لگتا ہے زمین پر کسی اور کی نظر ہے اور نظر بھی بری ہے، جسٹس مسرت ہلالی کے آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام سے متعلق کیس میں ریمارکس

سپریم کورٹ کی ہدایت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام سے متعلق کیس میں فریقین کو آپس میں معاملات حل کرنے کی ہدایت کردی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے زمین پر کسی اور کی نظر ہے اور نظر بھی بری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روز ویلٹ ہوٹل کے مستقبل کے بارے میں سنجیدگی سے غور شروع، یا تو مکمل فروخت کردیا جائے یا پھر۔۔۔ وزیردفاع نے اندر کی بات بتادی
کیس کی سماعت
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں اسلام آباد میں آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ وکیل درخواستگزار نے کہا کہ ہم فارن سرمایہ کار اس لئے رہ گئے کہ آئیں، سرمایہ کاری کریں اور جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: اے وطن کے جوشیلے جوانوں: دشمن دی منجی دے وچ ڈانگ پھیردو – نصیبو لعل کا جنگی ترانہ ریلیز
سی ڈی اے کا موقف
وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر تعلیمی مقاصد کیلئے زمین نہیں دے سکتے۔ ہم وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد آئی17 میں جگہ دے سکتے ہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ لگتا ہے زمین پر کسی اور کی نظر ہے اور نظر بھی بری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افضل گرو سے پہلگام تک بھارت کا ہر الزام بے نقاب ہوا، آج بھی ثبوت دینے سے قاصر ہے: عظمیٰ بخاری
مکالمہ اور مشورہ
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیوں نہ یہ معاملہ ایس آئی ایف سی کو بھیج دیں۔ وکیل آئی ٹی یونیورسٹی سلیمان بٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس ہی رہنے دیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ خواہش ہے کہ یونیورسٹی بنے اور لوگ پڑھ لکھ جائیں۔
سماعت کا ملتوی ہونا
سپریم کورٹ نے فریقین کو آپس میں معاملات حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 10 دن تک ملتوی کردی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے وفاقی حکومت کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کوشش کریں کہ معاملات حل ہو جائیں۔