عمران خان کو بنی گالہ میں نظر بند کردیا جائے ، وہ ضدی ہیں غدار نہیں،ابتدائی مصالحت ہو جائے تو۔۔؟ سہیل وڑائچ نے سیاسی ڈیڈ لاک کو “راستہ ” بتا دیا

عمران خان کی نظر بندی کی تجویز
لاہور (خصوصی رپورٹ) عمران خان کو فوری طور پر بنی گالہ میں نظر بند کردیا جائے اور انہیں ملکی حالات پر اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیر اعظم کی طرح بریفنگ دی جائے۔ وہ ضدی ہیں، خود سر ہیں مگر غدار نہیں۔ ابتدائی مصالحت ہو جائے تو پارلیمان کے اندر ہی سے قومی حکومت بنائی جائے جس میں سب جماعتوں کی نمائندگی ہو۔ یہ قومی حکومت معاشی پالیسیوں کے استحکام کیساتھ اگلے انتخابات کو فری اینڈ فیئر بنانے پر کام کرے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے سیاسی ڈیڈ لاک کا "راستہ" بتا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: عظمٰی بخاری ہمارے لیے وزیر نہیں بہن کی طرح ہیں:صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری
سیاسی ڈیڈ لاک کی صورت حال
"جنگ" میں شائع ہونے والی اپنے کالم بعنوان "راستہ، اب بھی ہے..." میں سہیل وڑائچ نے لکھا کہ سیاست کے دروازے بند ہیں، مکمل ڈیڈ لاک ہے، بحران کے حل کی کوئی صورت نہیں۔ محاذ آرائی دونوں فریقوں کا چلن بن گیا ہے، 24 نومبر کو فائنل کال کا دن ہے، مذاکرات میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آتی۔ ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔ جلسے جلوس سیاست کا حصہ ہیں مگر خون خرابہ ہوا تو سیاست اور تلخ ہو جائے گی، نفرتیں مزید بڑھ جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل ایران کشیدگی، پاکستان نے بھی اہم قدم اٹھا لیا
لچک کا مطالبہ
دونوں فریق زبر نہ بنیں، ضد نہ کریں، زیر بنیں یعنی لچک دکھائیں، جھک جائیں اور اگر ایسا نہ کیا تو پھر نتائج بھگتنے کیلئے تیار ہو جائیں۔ اگر حکمران، مقتدرہ اور عمران خان زبر بنے رہے تو بحران بڑھتا جائے گا اور بالآخر سب کو کھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: جب آپ خود کو غیراہم اور بے قدر سمجھتے ہیں، تو پھر آپ دوسروں کیلیے بھی محبت و چاہت کے اظہار کے قادر نہیں ہو سکتے
سیاسی مصالحت کی ضرورت
کالم میں سہیل وڑائچ نے مزید لکھا کہ عسکری بھائی ہر ایک کے کوتوال ہیں، ان کے آموختے سے ہٹ کر ہونیوالی ہر بات غداری ہے۔ کئی سیاسی مصالحت کو اپنے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔ ہم نے وکٹ سے باہر نکل کر کھیلنے کی کوشش کی اور کئی اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری جےشاہ نے چیئرمین آئی سی سی کا چارج سنبھال لیا
تحقیقی تجاویز
سہیل وڑائچ نے کالم کے آخر میں لکھا کہ میری عاجزانہ رائے میں اب بھی راستہ ہے، بہت سادہ۔ صرف نیت سے کھوٹ ختم کریں اور لچک پیدا کریں۔ سب سے بڑے دو مسئلے 9 مئی کے دنگے اور 8 فروری کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات ہیں۔ 9 مئی کے مقدمات پر نظرثانی اور ملزموں کے خلاف اقدامات کیلئے سپریم کورٹ کو ذمہ داری دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے 63 ہزار کروڑ روپے سے جدید ترین ہتھیار خریدنے کی منظوری دے دی
قومی حکومت کی تشکیل
عمران خان کو فوری طور پر بنی گالہ میں نظر بند کردیا جائے اور انہیں ملکی حالات پر بریفنگ دی جائے۔ اگر ابتدائی مصالحت ہو جائے تو پارلیمان کے اندر ہی سے قومی حکومت بنائی جائے جس میں سب جماعتوں کی نمائندگی ہو۔ یہ قومی حکومت اگلے انتخابات کو فری اینڈ فیئر بنانے پر کام کرے گی۔
نتیجہ
اس حقیر کو عقل کل ہونے کا دعویٰ نہیں، یہ ایک عاجز کی تجویز ہے۔ رد کرنا ہے یا قبول، آپ کی مرضی ہے۔