سالمیت کو خطرہ ہوا، تو جوہری ہتھیار استعمال کرسکتے ہیں، روسی صدر کی امریکہ کو تنبیہ

یوکرینی فوج کا پہلا حملہ
ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے مبینہ اجازت کے بعد یوکرینی فوج نے پہلی بار لانگ رینج امریکی میزائل کے ذریعے روس پر حملہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی 2 کاروائیاں، 3 خوارج ہلاک، 3 زخمی
روسی صدر کا انتباہ
اس حملے کے ردعمل میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکا کو واضح طور پر خبردار کیا اور نیوکلیئر حملے کے بارے میں اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لاتے ہوئے حد کو کم کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں میاں بیوی شرمناک جرم کرتے رنگے ہاتھوں گرفتار
نئی نیوکلیئر ڈاکٹرائن
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق، نظرثانی شدہ ڈاکٹرائن میں ان خطرات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جس کے تحت دنیا کی سب سے بڑی ایٹمی طاقت روس جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر غور کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔ اس نئے ڈاکٹرائن کو ’دی بیسک آف اسٹیٹ پالیسی اِن دی فیلڈ آف نیوکلیئر ڈیٹرنس‘ کہا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عدالت نے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کی قسمت کا فیصلہ سنا دیا
روایتی ہتھیاروں کے خلاف جوہری ہتھیاروں کا استعمال
نئی ڈاکٹرائن میں یہ نشاندہی کی گئی ہے کہ اگر روس یا اس کے اتحادی بیلاروس روایتی ہتھیاروں کے ساتھ جارحیت کا سامنا کرتے ہیں، تو یہ صورتحال خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے شدید خطرہ بن سکتی ہے، جس کی صورت میں کریملن نیوکلیئر حملے کرنے پر غور کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کی تعیناتی کیلئے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا عمل شروع ہو گیا
سابقہ ڈاکٹرائن کے تقاضے
2020 کے حکم نامے کے مطابق، سابقہ ڈاکٹرائن میں یہ کہا گیا تھا کہ روس کسی دشمن کی جانب سے جوہری حملے یا ریاست کے وجود کو خطرے میں ڈالنے والے روایتی حملے کی صورت میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، نیوکلیئر پاور کی حمایت یافتہ غیر جوہری ملک کے ذریعے روس کو کیے جانے والے کسی بھی روایتی حملے کو مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔
متوقع جوابی کارروائیاں
ڈاکٹرائن میں یہ بھی شامل تھا کہ طیاروں، کروز میزائلوں، اور غیر پائلٹ کے طیاروں کے ذریعے بڑے پیمانے پر روس کی سرحدوں کے اندر کیے جانے والے حملے پر بھی ایٹمی ردعمل دیا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، روسی فیڈریشن اور اس کے اتحادیوں کے خلاف فوجی اتحاد کی طرف سے جارحیت کو مجموعی طور پر اسی اتحاد کی جارحیت سمجھا جائے گا۔