آئینی بینچ نے سابق وفاقی محتسب توہین عدالت کیس میں نوٹس جاری کردیئے
سپریم کورٹ کا نوٹس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سابق وفاقی محتسب یاسمین عباسی توہین عدالت کیس میں نوٹس جاری کردیئے۔
یہ بھی پڑھیں: معلوم ہو گیا: دو ماہ سے غائب اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کا سراغ مل گیا
کیس کی سماعت
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بینچ نے آج دوسرے روز بھی مختلف کیسز کی سماعت کی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مسرت ہلالی بھی بینچ کا حصہ تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے سیریز میں شاندار کامیابی،کپتان محمد رضوان کا بیان بھی سامنے آ گیا
وفاقی محتسب کا موقف
سابق وفاقی محتسب یاسمین عباسی کے خلاف توہین عدالت کے معاملے پر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے وفاقی محتسب کو جواب کیلئے مہلت دے دی۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس امین الدین خان نے سابق وفاقی محتسب یاسمین عباسی کے پیش نہ ہونے پر توجہ دلائی تو جسٹس محمد علی مظہر نے بتایا کہ وہ گزشتہ سماعتوں پر وہ ذاتی حیثیت میں پیش ہوتی رہی، جس پر جسٹس مندوخیل نے کہا کہ یاسمین عباسی اب وفاقی محتسب نہیں رہیں، ہم کیوں سابق وفاقی محتسب کی طرف جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے 4 ڈویژنز میں ماسک پہننا لازمی قرار
ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ سوال یہ ہے کیا وفاقی محتسب کارروائی ہائیکورٹ میں چیلنج ہو سکتی ہے؟ جس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی فورم اختیار کے بغیر کارروائی کرے تو ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا سے صحتیاب ہونیوالے کم عمر افراد ایک اور خطرناک بیماری میں مبتلا ہونے لگے
مسئلہ کی پیچیدگیاں
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ معاملہ ابھی تو غیر مؤثر نہیں ہوا، لاہور ہائیکورٹ کے جج کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے، یاسمین عباسی کو نوٹس کرکے کارروائی سے آگاہ کیا جائے، ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے باوجود وفاقی محتسب مقدمہ چلاتی رہی، حکم امتناع کے بعد محتسب کی کارروائی توہین عدالت تھی، لاہور ہائیکورٹ کے جج اور وفاقی محتسب دونوں نے ایک دوسرے کو توہین عدالت نوٹسز جاری کیے۔
یہ بھی پڑھیں: وکاش یادو: امریکہ نے را کے ایجنٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری کیوں جاری کیا؟
ججوں کے تبصرے
جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ توہین عدالت کا نوٹس چیئرپرسن وفاقی محتسب کو جاری کیا گیا چونکہ یاسمین عباسی اب وفاقی محتسب نہیں رہیں لہذا موجودہ وفاقی محتسب کو نوٹس کردیں وہ آکر بتا دیں گے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہائیکورٹ جج کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے اس کا کیا ہوگا، جس پر جسٹس جمال مندو خیل نے جواب دیا کہ چیئرمین محتسب آکر بتادیں گے وہ معاملہ چلانا چاہتے یا واپس لینا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جج بننے کے بعد سیکھنے اور علم حاصل کرنے کے مواقع
سماعت کا اختتام
جسٹس محمد علی مظہر نے پھر کہا کہ لاہور ہائیکورٹ جج اور وفاقی محتسب نے ایک دوسرے کو توہین عدالت نوٹسز جاری کیے۔ آئینی بینچ نے وفاقی محتسب کے وکیل کو معاملے پر ہدایات لے کر جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
خلاصہ
واضح رہے کہ وفاقی محتسب یاسمین عباسی کو خاتون کے خلاف ہراسگی کی کارروائی سے لاہور ہائیکورٹ کے سابق جج منصور علی شاہ نے روک دیا تھا تاہم وفاقی محتسب نے حکم امتناع پر جسٹس منصور کو توہین عدالت کے نوٹس سمیت گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے.