صنفی بنیاد پر تشدد عالمی مسئلہ ہے، خواتین کی سماجی زندگی کو متاثر کر رہا ہے: پارلیمانی سیکرٹری ویمن ڈویلپمنٹ
صنفی تشدد کے خلاف 16 روزہ مہم
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) رکن صوبائی اسمبلی پنجاب اور پارلیمانی سیکرٹری برائے ویمن ڈویلپمنٹ سعدیہ تیمور نے 16 روزہ مہم برائے صنفی تشدد کے حوالے سے کہا ہے کہ صنفی بنیاد پر تشدد ایک عالمی مسئلہ ہے جو نہ صرف خواتین کی ذہنی، جسمانی، اور سماجی زندگی کو متاثر کر رہا ہے بلکہ معاشرتی ترقی میں بھی بڑی رکاوٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یکم جمادی الاوّل کب ہو گی ؟ اعلان ہو گیا
تشدد سے خواتین کی حفاظت
پارلیمانی سیکرٹری برائے خواتین سعدیہ تیمور نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کو ہر قسم کے تشدد سے بچانا ہماری اخلاقی، قانونی، اور سماجی ذمہ داری ہے۔ خواتین کے خلاف تشدد ایک خاموش وباء کی طرح ہے جس کا خاتمہ صرف حکومتی اقدامات سے ممکن نہیں بلکہ معاشرتی رویوں کی تبدیلی اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تقسیم ہند کے خون خرابے کے باوجود بھارت اور آسٹریلیا کی پہلی ٹیسٹ سیریز جو منسوخ ہونے کے قریب تھی
ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے اقدامات
انہوں نے ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے تشدد سے متاثرہ خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے پناہ گاہیں قائم کی ہیں، ساتھ ہی ورکنگ خواتین کی سہولت کے لیے ورکنگ ویمن ہاسٹلز اور ورکرز کی آسانی کے لئے ڈے کیئر سینٹرز بھی بنائے ہیں تاکہ خواتین بچوں کی پریشانی سے آزاد ہو کر اپنے کام پر مکمل توجہ مرکوز کر سکیں۔ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے اس سال ڈے کیئر سینٹرز بنانے کے لئے 1 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے، جس سے پنجاب بھر کے سرکاری محکموں میں 600 سے زائد ڈے کیئر سینٹر قائم ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈنمارک کے ساتھ 2ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا معاہدہ جلد ہونے کا امکان
قانونی اور نفسیاتی معاونت
سعدیہ تیمور نے بتایا کہ محکمہ تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کو قانونی معاونت اور نفسیاتی مشاورت بھی فراہم کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کو اپنے حقوق سے آگاہ کرنے کے لئے آگاہی مہمات اور ورکشاپس کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے۔
عالمی تحریک کا حصہ
سعدیہ تیمور کا کہنا تھا کہ صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف سولہ روزہ مہم اقوام متحدہ کی جانب سے شروع کی گئی عالمی تحریک کا حصہ ہے، جس کا مقصد خواتین کے خلاف ہر قسم کے تشدد کے خاتمے کے لئے شعور اجاگر کرنا اور عملی اقدامات کو فروغ دینا ہے، ساتھ ہی مسائل کے حل کے لئے متعلقہ اداروں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا ہے۔