زمبابوے کے لیے جعلی مسٹر بین کا انتقام لینے کا بہترین موقع

کچھ وقت پہلے، اینڈی فلاور اور گرانٹ فلاور جیسے نام زمبابوے کی کرکٹ کی پہچان تھے۔ پھر جب ایلیسٹر کیمبیل اور ٹٹینڈا ٹائبو جیسے کھلاڑیوں نے ابھرنا شروع کیا تو دنیا کو یہ یقین ہو گیا کہ زمبابوے کی کرکٹ کا مستقبل روشن ہے۔

لیکن آمرانہ ریاستوں میں معاملات کبھی صحیح طریقے سے نہیں چلتے، اور وقت کے ساتھ ساتھ اداروں پر شخصی اثر بہت گہرا ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے کاروباری امور میں عقل اور استدلال غائب ہو جاتے ہیں۔

زمبابوے کے لیے جعلی مسٹر بین کا انتقام لینے کا بہترین موقع

سالوں کی انتظامی بحرانوں اور آئی سی سی کی رکنیت کی معطلی کے بعد، زمبابوے کی کرکٹ آج اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہتی ہے، کبھی دنیا کی توجہ کی منتظر رہتی ہے اور کبھی اپنے کرکٹ بورڈ کے رحم و کرم پر۔

اس لیے یہ حیرت کی بات ہے کہ اگر زمبابوے کے دو سابقہ لیجنڈری کرکٹر بھائی دنیا بھر کی فرنچائز کرکٹ اور بین الاقوامی ٹیموں میں اپنی مہارت دکھا چکے ہیں تو خود زمبابوے کی کرکٹ ان سے کیوں فائدہ نہیں اٹھا رہی اور کیوں ایسا نظام تشکیل نہیں دے رہی جو فلاور برادرز جیسے ورلڈ کلاس کھلاڑیوں کی پیداوار کر سکے۔

پچھلی دہائی میں تو باقاعدگی سے آئی سی سی کے ایونٹس میں نظر آنے والی زمبابوین ٹیم اب بمشکل ہی کسی عالمی ایونٹ کے لیے کوالیفائی کر پاتی ہے۔ پچھلے چار سال میں چار آئی سی سی ایونٹس ہو چکے ہیں جن میں سے زمبابوے صرف ایک بار ہی کوالیفائی کر سکا۔

ٹی ٹوینٹی کرکٹ کے آغاز کے بعد دنیا بھر میں مسابقت کے معیار بلند ہوتے گئے، جبکہ زمبابوے کی کرکٹ اچانک تنزلی کی طرف چلنے لگی۔

یہاں تک کہ افغانستان، آئرلینڈ، سکاٹ لینڈ اور نیدرلینڈز جیسی ٹیموں کی تیز رفتار ترقی نے زمبابوے کو آئی سی سی کی ٹاپ ٹین رینکنگ سے بھی باہر کر دیا، اور اب کرکٹ کے حوالے سے زمبابوے کا نام شائقین کے لیے بھی ویسا مانوس نہیں رہا جیسا ایک دہائی پہلے تھا۔

زمبابوے کے لیے جعلی مسٹر بین کا انتقام لینے کا بہترین موقع

پاکستان کا زمبابوے سے آخری مقابلہ ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ 2022 میں ہوا تھا، جہاں باؤنسی آسٹریلوی کنڈیشنز میں لمبے قامت کے زمبابوین پیسرز پاکستانی بلے بازوں کے لیے مشکلات کا سبب بنے۔

اسی میچ کے دوران سوشل میڈیا پر زمبابوین شائقین کی پاکستان کے خلاف دلچسپ رقابت بھی سامنے آئی، جہاں جھوٹی مسٹر بین بھیجنے کا بدلہ میچ ہرا کر لینے کی بات نے اس قدر زور پکڑا کہ پاکستانی وزیراعظم کو بھی اس بارے میں اپنی ٹویٹ میں ذکر کرنا پڑا۔

اگر اس کامیاب زمبابوین سکواڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے کل شروع ہونے والی دو طرفہ ون ڈے سیریز میں مسابقت پر نظر ڈالی جائے تو بلیسنگ مزربانی، رچرڈ نگروا، کریگ ایروِن، سکندر رضا اور انجری سے واپس آنے والے شون ولیمز جیسے نام زمبابوے کو فیورٹ قرار دیتے ہیں۔

اگرچہ پاکستانی ون ڈے ٹیم آسٹریلیا میں تاریخی فتح کے بعد اعتماد کی بلندیاں سر کر رہی ہے، مگر جلد ہونے والے بلاوائیو میں زمبابوے کے خلاف میچ میں پاکستانی الیون کو بابر اعظم، محمد رضوان، صائم ایوب، عبداللہ شفیق، شاہین آفریدی اور نسیم شاہ جیسے ناموں کی سہولت نہیں ملے گی۔

اگرچہ یہ بات بظاہر مضحکہ خیز لگتی ہے کہ اس سیریز میں میزبان ٹیم فیورٹ دکھائی دیتی ہے، لیکن پاکستان کا نوجوان سکواڈ کو موقع دینا ایک معقول فیصلہ ہے۔ یہ ناتجربہ کاری کریگ ایروِن کی ٹیم کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہے، اور اس طرح شائقین کی دلچسپی بڑھانے کے لیے ایک دلچسپ سیریز ہو سکتی ہے، جس میں 'جعلی مسٹر بین کی ایکسپورٹ' کا بدلہ لینے کے موقع کے ساتھ ساتھ زمبابوے کے پاس ون ڈے فارمیٹ کے تین میچز بھی ہوں گے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...