صبح کی سیر نشہ ہی نہیں زندگی کا بہت بڑا جادو ہے،باغات میں تازہ پھول اور کلیاں کھلتے دیکھ کر انسانی نظریں تیز اور دِل و دماغ تازہ ہو جاتے ہیں
مصنف: جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد
قسط: 94
صبح کی سیر پارٹی
صبح کی سیر ایک نشہ ہی نہیں بلکہ زندگی کا بہت بڑا جادو ہے۔ جو لوگ اس راز سے آشنا ہو جائیں، وہ کبھی بھی اس روزمرہ معمول کو ترک نہیں کرتے۔ صبح سویرے آکسیجن سے بھرپور تازہ ہوا میں کھیتوں، باغات، اور سیر گاہوں میں تازہ پھولوں کو دیکھ کر انسانی نظریں تیز اور دل و دماغ تازہ ہو جاتے ہیں۔ دیہی پس منظر رکھنے والوں کے لیے صبح سویرے اٹھنا اور اپنے کام کا آغاز کرنا معمولی بات ہے۔
کسان کی صبح کا آغاز
صبح سویرے کسان اور کاشتکار اُٹھ کر بیلوں کی جوڑی کو ہانکتے ہوئے یا ٹریکٹر پر بیٹھ کر اپنے کھیتوں کے لیے روانہ ہو جاتے ہیں۔ کھیتوں میں پہنچ کر وہ کنویں یا ٹیوب ویل کے پانی سے وضو کرتے ہیں، غسل کرتے ہیں اور پھر دن کا آغاز اللہ تعالیٰ کے حضور حاضری لگا کر کرتے ہیں۔ جب تک شہروں کے عام لوگ جاگتے ہیں، کسان اپنا کام آدھے سے زیادہ کر چکے ہوتے ہیں اور پھر ناشتہ کرنے کے عمل سے گزرتے ہیں۔
انگلینڈ میں صبح کی عادت
انگلینڈ میں قیام کے دوران اگرچہ مجھے کھیتوں پر نہیں جانا ہوتا تھا، مگر بزرگوں نے صبح خیزی کی عادت ایسی پختہ کر دی تھی کہ دوسری جگہوں پر بھی یہ عادت برقرار رہی۔ میں علی الصبح قریبی پارک یا باغ میں سیر کرتا تھا اور پاکستان واپسی کے بعد بھی ساہیوال میں صبح کی سیر کو نہیں بھولا۔ وہاں گورنمنٹ کالج ساہیوال کی وسیع و عریض پارک ہماری سیر گاہ تھی۔
کالج کی سیر اور ورزش
گورنمنٹ کالج میں پڑھتے ہوئے ہم ہمیشہ پارکوں میں سیر کرتے تھے۔ ہمارے ہوسٹل میں صبح نماز کے وقت اذان کے علاوہ گھنٹی بھی بجتی تھی، جہاں سب طلبا جمع ہوتے۔ نماز کے بعد ہم گراؤنڈ میں آ جاتے، دوڑتے اور ایکسرسائز کرتے۔ یہ باقاعدگی سے ہوتا اور غیر حاضر ہونے والوں سے جرمانہ وصول کیا جاتا۔
فرید ٹاؤن میں نئی یادیں
جب میں نے ساہیوال میں پریکٹس شروع کی، تو میری رہائش فرید ٹاؤن میں تھی۔ وہاں جا کر میں نے دیکھا کہ بہت سے وکلاء اور پڑھے لکھے لوگ گورنمنٹ کالج کے پارک میں دوڑ رہے ہیں یا اپنی پسند کی ورزش کر رہے ہیں۔ کالج میں کشادہ سڑکیں تعمیر کی گئی ہیں، جو صبح و شام سیر گاہ سمجھی جاتی ہیں۔
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔