اپنی ذات میں موجود مختلف صلاحیتوں کا اظہار کرنے میں بذات خود کوئی برائی نہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ انہیں ضرررساں انداز میں استعمال کیا جا سکتاہے

مصنف اور مترجم

مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 60

یہ بھی پڑھیں: پی سی بی نے کوچنگ سٹاف کی تقرری کیلئے اشتہار جاری کر دیا

ذاتی خصوصیات کا اظہار

اپنی ذات میں موجود مختلف خصوصیات، خوبیوں اور صلاحیتوں کا اظہار کرنے میں بذات خود کوئی برائی نہیں ہے۔ تاہم، یہ مسئلہ ہے کہ انہیں نقصان دہ اور ضرررساں انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اپنی ان خوبیوں، صلاحیتوں اور خصوصیات کا اظہار مختلف علامتوں اور شناختوں کے ذریعے آپ کی ترقی اور کامیابی کے لیے رکاوٹ بن سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: خاتون کو قتل کرکے لاش سمندر میں پھینکنے والا مفرور ملزم گرفتار

شناخت کی چالاکی

یہ ایک حقیقت ہے کہ ان خصوصیات کی بنیاد پر ان کے اظہار کو بآسانی جائز قرار دیا جا سکتا ہے۔ ایک مشہور مصنف کا کہنا ہے: "جب آپ میری کوئی شناخت و علامت مقرر کرتے ہیں، آپ میری نفی کر دیتے ہیں۔" جب کوئی شناخت یا علامت ناگزیر ہو جاتی ہے تو فرد کی اپنی شخصیت مغلوب ہو جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آیت اللہ خامنہ ای کے ویڈیو پیغام کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا بیان بھی آگیا

ماضی کی گرفت

اپنی ذات کی علامتیں اور شناختیں آپ کے ماضی کا شاخسانہ ہیں، لیکن یاد رکھیں کہ ماضی کبھی واپس نہیں آتا۔ اپنے آپ کا جائزہ لیں کہ آپ کس حد تک ماضی کے چنگل میں گرفتار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جہاز دریائے نیل کیساتھ ساتھ اسوان کی طرف روانہ ہوا۔ نیچے کرناک مندر کے کھنڈرات اور بادشاہوں اور ملکاؤں کی وادیاں دھوپ میں چمکتی نظر آ رہی تھیں

ذہنی رجحانات

اپنے آپ کو بے وقعت سمجھنے پر مبنی جو شناختیں آپ کی خصوصیات اور استعدادوں کی عکاسی کرتی ہیں، وہ مندرجہ ذیل چار ذہنی رجحانات کا شاخسانہ ہیں:

  1. “میں ہی سب کچھ ہوں۔”
  2. “میں تو ہمیشہ ہی ایسا ہوں۔”
  3. “میں اپنی یہ عادت ترک نہیں کر سکتا۔”
  4. “یہ میری فطرت ہے۔”

یہ رکاوٹیں ہیں جن کی وجہ سے آپ اپنی زندگی کو ایک انقلابی رخ دینے میں ناکام رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 250 افراد کی شرکت، شرمناک سوئنگنگ پارٹیاں ، جوڑے نے تمام حدیں پار کردیں

مثال

میں ایک ایسی دادی کو جانتا ہوں جو ہر اتوار کو کھانے کے دوران ہر ایک فرد کو مخصوص مقدار میں کھانا دیتی ہیں۔ جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ ایسا کیوں کرتی ہیں، تو جواب ہوتا ہے: “میں تو ہمیشہ سے ہی ایسے کرتی آئی ہوں۔” یہ ان کی شناخت ہے جو ان کی ماضی کی عادات کی عکاسی کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مودی حکومت نے بھارتی عسکری تجزیہ کار کی ویڈیو بھی بلاک کردی،’’ آپریشن سندور ‘‘کے حوالے سے کیا انکشاف کیا تھا ۔۔؟تفصیلات جانیے

معیاری روئیے

کچھ لوگ اپنے روئیے سے ان چار رجحانات کا ایک ہی تسلسل میں اظہار کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر کسی سے پوچھا جائے کہ وہ حادثات کے وقت کیوں پریشان ہو جاتا ہے، تو وہ کہے گا: “یہ میری عادت اور فطرت ہے، میں تو ہمیشہ ایسا ہی کرتا ہوں۔”

یہ ایک عجب منطق ہے! یہ شخص بیک وقت ان چاروں فقرات کا استعمال کر رہا ہے، اور ہر فقرہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنی یہ عادات کبھی تبدیل نہیں کرے گا۔

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے۔ (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...