سماعت کا آغاز
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی توشہ خانہ ون کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے وکیل علی ظفر نے دلائل کا آغاز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی باشندوں پر حملہ: تفتیشی حکام نے حملہ آور سے منسلک ویڈیو حاصل کرلی
استثنیٰ کی درخواست
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بشری بی بی کی جانب سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرنا چاہتا ہوں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ دے دیں، اس متعلق پریشان نہ ہوں، آرڈر کردیں گے۔ علی ظفر نے یہ بھی بتایا کہ نیب پراسیکیوٹر نے استثنیٰ کی درخواست پر اعتراض نہیں کرنے کا کہا۔
یہ بھی پڑھیں: حامد میر کی آرٹیکل 63 اے پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر نہایت دلچسپ رائے
پراسیکیوٹر کا موقف
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا پیپرز باکس بنی ہوئی ہیں؟ پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہا کہ میں توشہ خانہ کیس میں سزا کے طریقہ کار سے متفق نہیں ہوں۔ میں نے اعتراف کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا معطل کرنے کا بیان دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فضاء میں ہلکی ہلکی خنکی اتر آئی تھی، یکدم باہر شور مچ گیا، سب دروازے کی طرف گئے تو دیکھا گھوڑا خالی تانگے کو لے کر سرپٹ سڑک پر بھاگا جا رہا تھا
مکالمہ اور دلائل
چیف جسٹس نے امجد پرویز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پہلے علی ظفر کو سن تو لینے دیں کہ وہ کیا کہتے ہیں۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ ایک جیل ٹرائل تھا، 29 جنوری کو جرح کا حق ختم کیا گیا، 30 جنوری کو بشری بی بی کا 342 کا بیان رات 11 بجے کے قریب ریکارڈ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے ایران پر فضائی حملوں کے بعد آگے کیا ممکن ہے؟
عدالت کی ہدایات
اسلام آباد ہائیکورٹ نے علی ظفر کو بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی سے ہدایات لینے کیلئے وقت دیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ علی ظفر صاحب، آپ نیب پراسیکیوٹر کے بیان پر کیا کہتے ہیں؟ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میں اس حوالے سے اپنی گزارشات رکھنا چاہتا ہوں۔
سماعت کا نتیجہ
جسٹس حسن اورنگزیب نے کہا کہ دو ہی طریقے ہیں: ایک تو آپ امجد پرویز کی بات مان لیں، یا پھر کیس ٹرائل کورٹ میں فرد جرم سے دوبارہ شروع ہو۔ اگر آپ یہ دونوں نہیں مانتے تو ہم پھر تکنیکی خرابیوں کی طرف جائیں گے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میری نظر میں سزا کا یہ فیصلہ برقرار رہ ہی نہیں سکتا۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 21 نومبر تک ملتوی کردی۔