کوپ 29، ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن…

شاعر انقلاب کی آواز

"تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں
اب نہ ہم پر چلے گا تمہارا فسوں"

یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی کی یوتھ ڈیجیٹل سمٹ جناح کنونشن سنٹر اسلام آبادمیں ہوگی، 12ہزارسے زائد نوجوانوں نے رجسٹریشن کروالی

ماحولیاتی بحران اور کوپ 29

شاعر انقلاب حبیب جالب کے ان جذبات کی حقیقی ترجمانی ماحولیاتی اعتبار سے بدتدین مخدوش صورتحال سے دوچار ممالک نے باکو میں کوپ 29 اجلاس کے دوران دی۔ اجلاس میں ڈیڈ لاک پر بطور احتجاج مشاورتی عمل سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا گیا۔ مسلسل بڑھتی سطح سمندر سے متاثر جزائر پر مشتمل ممالک، افریقہ کی غریب ریاستوں کے نمائندوں نے حتمی اعلامیئے سے پہلے مالیات کے معاملے پر اپنے گہرے دکھ، کرب اور غصے کا کھل کر اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملکی مفاد کے خلاف کام کرنے والی ایک لاکھ سے زائد ویب سائٹس، ہزاروں یوٹیوب چینلز بلاک

اجلاس کی توسیع

11 نومبر سے شروع ہونے والی کوپ 29 دراصل 22 نومبر کو اختتام پذیر ہونے تھی، لیکن جب تقریباً 200 ممالک کے نمائندے کسی حتمی معاہدے پر متفق نہ ہو سکے تو اس میں دوبارہ کوشش کے لئے توسیع کر دی گئی۔ تمام ممالک اگلی دہائی کے لئے ماحولیاتی مالی معاونت کے منصوبے پر اتفاق رائے سے معاہدے کے خواہشمند تھے۔ ابتدائی طور پر 250 ارب ڈالر فنڈ جمع کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی، لیکن غریب ممالک اس پر کافی پریشان نظرآئے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: ڈی چوک میں پولیس کی شیلنگ – تازہ ترین صورتحال دریافت کریں

آخری لمحوں کی کوششیں

24 نومبر کی رات، کوپ 29 ناکامی کے بالکل قریب تھی۔ عالمی میڈیا کے نمائندے ناکامی کی بریکنگ نیوز دینے کو تیار تھے کہ اچانک امیر ممالک نے معاہدے پر متفق ہونے کا اعلان کر دیا۔ امریکی، برطانوی، آسٹریلوی اور دیگر ترقی یافتہ ممالک نے 2035 تک ہر سال ترقی پذیر ممالک کو 300 ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ یہ رقم گرانٹ اور منصوبوں کے لئے دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: معروف اداکارہ سویرا ندیم کی والدہ انتقال کر گئیں

معاہدہ اور چیلنجز

حتمی معاہدے میں تاخیر کی ایک وجہ یہ تھی کہ زیادہ فنڈنگ کے لئے کس ملک سے تعاون مانگا جائے گا اور کتنی رقم گرانٹ کی صورت میں دی جائے گی؟ یونائیٹڈ نیشنز فریم ورک کنونشن آن کلائمٹ چینچ (UNFCCC) کے سربراہ سائمن اسٹیل نے خوشی کا اظہار کیا، لیکن سماجی تنظیمیں اسے دھوکا قرار دے رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ایئرپورٹ عملے نے دیانت داری کی مثال قائم کر دی، غیر ملکی بھی معترف

امریکی انتخابات کا اثر

امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح نے بھی باکو کانفرنس پر کافی اثر ڈالا۔ ان کی طرف سے ماحولیاتی تبدیلی کو نظریاتی قرار دیے جانے کے بعد امیر ممالک کی جانب سے وعدوں میں تذبذب نظر آیا۔ مندوبین اور ایکٹوسٹس کودھچکا لگا کہ امریکی حکومت ٹرمپ کے دور میں موسمیاتی معاونت کے اہداف میں اپنا حصہ نہیں ڈالے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی ایئر پورٹ دھماکے کی تفتیش میں بڑی پیشرفت، خاتون سمیت دو افراد گرفتار

آنے والے چیلنجز

ترقی پذیر ممالک نئے اہداف کے حوالے سے پریشان ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک اور نوجوانوں کو اب اکٹھا ہو کر امیر ممالک کے احتساب کا مطالبہ کرنا ہوگا۔ انہیں سڑکوں پر نکل کر عالمی سطح پر واجب الادا رقم کے حصول کے لئے لڑنا ہوگا۔

اختتام پر غور و فکر

امیر ممالک نے ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل سے متاثرہ ممالک کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا ہے۔ یہ کیسا کلائمٹ جسٹس ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملکوں میں کروڑوں زندگیاں داو پر لگی ہیں لیکن امیر ممالک خواب دکھا رہے ہیں۔

ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک

نوٹ: یہ مصنفہ کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...