ایلون مسک کی ٹرمپ کابینہ میں نامزدگی کے بعد ایکس کے صارفین ‘بلیو سکائی’ کی طرف کیوں بڑھ رہے ہیں
آپ نے شاید حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر لفظ ’بلیو سکائی‘ دیکھا ہو اور سوچا ہو کہ یہ کیا ہے اور لوگ اس کے بارے میں کیوں بات کر رہے ہیں۔
بلیو سکائی ایلون مسک کے سوشل نیٹ ورک ایکس (سابقہ ٹویٹر) کا متبادل پلیٹ فارم ہے۔ ظاہری شکل اور لوگو ڈیزائن کے لحاظ سے یہ ایکس سے بہت مشابہت رکھتا ہے۔
بلیو سکائی تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہا ہے اور ہر روز تقریباً ایک ملین نئے صارفین اسے جوائن کر رہے ہیں۔
اس مضمون کو لکھنے کے وقت تک بلیو سکائی کے 7.16 ملین صارفین ہیں۔ لیکن اس کی تیز رفتار ترقی کو دیکھتے ہوئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ جب تک آپ اسے پڑھیں گے بلیو سکائی کے صارفین کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو چکا ہو گا۔
اب سوال یہ ہے کہ بلیو سکائی ہے کیا اور صارفین کی اتنی بڑی تعداد اس پلیٹ فارم کو کیوں جوائن کر رہی ہے؟
بلیو سکائی کیا ہے؟
بلیو سکائی کے مطابق یہ ایک ’سوشل میڈیا پلیٹ فارم‘ ہے، حالانکہ یہ دوسرے پلیٹ فارمز کی طرح نظر آتا ہے۔
ڈیزائن کے لحاظ سے سکرین کے بائیں جانب ایک بار ہے جس میں ہوم، سرچ، نوٹیفکیشن، چیٹ اور لسٹ وغیرہ شامل ہیں۔
صارفین اس پلیٹ فارم پر پوسٹ، تبصرہ، ری پوسٹ اور لائیک کر سکتے ہیں۔
صارف الفاظ میں بلیو سکائی سابقہ ٹویٹر (ایکس) سے بہت مشابہت رکھتا ہے۔
بلیو سکائی اور دیگر سوشل نیٹ ورکس کے درمیان بنیادی فرق یہ ہے کہ یہ ’ڈی سینٹرلائزڈ‘ ہے۔ یہ ایک پیچیدہ اصطلاح ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ صارف اپنا ڈیٹا بلیو سکائی کی ملکیت والے سرورز کے علاوہ دوسرے سرورز پر محفوظ کر سکتے ہیں۔
یہ خصوصیت صارفین کو بلیو سکائی ایکسٹینشن کے ساتھ کسی اکاؤنٹ کو استعمال کرنے تک محدود رہنے کی بجائے (اگر وہ چاہیں) پہلے سے موجود اکاؤنٹ استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
تاہم یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ زیادہ تر صارفین اس فیچر کو استعمال نہیں کرتے اور عام طور پر نئے آنے والے صارف کا نام xyz.bsky.social ایکسٹینشن کے ساتھ آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی غلامی کیخلاف جنگ لڑنیوالے امریکی جھنڈا اٹھا کر آزادی لے رہے ہیں: عظمیٰ بخاری
بلیو سکائی کس کی ملکیت ہے؟
بلیو سکائی ایکس سے بہت مشابہت رکھتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی بنیاد ٹوئٹر کے سابق سی ای او جیک ڈورسی نے رکھی تھی۔
ڈورسی نے ایک بار کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بلیو سکائی ٹویٹر کا ایک ’ڈی سینٹرلائزڈ‘ ورژن ہو جس کی ملکیت کسی ایک فرد یا ادارے کے پاس نہ ہو۔
لیکن ڈورسی اب بلیو سکائی ٹیم کے رکن نہیں ہیں۔ انھوں نے مئی 2024 میں اس کے بورڈ سے استعفیٰ دے دیا۔
ڈورسی نے ستمبر میں اپنا بلیو سکائی اکاؤنٹ مکمل طور پر حذف کر دیا تھا۔
فی الحال بلیو سکائی کا انتظام سی ای او جے گرابر کے پاس ہے اور وہ ایک امریکی پبلک کمپنی کے طور پر اسے چلاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ کا آئینی ترامیم کیخلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا عندیہ
بلیو سکائی کیوں مقبول ہو رہا ہے؟
بلیو سکائی 2019 سے کام کر رہا ہے اور اس سال فروری تک صرف انویٹیشن (دعوت ناموں) کے ذریعے اس میں شمولیت ممکن تھی۔
اس اقدام نے زیادہ سے زیادہ صارفین کے جوائن کرنے سے قبل بلیو سکائی ڈویلپرز کو تکنیکی مسائل حل کرنے اور اسے ایک مستحکم پلیٹ فارم بنانے کے قابل بنایا۔
یہ منصوبہ کسی حد تک کامیاب رہا۔ لیکن نومبر میں نئے صارفین کی آمد اتنی زیادہ ہو گئی کہ اس سے سروس بند ہونے جیسے مسائل پیدا ہوئے جو اب بھی موجود ہیں۔
نومبر میں امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد بلیو سکائی کے نئے صارفین کی تعداد میں اچانک اضافہ ہوا۔
ایکس کے مالک ایلون مسک، نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اہم حامیوں میں سے ایک تھے اور ان کی انتظامیہ میں نمایاں کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اس معاملے نے سیاسی تقسیم پیدا کر دی ہے اور کچھ صارفین نے احتجاجاً ایکس چھوڑ دیا ہے۔
یقیناً دیگر افراد کے لیے ایکس چھوڑنے کی اور بھی وجوہات ہوں گی۔ مثال کے طور پر برطانیہ کے گارڈین اخبار نے اسے ’ایک ٹاکسک (زہریلا) میڈیا پلیٹ فارم‘ قرار دیتے ہوئے ایکس پر اشاعت بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اور اسی دوران دنیا بھر میں بے شمار افراد نے بلیو سکائی کی ایپ ڈاؤن لوڈ کی ہے اور جمعرات کو یہ برطانوی ایپ سٹورز میں سب سے ٹاپ پر تھی۔
پاپ گلوکار لیزو سے لے کر ٹاسک ماسٹر گریگ ڈیوس تک متعدد شوبز و مشہور شخصیات نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایکس پر اپنی سرگرمیاں کم یا محدود کرتے ہوئے بلیو سکائی جوائن کر رہے ہیں۔ کچھ نے اسے چھوڑنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
بلیو سکائی میں شامل ہونے والی دیگر مشہور شخصیات میں بین سٹیلر، جمی لی کرٹس اور پیٹن اوسوالٹ شامل ہیں۔
اگرچہ اتنی تیز رفتار ترقی اہم ہے لیکن بلیو سکائی کو مائیکروبلاگنگ کے مدمقابل (ایکس) کو حقیقی چیلنج دینے کے لیے ابھی ایک لمبا سفر کرنا باقی ہے۔
ایکس اپنے صارفین کی تعداد کے بارے میں صحیح اعداد و شمار شائع نہیں کرتا لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے کروڑوں صارفین ہیں۔ ایلون مسک نے اعلان کیا تھا کہ اس پلیٹ فارم کے روزانہ فعال صارفین کی تعداد 250 ملین ہے۔
بلیو سکائی پیسہ کیسے کماتا ہے؟
اب یہ ایک ملین ڈالر کا سوال ہے!
بلیو سکائی ابتدائی طور پر کچھ افراد اور وینچر کیپیٹل فرموں کی سرمایہ کاری کے ساتھ شروع کیا گیا تھا اور اسی ذریعے سے ان ذرائع سے دسیوں ملین ڈالرز جمع کرنے میں کامیاب رہا ہے۔
لیکن صارفین کی تعداد میں اس بیش بہا اضافے کی باعث اب اس کمپنی کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے کوئی نیا راستہ تلاش کرنا ہو گا۔
ٹویٹر کے عروج کے دور میں اس پلیٹ فارم نے اپنی زیادہ تر آمدنی اشتہارات سے حاصل کی۔
بلیو سکائی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اشتہارات سے پیسہ کمانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ اس کے بجائے کمپنی بلامعاوضہ خدمات پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے جیسے کہ صارفین کو ان کے ہینڈل والے ناموں میں کسٹم ڈومینز کے لیے چارج کرنا وغیرہ۔
یہ خیال تھوڑا پیچیدہ لگتا ہے لیکن اس کا مقصد صارفین کو اپنے ہینڈل زیادہ ذاتی بنانے کی سہولت فراہم کرنا ہے۔
مثال کے طور پر میرا ہینڈل فی الحال @Tom.bsky.social ہے جو مستقبل میں @Tom.usesinurdu.com میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
اس خیال کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ شناخت کی تصدیق کے طور پر بھی کام کر سکتا ہے کیونکہ ڈومین کی مالک تنظیم کو اس کے استعمال کی منظوری دینا ہو گی۔
اگر بلیو سکائی کے ایگزیکیٹوز اشتہارات سے گریز کی پالیسی پر کاربند رہتے ہیں تو ممکنہ طور پر انہیں پلیٹ فارم کے اخراجات اٹھانے کے لیے دوسرے آپشنز جیسے سبسکرپشن سروسز وغیرہ کی جانب رجوع کرنا پڑے گا۔
اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہونی چاہیے کہ بلیو سکائی فی الحال زیادہ پیسہ نہیں کما پا رہا ہے۔ ٹیک سٹارٹ اپس کے لیے یہ ایک عام بات ہے۔
درحقیقت 2022 میں ایلون مسک کے ایکس خریدنے سے پہلے ٹویٹر سٹاک مارکیٹ میں آٹھ سالوں کے دوران صرف دو بار منافع بخش رہا تھا۔
اور ہم سب جانتے ہیں کہ اس کا اختتام کیسا ہوا۔۔۔ ٹویٹر کے سرمایہ کاروں کو اس وقت بہت زیادہ منافع کمانے کا موقع ملا جب دنیا کے امیر ترین شخص نے اسے خریدنے کے لیے 44 بلین ڈالر ادا کیے۔
بلیو سکائی کا مستقبل اس وقت غیر یقینی ہے لیکن اگر ترقی کا یہ رجحان جاری رہا تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔