72 اجنبیوں سے بیوی کیساتھ جنسی زیادتی کروانے والے شوہر کیا سزا ملنے کا امکان ہے؟ حیران کن انکشاف
پیرس میں مقدمے کی سماعت
پیرس (ویب ڈیسک) فرانس کی ایک عدالت میں بیوی کو نشہ آور مشروب پلا کر 72 افراد سے نہ صرف جنسی زیادتی کروانے بلکہ اس کی ویڈیوز بھی بنانے والے شوہر کے خلاف مقدمے کی سماعت جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مالاکنڈ میں زمین کے تنازع پر فائرنگ سے 5 افراد جاں بحق
استغاثہ کی استدعا
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سماعت کے دوران استغاثہ نے فرانس کو دنیا بھر میں بدنام کرنے والی اس مکروہ حرکت پر 71 سالہ شوہر کو 20 سال قید کی سزا دینے کی استدعا کی ہے۔ عدالت میں شوہر ڈومینیک پیلیکوٹ کی بنائی گئی 20 ہزار ویڈیوز اور تصاویر میں سے چند ایک کو دکھایا گیا جس میں بے حرکت پڑی خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا ہوگا؟
جنسی استحصال کی تفصیلات
ڈومینیک پیلیکوٹ نامی شوہر نے 2011 سے 2020 کے دوران آن لائن درجنوں افراد سے رابطہ کیا اور پیسوں کے عوض اپنی اہلیہ کو بے ہوشی کی حالت میں جنسی تعلق کے لیے پیش کیا۔
وہ بیوی کو نشہ آور مشروب یا دوا پلا کر بے ہوشی کی حالت میں کمرے میں چھوڑ دیتا تھا اور پھر 72 اجنبیوں نے دس سال کے دوران 92 بار جنسی زیادتی کی۔
یہ بھی پڑھیں: خواب اور حقیقت: قیمتی سامان کی واپسی کا انوکھا قصہ
سماعت میں شامل ملزمان
اس مقدمے میں 39 مردوں کو بھی شامل تشویش کیا گیا ہے جنہوں نے بے ہوش خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ ان ملزمان کو بھی سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔
ان ملزمان میں 21 سے 68 سال کی عمر کے بہت سے مردوں نے عدالت کو بتایا کہ انہیں نہیں معلوم تھا کہ اس میں خاتون کی مرضی شامل نہیں ہے۔
تاہم استغاثہ نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایک بے حرکت جسم کو دیکھ کر کیسے اندازہ نہیں ہوا کہ وہ بے ہوش ہیں اور اگر راضی ہوتیں تو ہوش میں ہوتیں۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا کیخلاف سیریز کیلئے پاکستانی ٹیم میں بڑی تبدیلیوں کا امکان
سزا کی تفصیلات اور ملزمان کی حالت
استغاثہ نے ملزم کے لیے 20 سال قید کی سزا کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ 20 سال بہت زیادہ ہیں لیکن جو سنگین جرم کیا گیا اور بار بار دہرایا گیا ہے اس کے لیے بہت کم ہے۔
استغاثہ نے 63 سالہ جین پیئر ماریچل کے لیے بھی 17 سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا جو ملزم ڈومینیک سے اپنی ہی بیوی کو منشیات دے کر بے ہوش کرنے کا اعتراف کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات
متاثرہ خاتون کی امید
71 سالہ متاثرہ خاتون نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کے کھلی عدالت میں مقدمہ چلانے سے دوسری خواتین کو بولنے اور جنسی تشدد سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بدھا کے نایاب مجسموں کی سمگلنگ کی ناکام کوشش
والد اور بیٹی کا مکالمہ
قبل ازیں ہونے والی سماعت میں ملزم اور متاثرہ خاتون نے بھرائی ہوئی آواز میں عدالت کو بتایا کہ میری زندگی اس لمحے سے مکمل طور پر رُک گئی جب 2020 میں پولیس نے بتایا کہ میری بچپن کی برہنہ تصاویر میرے اپنے والد کے لیپ ٹاپ سے ملی ہیں۔
ملزم والد کی درخواست پر جب عدالت نے انھیں اپنی بیٹی سے بات کرنے کا موقع دیا تو ڈومینیک پیلیکوٹ نے شیشے کے کٹہرے سے بیٹی کی جانب دیکھتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ سے چاہتے تھے کہ اُن کی بیٹی کی حمایت اُن کے ساتھ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: قومی ذمہ داریوں کے باعث عاقب جاوید کا لاہور قلندرز کے ساتھ سفر ختم ہو گیا
بیٹی کا جواب
جب ملزم کی آواز اکھڑنے لگی تو ان کی بیٹی کیرولین کھڑی ہوئیں اور چیختے ہوئی کہا کہ میں تمھیں کبھی ملنے نہیں آؤں گی۔ کبھی نہیں۔ تم ایک کتے کی طرح اکیلے مرو گے۔
اس پر ملزم والد نے جواب دیا کہ ہم سب ہی اکیلے مرتے ہیں۔ بیٹی کیرولین نے جواباً کہا کہ "لیکن خاص طور پر تم۔"
جب ملزم والد نے بیٹی کو مخاطب کرتے ہوئے بار بار کہا کہ میں ہمیشہ تم سے محبت کروں گا تو اُن کی بیٹی خاموشی سے سامنے دیکھتی رہی اور اُس کی آنکھوں سے آنسو گرتے رہے۔
ملزم کی حالت کا اعتراف
باپ بیٹی کی اس گفتگو کے اختتام پر بیٹی اپنے والد کی جانب بڑھی اور چیختے ہوئے کہا کہ سچ بولنے کے لیے تمھارے پاس دو ماہ تھے۔
بعد ازاں سوالات کا جواب دیتے ہوئے ملزم والد نے بتایا کہ وہ سیکس کرنے کے عادی ہو چکے تھے اور نومبر 2020 میں جب پولیس کو ان کے جرائم کا علم ہوا تو ایک بوجھ ہلکا ہوگیا۔