دلی کیپیٹلز نے ہیری بروک کے لیے چھ کروڑ جبکہ آسٹریلوی بلے باز جیک فریزر میکگارک کے لیے نو کروڑ کی بولیاں لگائیں۔

کگیسو رباڈا کے لیے گجراٹ ٹائٹنس نے قریب 11 کروڑ روپے کی بولی لگائی۔

آئی پی ایل کی نیلامی جدہ میں ہی کیوں؟

آئی پی ایل کی نیلامی جدہ میں ہی کیوں؟

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کھیلوں میں سرمایہ کاری کی حمایت کی ہے اور ان کی کوشش ہے کہ سعودی عرب 2034 کے فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کرے۔ یہ تمام تر کوششیں تیل پر معاشی انحصار کم کرنے کے لیے ہو رہی ہیں۔

تاہم ناقدین انسانی حقوق کے اعتبار سے سعودی عرب کے خراب ریکارڈ کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور اس حوالے سے استنبول میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی مثال دیتے ہیں۔ وہ سعودی عرب پر 'سپورٹس واشنگ' کا الزام لگاتے ہیں، یعنی کھیلوں کے ذریعے اپنے گناہ دھونا۔

یہ دو روزہ نیلامی وہ پہلا بڑا کرکٹ ایونٹ ہے جس کی سعودی عرب میزبانی کر رہا ہے۔ نیلامی اتوار کو جدہ میں شروع ہو رہی ہے۔ سعودی عرب میں کرکٹ میں دلچسپی لینے والے لاکھوں مزدور کام کرتے ہیں جن کا تعلق جنوبی ایشیا سے ہے۔

سعودی کرکٹ فیڈریشن کے سربراہ شہزادہ سعود بن مشعل نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں اس نیلامی کی میزبانی سے یہ عزم ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ملک کھیلوں کی عالمی تقاریب کے لیے ایک بہترین مقام ہے۔

رائس یونیورسٹی کے تجزیہ کار کرسچن کوٹس الرچسن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ 'سعودی عرب نے کھیلوں کی تقاریب پر شاہ خرچی کی ہے جس سے بدلتی بادشاہت کے بیانیے کو فروغ ملا ہے۔'

ان کا کہنا ہے کہ 'اب سعودی عرب میں فٹبال اور باکسنگ کو لے کر بھی ہلچل پائی جاتی ہے۔ یہ سرمایہ کاری بیانیہ بدلنے میں کامیاب رہی ہے۔'

سعودی عرب نے حالیہ برسوں میں کرسٹیانو رونالڈو اور نیمار جیسے نامور فٹبالرز کو اپنی فٹبال لیگ میں جگہ دی ہے۔ اس نے باکسنگ ورلڈ چیمپیئن شپ، فارمولا ون ریسنگ، ٹینس اور گالف کے ٹورنامنٹس کی میزبانی کی ہے۔

ریاض اور انڈین کرکٹ بورڈ دونوں کا مفاد

ریاض اور انڈین کرکٹ بورڈ دونوں کا مفاد

سعودی عرب میں سیاحت کے محکمہ 'وزٹ سعودی' اور سرکاری توانائی کمپنی سعودی آرامکو دونوں ہی آئی پی ایل کے سپانسر رہ چکے ہیں۔

سعودی عرب میں غیر ملکی مزدوروں میں پہلے سے کرکٹ ایک مقبول کھیل ہے۔

سنہ 2022 کے سروے کے مطابق سعودی عرب کی تین کروڑ 22 لاکھ کی آبادی میں سے ایک کروڑ 30 لاکھ غیر ملکی شہری ہیں۔ ان میں سے 40 فیصد کا تعلق کرکٹ میں دلچسپی رکھنے والے ممالک انڈیا، پاکستان اور بنگladesh سے ہے۔

سعودی کرکٹ فیڈریشن مقامی لوگوں میں بھی کرکٹ کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ سکولوں میں ایک پروگرام کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔

اگست میں فیڈریشن کے ہیڈ کوچ کبیر خان نے اخبار عرب نیوز کو بتایا تھا کہ ’عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ گلی میں کھیلے جانے والا کھیل ہے۔ ہمیں اس تاثر کو بدلنے کی ضرورت ہے۔‘

انڈین کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی نے سعودی عرب میں آئی پی ایل کی نیلامی سے متعلق کسی معاہدے کی تفصیل فراہم نہیں کی ہے۔ مگر اس لیگ نے 2008 سے اربوں کی آمدن حاصل کی ہے اور بی سی سی آئی کو دنیا بھر کی طاقتور کھیلوں کی گورننگ باڈی بنا دیا ہے۔

دو سال قبل اس نے پانچ آئی پی ایل سیزنز کے براڈکاسٹنگ رائٹس چھ ارب ڈالر سے زیادہ میں فروخت کیے تھے۔

لاکھوں مداحوں کی نظریں آئی پی ایل کی نیلامی پر ٹکی ہوتی ہیں اور دنیا بھر کے شائقین یہ دیکھنے کے منتظر ہوتے ہیں کہ ان کے ملک یا فرنچائز کا کھلاڑی کس ٹیم کا حصہ بنے گا۔

گذشتہ سال کی آئی پی ایل آکشن دبئی میں منعقد کی گئی تھی جہاں سعودی عرب کی طرح غیر ملکی افراد میں کرکٹ کی بے پناہ مقبولیت ہے۔

انڈین کرکٹ کو کور کرنے والے صحافی ایاز میمن نے اے ایف پی کو بتایا کہ سعودی عرب میں آئی پی ایل کی نیلامی سے ریاض اور بی سی سی آئی دونوں کو فائدہ ہوگا۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...