کتنے مظاہرین گرفتار ہوئے، افغان شہری کتنے تھے، کتنی گاڑیاں پکڑیں گئیں؟ اہم تفصیلات سامنے آ گئیں
مظاہرین کی گرفتاریوں کی تفصیلات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) مظاہرین کی تعداد، گرفتاریاں، اور گاڑیوں کی پکڑ کے بارے میں آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی اور چیف کمشنر محمد علی رندھاوا نے پریس کانفرنس میں اہم معلومات فراہم کیں۔
یہ بھی پڑھیں: درجنوں ڈینگی کیسز پنجاب میں رپورٹ ہوئے
احتجاج یا دہشت گردی؟
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے واضح کیا کہ احتجاج کی آڑ میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی جا رہی تھیں۔ اگلے دن میں 610 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، جبکہ 200 سے زائد گاڑیاں بھی ضبط کی گئیں۔ مظاہرین کے ساتھ اسلحہ موجود تھا، جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ حقیقی احتجاج نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "احتجاج اور دہشت گردی میں فرق ہوتا ہے" اور "پی ٹی آئی کے کارکنوں نے سیدھے فائر کیے۔"
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 6 جنوری کا کیس ختم، تازہ خبر آگئی
قانون کی پاسداری
آئی جی نے اعلان کیا کہ کسی بھی قسم کی دہشت گردانہ کارروائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہر کسی کو احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے، لیکن کیا یہ حقیقی احتجاج ہے جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر سیدھی فائرنگ کی جائے؟
یہ بھی پڑھیں: ملائکہ اروڑا نے والد انیل مہتا کی موت کے بعد پہلا بیان جاری کر دیا
رینجرز کے جوانوں کی قربانی
"جنگ" کے مطابق، آئی جی اسلام آباد نے مزید بتایا کہ رینجرز کے 3 جوان شہید ہو چکے ہیں، اور وہ ان گھروں تک بھی جا رہے ہیں جہاں یہ گاڑیاں پارک کی گئی تھیں۔ مظاہرین میں غیر ملکی باشندوں کی موجودگی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ گزشتہ روز 19 افغان شہری گرفتار ہوئے، اور انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بغیر این او سی کے کسی افغان شہری کو رہنے کی اجازت نہیں ہے۔
حفاظتی اقدامات
انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ افغان شہری اسلام آباد میں رہیں اور دہشت گردی کی کارروائیاں بھی کریں۔